خبریں

جاگو گراہک جاگو.... لیکن ’سُشاسن بابو‘ کی حکومت میں نہیں!

بہار میں بیدار کسٹمر کو ریاستی حکومت انصاف نہیں دلا پا رہی ہے۔ اس کے لیے اسے صارف سے متعلق فورم کو درست کرنا ہوگا، لیکن سُشاس بابو یعنی نتیش جی نے سمجھ لیا ہے کہ محض بھون بنا کر ہی یہ کام مکمل ہو گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار

بہار میں پہلی مرتبہ نتیش کمار نے جب مضبوطی کے ساتھ حکومت بنائی تو صارفین کے اختیارات کو لے کر سنجیدگی ظاہر کرتے ہوئے کئی دعویے کیے۔ ان میں سے محض ایک دعویٰ ایسا ہے جو کہ حقیقت کا جامہ پہن سکا۔ ریاستی صارفین فورم کے لیے پٹنہ میں ایک عمارت کی تعمیر ہوئی اور بس معاملہ یہیں تک محدود رہ گیا۔ عمارت تو تعمیر ہو گئی اور پٹنہ کا صارفین فورم کھل گیا، لیکن ریاستی حکومت بہار میں بیدار کسٹمر کو انصاف نہیں دلا پا رہی ہے۔ اس کے لیے حکومت کو صارفین فورم کو درست بنانا لازمی ہے، لیکن ’سُشاسن بابو‘ نے صارفین فورم کے لیے عمارت کی تعمیر کر کے ہی سمجھ لیا کہ کام مکمل ہو گیا۔ یہی وجہ ہے کہ صارفین فورم میں 10-10 سال سے معاملے اٹکے پڑے ہیں اور آگے بھی جلد انصاف ملنے کی کوئی امید نہیں ہے۔

سب سے پہلا سوال تو یہ ہے کہ جج رہیں گے تبھی تو سماعت ہوگی۔ طویل انتظار کے بعد ملے جسٹس بھی گزشتہ سال رخست ہو چکے ہیں۔ مہینوں انتظار کے بعد اب ڈیپوٹیشن پر ایک جج کا انتظام کیا گیا ہے، لیکن اسے رسمی ہی کہیں گے۔ ایک دن میں 50 سے کم کیس نہیں ہوتے۔ کسی ایک ک یس کو صحیح طریقے سے سننے کے لیے 10 منٹ کا وقت چاہیے، یعنی لگاتار بھی سماعت ہو تو 9 گھنٹے چاہیے۔ ڈیپوٹیشن جج کے لیے اتنا وقت دینا ممکن نہیں ہے اور یہی ہو بھی رہا ہے۔

ریاستی صارفین کمیشن میں 2010 کے درجنوں کیس اب بھی سماعت میں ہیں۔ مثال کے لیے 5 فروری 2019 کی شروعات 2013 کے دو کیس سے ہوئی۔ ان میں سے ایک کو مئی آخر کی تاریخ دے کر ٹال دیا گیا۔ ایک کیس کی جلد سماعت کے لیے تاریخ دی گئی۔ سال 2014 کے چار کیس آئے اور ان میں بھی تین کو مئی کی تاریخ دے دی گئی۔

Published: 15 Feb 2019, 10:09 AM IST

تازہ کیس کی تعداد کم ہونے کی بڑی وجہ کام کا بوجھ ہے اور اس کی وجہ صرف جج کا نہیں ہونا ہی نہیں بلکہ ملازمین کی بھی زبردست کمی ہے۔ کمیشن کے دفتر میں کل تین ملازمین کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ایک اسٹاف فائل لا کر اندر رکھتا ہے اور دوسرا عدالت کے حکم کو نوٹ کرتا ہے اور تیسرا فائلوں کی مینجمنٹ دیکھتا ہے۔

جس ضلع عدالت میں ایک دن میں 50 سے زیادہ کیس کی سماعت پینڈنگ رہ رہی ہو، وہاں ملازمین کی اس حالت سے صارفین کے تحفظ کا دعویٰ کرنا بھی ممکن نہیں ہے۔ لیکن نتیش حکومت جہاں تہاں بورڈ لگا کر صارفین کو ’جاگو جاگو‘ کہنے سے پیچھے نہیں ہٹ رہی۔ ڈیپوٹیشن پر آئے جج ہوں یا رکن، حکومت پر سیدھے کچھ کہنے سے بچتے ہیں، لیکن یہ ضرور کہہ جاتے ہیں کہ آپ خود دیکھیے اور سمجھ لیجیے کہ کیوں یہاں صارفین کے کیس پینڈنگ ہیں۔

(نَوجیون کے لیے ششر کی رپورٹ)

Published: 15 Feb 2019, 10:09 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 15 Feb 2019, 10:09 AM IST