خبریں

افغانستان ميں دو صدور نے حلف اٹھا ليا

افغانستان ميں ايک غير معمولی پيش رفت ميں ايک ہی دن اور تقريباً ايک ہی وقت پر دو مختلف سياسی شخصيات نے ملکی صدر کا حلف اٹھايا۔ يہ امن ڈيل اور افغانستان ميں اقتدار اور حکمرانی کے حوالے سے بھی خطرناک ہے

افغانستان ميں دو صدور نے حلف اٹھا ليا
افغانستان ميں دو صدور نے حلف اٹھا ليا 

افغانستان ميں دو مختلف تقاريب ميں دو مختلف شخصيات نے ملکی صدر کے عہدے کا حلف اٹھايا۔ اشرف غنی نے صدارت کی دوسری مدت کے ليے حلف اٹھايا تاہم ان کے حريف عبداللہ عبداللہ اليکشن ميں ان کی کاميابی تسليم کرنے کو تيار نہيں۔ نتيجتاً سابقہ حکومت ميں چيف ايگزيکيٹو کی ذمہ داری سنبھالنے والے عبداللہ عبداللہ کی ايک مختلف تقريب ميں حلف برداری عمل ميں آئی۔ اشرف غنی کی حلف برداری کی تقريب ميں افغانستان کے ليے خصوصی امريکی مندوب زلمے خليل زاد سميت کئی سفارت کاروں نے شرکت کی۔ اس تقريب کو ملکی ٹيلی وژن پر براہ راست نشر کيا گيا۔ فی الحال يہ واضح نہيں کہ اب معاملات کيسے آگے بڑھيں گے۔

Published: undefined

افغانستان ميں صدارتی انتخابات پچھلے سال ستمبر ميں ہوئے تھے۔ ان انتخابات کے نتائج کا اعلان کافی تاخير کے بعد پچھلے ماہ ہوا۔ نتائج کے مطابق اس بار بھی فاتح اشرف غنی رہے ليکن عبداللہ عبداللہ نے نتائج تسليم کرنے سے انکار کر ديا اور خود کو فاتح قرار ديا۔ سابقہ صدارتی اليکشن کے بعد بھی کچھ ايسی ہی صورت حال تھی تاہم امريکا کی ثالثی کے نتيجے ميں دونوں رہنماوں کے مابين ايک ڈيل پر اتفاق ہوا اور حکومت ميں اشرف غنی نے صدارت سنبھالی اور عبداللہ عبداللہ چيف ايگزيکيٹو مقرر ہوئے۔

Published: undefined

پير نو مارچ کو کابل کے صدارتی محل ميں اشرف غنی کی تقريب حلف برداری کے دوران دو دھماکوں کی آوازيں بھی سنائی دی تھيں تاہم فی الحال ان ميں کسی جانی يا مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہيں۔

Published: undefined

دريں اثناء مختلف افغان سفارتی ذرائع کے مطابق اب حلف برادری کی تقاريب سے قبل زلمے خليل زاد نے دونوں رہنماوں سے بات چيت کی تھی اور ان کی کوشش تھی کہ اس غير معمولی صورتحال کا کوئی حل نکالا جا سکے تاہم يہ مذاکرات ناکام رہے۔ اسی باعث يہ تقاريب مقررہ وقت سے کچھ تاخير کے ساتھ شروع ہوئيں۔ اشرف غنی کی تقريب حلف برداری صدارتی محل ميں جبکہ عبداللہ عبداللہ کی تقريب کابل ميں صدارتی محل کے پاس ہی قائم سپيدر پيلس ميں منعقد ہوئی۔

Published: undefined

موجودہ صورتحال ميں يہ واضح نہيں کہ آيا اشرف غنی کی کابينہ کے ساتھ عبداللہ عبداللہ بھی کوئی کابينہ تشکيل ديں گے۔ اس صورتحال سے حال ہی ميں طے پانے والی امريکا اور طالبان کے مابين امن ڈيل کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined