فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس
امریکہ میں قدامت پسند کارکن چارلی کرک کو گولی مار کر ہلاک کرنے کے الزام میں ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یوٹاہ کے گورنر اسپینسر جے کاکس نے کہا، 'حراست میں لیے گئے شخص کی شناخت ٹائلر رابنسن کے طور پر ہوئی ہے، جو یوٹاہ کا رہائشی 22 سالہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملزم بہت سیاسی ہو چکا تھا اور وہ چارلی کرک کے خیالات کا سخت مخالف تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ رابنسن نے چارلی کرک کے قتل کا الزام ایک خاندانی دوست کو ٹھہرایا تھا۔
Published: undefined
کاکس نے کہا کہ تفتیش کاروں کو اس معاملے میں کچھ اہم شواہد ملے ہیں، جن میں رائفل سے برآمد ہونے والی گولیوں پر کندہ نشانات شامل ہیں، جن کے بارے میں خیال ہے کہ حملے میں استعمال کیا گیا تھا، اور مشتبہ ملزم کی جانب سے ایک چیٹنگ ایپ پر بھیجے گئے پیغامات، جو اس کے روم میٹ نے فائرنگ کے بعد پولیس کے حوالے کیے تھے۔
Published: undefined
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے 12 ستمبر کی صبح فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا، 'ہمیں بہت اعتماد ہے کہ یہ وہی ہے۔' ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ملزم کے انتہائی قریبی شخص نے اسے پکڑنے میں پولیس کی مدد کی۔
Published: undefined
اسی دوران جمعرات یعنی 11 ستمبرکی رات پریس بریفنگ کے دوران ایک ویڈیو جاری کی گئی۔ اس ویڈیو میں ایک شخص کو عمارت کی چھت پر جاتے ہوئے دیکھا گیا جہاں سے گولیاں چلائی گئیں۔ اس کے بعد وہ وہاں سے نیچے آیا اور زمین پر چھلانگ لگا کر یونیورسٹی کیمپس سے باہر چلا گیا۔ سڑک پار کرنے کے بعد، وہ شخص قریب ہی ایک چھوٹے سے جنگلاتی علاقے میں داخل ہوا، جہاں سے حکام نے ایک اعلیٰ طاقت والی بولٹ ایکشن رائفل برآمد کی۔ حکام کا خیال تھا کہ چارلی کرک پر فائرنگ کے لیے اسی رائفل کا استعمال کیا گیا تھا۔
Published: undefined
ویڈیو میں مشتبہ شخص کا چہرہ بیس بال کی ٹوپی اور چشمے سے ڈھکا ہوا تھا۔ اس نے ایک بیگ اٹھا رکھا تھا اور اس نے ایک شرٹ پہن رکھی تھی جس پر امریکی پرچم چھپا ہوا دکھائی دے رہا تھا۔ تفتیش کاروں کے مطابق مشتبہ شخص ایک طالب علم کی عمر کا تھا اور کالج کیمپس کے ہجوم میں آسانی سے گھل مل جاسکتا تھا۔
Published: undefined
یوٹاہ ڈپارٹمنٹ آف پبلک سیفٹی کے کمشنر بیو میسن نے کہا کہ مشتبہ شخص نے جائے وقوعہ پر ہتھیلی کے کچھ نشانات اور کچھ دھندلے نشان چھوڑے ہیں اور تفتیش کار ڈی این اے شواہد اکٹھا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا، 'انہیں وہاں جوتے کے پرنٹ ملے ہیں، جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ مشتبہ شخص نے ٹینس کے جوتے پہن رکھے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined