خبریں

تین سو سے زائد افراد کی سمندر میں ڈوب جانے سے موت: عراقی شہری گرفتار

آسٹریلیا میں مبینہ طور پر انسانوں کی اسمگلنگ میں ملوث ایک ایسے عراقی شہری پر گرفتاری کے بعد فرد جرم عائد کر دی گئی ہے، جس کی وجہ سے پناہ کے متلاشی ساڑھے تین سو سے زائد افراد سمندر میں ڈوب گئے تھے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سڈنی سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق پولس نے بتایا کہ اس ملزم کا نام میثم راضی ہے اور اس کی عمر 43 برس ہے۔ اسے جمعہ اٹھارہ اکتوبر کو رات گئے برسبین ایئر پورٹ سے اس وقت حراست میں لیا گیا، جب وہ نیوزی لینڈ سے ملک بدر کیے جانے کے بعد اس آسٹریلوی شہر کے ہوائی اڈے پر اترا تھا۔

Published: undefined

پولس نے بتایا کہ ملزم راضی پر الزام ہے کہ وہ انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے ایک گروہ کے رکن کے طور پر ایسے افراد کی آسٹریلیا آمد کا انتظام کرتا تھا، جو آسٹریلوی شہری نہیں تھے۔ اس الزام کے تحت ملزم پر اس کی گرفتاری کے فوراﹰ بعد باقاعدہ فرد جرم بھی عائد کر دی گئی۔

Published: undefined

سمندر میں 353 انسانی ہلاکتیں

Published: undefined

فرد جرم کے مطابق یہ عراقی باشندہ مجرموں کے ایک منظم گروہ کا ایسا رکن تھا، جس نے زیادہ تر عراقی اور افغان شہریوں پر مشتمل پناہ کے متلاشی تارکین وطن کے ایک بہت بڑے گروپ کو انڈونیشیا کی ماہی گیروں کے استعمال میں آنے والی ایک بڑی کشتی پر سوار کرایا تھا۔ یہ واقعہ تقریباﹰ اٹھارہ برس قبل 2001ء میں پیش آیا تھا۔

Published: undefined

آسٹریلوی حکام کے مطابق ان سینکڑوں تارکین وطن کا غیر محفوظ سفر اس وقت ایک بہت بڑے انسانی المیے میں بدل گیا تھا، جب SIEV-X کہلانے والی یہ انڈونیشی کشتی آسٹریلیا کے جزیرے کرسمس آئی لینڈ کے قریب سمندر میں ڈوب گئی تھی۔ اس سانحے میں کم از کم بھی 353 انسان سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے تھے، جن میں سے 146 بچے تھے۔

Published: undefined

دس سال تک سزائے قید ممکن

Published: undefined

اس ملزم کو اس کا جرم ثابت ہو جانے پر دس سال تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ اس سانحے کے ٹھیک 18 برس بعد آج ہفتہ انیس اکتوبر کو آسٹریلیا کی وفاقی پولس کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا، ''اس ملزم کے خلاف عدالت میں استغاثہ کا موقف یہ ہو گا کہ میثم راضی نے، جس کی عمر اس سانحے کے وقت 24 برس تھی، ڈوب جانے والی انڈونیشی کشتی پر سوار کرانے کے لیے اس کے مسافروں سے رقوم وصول کی تھیں۔‘‘

Published: undefined

اس کے علاوہ اس ملزم پر عائد کردہ فرد جرم میں یہ بھی کہا گہا ہے کہ اس نے پناہ کے متلاشی غیر ملکیوں کو آسٹریلیا لانے سے قبل اور ان کے سفر کی تیاریوں کے دوران انہیں انڈونیشیا پہنچانے اور وہاں ان کے لیے رہائش کا انتظام کرنے میں بھی مدد فراہم کی تھی۔ میثم راضی اس بہت بڑے انسانی سانحے میں اپنے کردار کی وجہ سے گرفتار کیا جانے والا مجموعی طور پر تیسرا ملزم ہے۔

Published: undefined

ابو قاصی نامی مصری سرغنہ

Published: undefined

عراقی شہری میثم راضی کی حالیہ گرفتاری سے قبل انسانوں کی اسمگلنگ میں ملوث اسی گروہ کے ایک اور ملزم خالد داؤد کو اس وقت گرفتار کر لیا گیا تھا، جب اسے 2003ء میں سویڈن سے ملک بدر کر کے آسٹریلیا بھیجا گیا تھا۔ اس کے دو سال بعد آسٹریلیا میں اسے نو سال قید کی سزا سنا دی گئی تھی۔

Published: undefined

تب آسٹریلوی ماہرین استغاثہ نے عدالت میں یہ ثابت کر دیا تھا کہ اس وقت 36 سالہ یہی ملزم خالد داؤد دراصل ابو قاصی نامی وہ سرغنہ تھا، جو مصری باشندوں کو اسمگل کر کے مغربی ممالک میں پہنچاتا تھا۔

Published: undefined

اس کے علاوہ ابو قاصی کو اس کے اپنے ملک مصر میں بھی دسمبر 2003ء میں اس کی غیر حاضری میں اسے سات سال قید کی سزا سنا دی گئی تھی کہ اس پر اپنی غفلت کی وجہ سے کئی انسانوں کی موت کا سبب بننے کا الزام ثابت ہو گیا تھا۔

Published: undefined

آسٹریلوی پولس کے مطابق میثم راضی کو اس کے خلاف کارروائی کے لیے اسی مہینے عدالت میں پیش کر دیا جائے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined