مزدوروں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے 'انٹرنیشنل لیبرآرگنائزیشن' (آئی ایل او)نے اپنی تازہ رپورٹ میں کووڈ انیس کے بحران سے عالمی سطح پر ملازمت اور کام کاج پر پڑنے والے اثرات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد اس بدترین عالمی بحران کی وجہ سے غیر منظم سیکٹر میں کام کرنے والے تقریباًچالیس کروڑ لوگوں کے مزید غربت و افلاس میں مبتلا ہوجانے کا خدشہ ہے۔
Published: undefined
آئی ایل اوکے مطابق بھارت میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے کیے گئے اقدامات اور جاری لاک ڈاؤن نے ایسے ورکروں کو بری طرح متاثر کیا ہے،جس کی وجہ سے وہ اپنے گھروں کو واپس لوٹنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، '' بھارت میں تقریبا نوے فیصد لوگ غیر منظم سیکٹر میں کام کرتے ہیں، اور اس بحران کے دوران تقریبا ًچالیس کروڑ ایسے لوگوں کے مزید غربت میں چلے جانے کا خطرہ ہے۔''
Published: undefined
آئی ایل اوکے ڈائریکٹر گائے رائڈر کا کہنا تھا، ''مزدوروں اور کاروبار کو تباہ کن صورتحال کا سامنا ہے۔ہمیں ساتھ مل کر بہت تیزی سے فیصلہ کن اندازمیں کام کرنے کی ضرورت ہے۔ فی الفور اور صحیح اقدامات ہی بقا اور خاتمے کے درمیان فرق کرسکتے ہیں۔''
Published: undefined
انہوں نے کا کہ گزشتہ برسوں میں بین الاقوامی سطح پر تعاون کا یہ سب سے بڑا امتحان ہے، جس میں اگر ایک ملک ناکام ہوا تو پوری دنیا پر اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔
Published: undefined
اس رپورٹ کے مطابق غیر منظم سیکٹر کے دسیوں لاکھ ملازمین اور ورکرز پر کورونا کے بحران کے اثرات ابھی سے عیاں ہیں اور آنے والے دنوں میں عالمی سطح پر دو ارب سے زیادہ لوگ اس سے متاثر ہوں گے۔
Published: undefined
آئی ایل او کی رپورٹ کے مطابق اس بحران سے سبھی ممالک میں تمام آمدنی والے گروپوں کو بھاری نقصان اٹھانے کا خدشہ ہے لیکن معاشی سست روی کا زیادہ اور خاص اثر ایسے درمیانی آمدنی والے ممالک پر پڑے گا، جہاں کل وقتی ملازمین کی تعداد دس کروڑ ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس مرتبہ کا نقصان سن 2008 کے معاشی بحران کے سبب ہونے والے نقصانات سے بھی زیادہ ہونے کا خدشہ ہے۔
Published: undefined
بھارت میں اکیس روزہ لاک ڈاؤن جاری ہے جسے چودہ اپریل کو ختم ہونا ہے تاہم حکومتی بیانات سے اس بات کے اشارے ملے ہیں کہ اس میں مزید توسیع کی جا سکتی ہے۔ لاک ڈاؤن سے سماج کا ایک طبقہ روزی روٹی کے لیے پہلے سے ہی پریشان ہے اور اگر اس میں توسیع ہوئی تو اس کے بھیانک نتائج ہو سکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined