فائل علامتی تصویر بشکریہ سوشل میڈیا، گریب
ایک امریکی اہلکار نے پیر کو خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ ایک امریکی فوجی طیارہ غیر قانونی تارکین وطن کے ساتھ ہندوستان روانہ ہو گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ C-17 طیارہ تارکین وطن کے ساتھ روانہ ہوا لیکن کم از کم 24 گھنٹے تک بعد ہی پہنچے گا ۔
Published: undefined
ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے امیگریشن ایجنڈے میں مدد کے لیے امریکی فوج سے مدد مانگی ہے تاکہ امریکہ میکسیکو سرحد پر اضافی دستے بھیجے جائیں، تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے لیے فوجی ہوائی جہاز استعمال کیے جائیں اور ان کے لیے فوجی اڈے کھولے جائیں۔
Published: undefined
ملک بدری کی پروازیں غیر قانونی سمجھے جانے والے تارکین وطن کو گوئٹے مالا، پیرو اور ہونڈوراس لے جاتی ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی واپسی کے بعد سے ہندوستان وہ سب سے دور کی منزل ہے جہاں پروازیں جائیں گی۔
Published: undefined
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس واپسی کے بعد پہلی مرتبہ ہندوستان ڈی پورٹیشن ہوگا۔ ٹرمپ اور سکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے ساتھ اپنی بات چیت کے دوران ہندوستانیوں کی امریکہ میں غیر قانونی امیگریشن کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔
Published: undefined
صدر ٹرمپ نے یہ بھی نوٹ کیا کہ انہوں نے وزیر اعظم مودی کے ساتھ امیگریشن پر تبادلہ خیال کیا اور کہا کہ جب "غیر قانونی تارکین وطن" کو واپس لینے کی بات آتی ہے تو ہندوستان 'جو صحیح ہے' وہ کرے گا۔وائٹ ہاؤس نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے ایک 'نتیجہ خیز بات‘ کی اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو 'وسیع اور گہرا' کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
Published: undefined
روبیو نے اس معاملے کو اٹھایا جسے محکمہ خارجہ نے جے شنکر کے ساتھ "بے قاعدہ امیگریشن" قرار دیا۔ ہندوستان کے وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ نئی دہلی امریکہ میں غیر قانونی امیگریشن کی "سختی سے مخالفت" کرتا ہے۔ جے شنکر نے کہا تھا کہ ’’اس میں بہت سی دوسری غیر قانونی سرگرمیاں شامل ہو جاتی ہیں۔ یہ مطلوبہ نہیں ہے، اور یہ شہریت کے لحاظ سے اچھا نہیں ہے۔ اگر ہمارے شہریوں میں سے کوئی ایسا ہے جو قانونی طور پر یہاں کانہیں ہے اور ہمیں یقین ہے کہ وہ ہمارے شہری ہیں، تو ہم ان کی ہندوستان میں جائز واپسی کے لیے کھلے ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined