قومی خبریں

عآپ کی شاندار جیت کا کانگرس اور اقلیتوں کے لئے کیا معنی ؟

جمہوریت میں حزب اختلاف کے کمزور ہونے اور بر سر اقتدار جماعت کا ضرورت سے زیادہ مضبوط ہونے کا مطلب شائد ہمیں اب سمجھ لینا چاہئے اور اقلیتوں و پسماندہ طبقات کو بہت اچھی طرح سمجھنا چاہئے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا 

دہلی اسمبلی انتخابات کے نتیجے آ گئے ہیں اور نتیجے ویسے ہی آئے ہیں جیسا ایگزٹ پول کے رجحان دکھا رہے تھے ۔ عام آدمی پارٹی کی شاندار جیت کے ویسے تو کئی معنی نکالے جا سکتے ہیں لیکن اکثریت کا یہ ماننا ہے کہ یہ بی جے پی کی قرقہ وارانہ منافرت کی سیاست اور امت شاہ کے تکبر کی شکست ہے ۔کچھ لوگ اس کو کیجریوال حکومت کے کاموں کی جیت قرارد ے رہے ہیں تو کچھ اس کو کانگریس کا انتخابی میدان میں نہ ہونا وجہ بتا رہے ہیں ۔

Published: undefined

انتخابات سے چند ماہ پہلے دہلی کے 28 لاکھ بجلی صارفین کا صفر بل آنے اور پانی کے تمام بل معاف کرنے کی وجہ سے عام آدمی پارٹی نے انتخابات کے ابتدا میں ہی بڑھت بنا لی تھی لیکن امت شاہ نے میدان میں آکر اپنی پسندیدہ پچ پر جو بیٹنگ شروع کی تو عام آدمی پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنان میں تھوڑی بے چینی اور گھبراہٹ پیدا ہوئی ۔ بی جے پی کو امت شاہ کی اس بیٹنگ کا فائدہ بھی ہوا اور اس نے اپنے ووٹنگ فیصد میں غیر متوقع اضافہ کیا ۔ بی جے پی نے جہاں پورے انتخابات کو شاہین باغ پر لڑ کر انتخابات کو فرقہ وارانہ رنگ دیا وہیں کانگریس انتخابی تشہیر کے دوران خبروں سے پوری طرح غائب نظر آئی۔ عام آدمی پارٹی کے پاس جہاں عوام کو اپنی کارکردگی بتانے کے لئے کئی چیزیں تھیں وہیں کانگریس کی کوشش تھی کہ وہ عوام کو مجبور کرے کہ وہ مرحوم شیلا دکشت کے کاموں کا کیجریوال حکومت کے کاموں سے موازنہ کرے۔لیکن نتائج نے صاف کر دیا کے عوام کو کون اور کس کے مدے پسند آئے۔

Published: undefined

تمام پارٹیوں کی ہر طرح کی کوششوں کے باوجود انتخابات میں رائے دہندگان نے ووٹ ڈالتے وقت کچھ ہی چیزوں کو ذہن میں رکھا جن میں کچھ کے ذہن میں تھا کہ ’اپنا ووٹ کیوں ضائع کیا جائے ‘ کچھ نے قوم پرستی اور ایک فرقہ کے خلاف ووٹ دیا ، کچھ نے مفت بنیاد سہولیات کے حق میں ووٹ دیا اور کچھ نے ایک شخص کے نام پر ووٹ دیا۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ دہلی میں عوام کے ایک طبقہ کے ذہن میں ووٹ ڈالتے وقت یہ تھا کہ کون سی پارٹی بی جے پی کو ہرا سکتی ہے تو دوسرے کے ذہن میں یہ رہا کہ آزاد خیال اور اقلیتوں کو کون سی پارٹی سبق سکھا سکتی ہے اور اس سوچ میں پارٹی اور اور امیدوار کی صلاحیتوں پر کسی نے غور ہی نہیں کیا یعنی دہلی بھی ملک کی طرح تقسیم نظر آئی ۔ آزاد خیال اور اقلیتی طبقہ اس جیت پر جشن بھی منا رہے ہیں اور منانا بھی چاہئے کیونکہ یہ جیت ہے ہی ایسی لیکن اس جیت میں جو پیغام چھپے ہیں وہ پریشان کرنے والے ہیں اور خاص طور سے ملک کی اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کے لئے ۔

Published: undefined

جمہوریت میں حزب اختلاف کے کمزور ہونے اور بر سر اقتدار جماعت کا ضرورت سے زیادہ مضبوط ہونے کا مطلب شائد ہمیں اب سمجھ لینا چاہئے اور کوئی سمجھے یا نہ سمجھے لیکن اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کو بہت اچھی طرح سمجھنا چاہئے کیونکہ انہوں نے مرکز میں مودی کی قیادت والی ضرورت سے زیادہ مضبوط حکومت اور بے انتہا کمزور حزب اختلاف کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کو نہ صرف دیکھا ہے بلکہ مستقل دیکھ رہے ہیں ۔ مرکز میں مضبوط حکومت کی وجہ ہی ہے کہ ان کی خواتین گزشتہ دو ماہ سے شاہین باغ سمیت ملک کے کئی حصوں میں سڑکوں پر بیٹھی ہوئی ہیں اور مضبوط حکومت ان سےبات کرنے کے بجائے انہیں اوران کے احتجاج کو نیچا دکھانے کی کوشش کر رہی ہے ۔

Published: undefined

انتخابی مصلحت کے پیش نظر عام آدمی پارٹی نے انتخابی تشہیر کے دوران خود کو اقلیتوں کے مسائل سے نہ صرف دور رکھا بلکہ اقلیتوں کے اکثریتی علاقہ میں اس پارٹی کے اسٹار کیمپینر خود کیجریوال گئے بھی نہیں تاکہ اکثریتی طبقہ کے لوگ ناراض نہ ہو جائیں ۔ انہوں نے پوری کوشش کی کہ شاہین باغ کا اپنی انتخابی تشہیر میں بالکل ذکر نہ کریں ۔ اس انتخابی حکت عملی کا ان کو زبردست فائدہ بھی ہوا ۔ کانگریس نے اس کے برعکس خود کو نہ صرف اقلیتوں کے مسائل کے ساتھ کھڑا دکھایا بلکہ شاہین باغ کی مظاہرہ میں ان کے رہنما پیش پیش رہے اور یہ انہوں نے اس وقت کیا جب پوری دنیا میں قوم پرستی کی لہر چل رہی ہے ۔ کانگریس کی اس حکمت عملی کو دہلی کے اکثریتی طبقہ نے مسترد کر دیا یعنی اقلیتوں کے مسائل اور سیکولر اقدار کے لئے کھڑے ہونے کی ان کی انتخابی حکمت عملی غلط ثابت ہوئی ۔

Published: undefined

کانگریس کو اس غلط حکمت عملی کا آنے والے دنوں میں نقصان بھگتنا پڑے گا اور بہت ممکن ہے کہ بی جے پی کا ہندوستان کو ’کانگریس سے پاک‘ ہندوستان بنانے کے خواب میں یہ انتخابی نتائج اہم کردار ادا کریں ۔ اس پر کانگریس کو غور کرنا ہوگا ۔دوسری مرتبہ شاندار جیت حاصل کر نے کے بعد کیجریوال اب دہلی کے نہیں بلکہ ملک کے بڑے رہنما بن گئے ہیں اور اب کئی ریاستی پارٹیاں جو کانگریس اور بی جے پی سے خوفزدہ رہتی تھیں ان کے لئے کیجریوال ایک نئےقومی متبادل رہنما اور عام آدمی پارٹی نئی قومی پارٹی کی شکل میں سامنے آ سکتی ہے ۔ آنے واے دن کانگریس، ملک کی اقلیت اور ملک کے پسماندہ طبقات کے لئے اچھے نظر نہیں آتے کیونکہ یہ سارے وہ فیکٹر ہیں جو بی جے پی کو مزید مضبوط ہونے سے نہیں روک سکتے ۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined