خبریں

خاشقجی کا قتل: سعودی مقدمے کی کھلے بندوں سماعت کا مطالبہ

اقوام متحدہ نے مطالبہ کیا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے استنبول کے سعودی قونصل خانے میں خوفناک قتل کے مقدمے میں گیارہ مشتبہ ملزمان کے خلاف سعودی عرب میں کی جانے والی عدالتی سماعت کو پبلک کیا جائے۔

خاشقجی کا قتل: سعودی مقدمے کی کھلے بندوں سماعت کا مطالبہ
خاشقجی کا قتل: سعودی مقدمے کی کھلے بندوں سماعت کا مطالبہ 

سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا سے جمعرات اٹھائیس مارچ کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق عالمی ادارے کی ایک اعلیٰ اہلکار اور انسانی حقوق کی ماہر نے آج مطالبہ کیا کہ قدامت پسند عرب بادشاہت سعودی عرب میں اس قتل کے 11 مشتبہ ملزمان کے خلاف عدالتی کارروائی جس راز داری سے کی جا رہی ہے، وہ بین الاقوامی معیارات سے قطعاﹰ مطابقت نہیں رکھتی اور یہ سماعت خفیہ نہیں ہونا چاہیے۔

Published: undefined

یہ بات اقوام متحدہ کی ماورائے عدالت انسانی ہلاکتوں کے موضوع پر خصوصی وقائع نگار ایگنیس کالامارد نے جنیوا سے اپنے جمعرات کو جاری کردہ ایک بیان میں کہی۔ ایگنیس کالامارد اس بین الاقوامی تفتیشی ٹیم کی سربراہ بھی ہیں، جو گزشتہ برس اکتوبر میں ترک شہر استنبول کے سعودی قونصل خانے میں ریاض حکومت کے ناقد صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے واقعے کی چھان بین کر رہی ہے۔

Published: undefined

کالامارد نے سعودی عرب کی حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ ان تمام 10 مشتبہ ملزمان کے نام بھی جاری کرے جنہیں اس قتل کے بعد شروع میں ہی گرفتار کر لیا گیا تھا اور ساتھ ہی یہ بھی بتائے کہ ان دس مشتبہ ملزمان کا کیا بنا۔

Published: undefined

ایگنیس کالامارد نے اپنے اس بیان میں کہا، ’’یہ سمجھتے ہوئے سعودی حکومت شدید غلطی کر رہی ہے کہ اس مقدمے کی اس طرح کارروائی، جیسے وہ اب تک کی جا رہی ہے، بین الاقوامی برادری کو مطمئن کر دے گی۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اس مقدمے کی کارروائی کے اب تک معلوم طریقہ کار کے تحت نہ تو مشتبہ ملزمان کے خلاف عدالتی کارروائی کے منصفانہ اور غیر جانبدارانہ ہونے کو کسی بھی طرح یقینی بنایا جا سکتا ہے اور نہ ہی عالمی برادری کو ان نتائج کے عالمی معیار کے مطابق ہونے کے بارے میں مطمئن کیا جا سکتا ہے، جو اس مقدمے کے اختتام پر حاصل کیے جائیں گے۔

Published: undefined

جمال خاشقجی کے قتل کے سلسلے میں سعودی دفتر استغاثہ نے گزشتہ برس نومبر میں کہا تھا کہ اس قتل کے 11 مشتبہ ملزمان کے خلاف فرد جرم عائد کر دی گئی تھی۔ ان ملزمان کے نام بھی ظاہر نہیں کیے گئے تھے۔

Published: undefined

ان ملزمان میں مبینہ طور پر پانچ ایسے مشتبہ افراد بھی شامل ہیں، جنہیں ممکنہ طور پر سزائے موت سنائی جا سکتی ہے۔ کل گیارہ میں سے ان پانچ ملزمان پر یہ الزامات ہیں کہ انہوں نے یا تو جمال خاشقجی کے قتل کا براہ راست حکم دیا تھا یا پھر وہ ذاتی طور پر اس خوفناک جرم کے مرتکب ہوئے تھے۔

Published: undefined

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ایک سابق اعلیٰ مشیر سعود القحطانی کو اسی قتل کے بعد ان کے عہدے سے برطرف بھی کر دیا گیا تھا۔

Published: undefined

وہ ان گیارہ مشتبہ مزمان میں شامل نہیں ہیں۔ جمال خاشقجی کے اہل خانہ نے اس بارے میں گزشتہ اتوار کو روئٹرز کو بتایا تھا کہ ریاض حکومت نے یہ وعدہ کر رکھا ہے کہ وہ اس قتل کے مجرمان کو سزائیں دے گی۔ لیکن اس کے باوجود اب تک اس مقدمے کی کارروائی کو مکمل طور پر خفیہ رکھا جا رہا ہے۔

Published: undefined

م م / ع ح/ روئٹرز

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined