پاکستان کے چیف جسٹس نے جمعرات کو ایک دوسرے کیس کی سماعت کے دوران آسیہ بی بی کیس کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا،’’ اگر کسی کے خلاف ثبوت ہی نہیں ہے تو ہم کسی کو سزا کیسے دے سکتے ہیں؟‘‘
Published: undefined
آسیہ بی بی کو توہین مذہب کے الزام میں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔ اس سزا کے خلاف آسیہ بی بی نے درخواست دائر کر رکھی تھی۔ اس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے گزشتہ روز آسیہ بی بی کی سزا منسوخ کر دی تھی۔ فیصلہ سنائے جانے کے بعد پاکستان میں ’تحریک لبیک پاکستان‘ تنظیم اور دیگر مذہبی عناصر نے بھر پور احتجاج کیا اور پاکستان کی فوج اور ججوں کے خلاف نعرے لگائے۔ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ شب قوم سے خطاب کے دوران ایسے عناصر کی مذمت کی اور کہا کہ ریاست حکومتی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کو برداشت نہیں کرے گی۔
Published: undefined
اس کیس کے حوالے سے اپنا تبصرہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا،’’ ہم نے اپنے فیصلے کا آغاز پہلے کلمے سے کیا۔ ہم پیغمبر اسلام سے محبت کرتے ہیں اور ان کے لیے جان کی قربانی بھی دے سکتے ہیں۔‘‘ چیف جسٹس نے کہا کہ بینچ میں شامل جج اکثر درود شریف کا ورد کر رہے ہوتے ہیں۔
Published: undefined
اس دوران چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا اب ہر شخص کو اپنے ایمان کا ثبوت پیش کرنا ہوگا؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا