سوشل میڈیا
چنڈی گڑھ: ہریانہ کی بی جے پی حکومت نے ہراسانی کے ایک زیرِ سماعت مقدمے میں نامزد ملزم وکاس برالا کو اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل مقرر کر دیا ہے، جس پر اپوزیشن جماعت کانگریس نے شدید اعتراض کیا ہے۔ ’دی انڈین ایکسپریس‘ کی رپورٹ کے مطابق، وکاس برالا بی جے پی کے راجیہ سبھا رکن اور سابق ریاستی صدر سُبھاش برالا کے بیٹے ہیں۔ ان پر 2017 میں چنڈی گڑھ میں ایک نوجوان خاتون کا رات کے وقت گاڑی سے پیچھا کرنے اور راستہ روکنے کا الزام ہے۔ متاثرہ لڑکی ایک آئی اے ایس افسر کی بیٹی ہے۔
Published: undefined
متاثرہ نے الزام لگایا تھا کہ جب وہ رات کو تنہا گھر جا رہی تھیں، تو وکاس برالا اور ان کے دوست آشیش کمار نے گاڑی سے ان کا تعاقب کیا، راستہ روکا اور ہراساں کرنے کی کوشش کی۔ خاتون کے بروقت دروازے لاک کرنے کی وجہ سے وہ بچ نکلیں۔ پولیس نے دونوں کو گرفتار کیا، بعد میں ضمانت پر رہائی ہوئی۔ اس واقعے نے اس وقت بھی سیاسی ہلچل پیدا کی تھی، کیونکہ سُبھاش برالا اس وقت ہریانہ بی جے پی کے صدر تھے۔
Published: undefined
وکاس برالا کی اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کے طور پر تقرری 18 جولائی کو نوٹیفائی کی گئی، جبکہ کیس اب بھی چنڈی گڑھ کی عدالت میں زیرِ سماعت ہے اور سات سال بعد بھی دفاعی گواہوں کی سماعت شروع نہیں ہو سکی۔ متاثرہ لڑکی کے والد نے 'دی انڈین ایکسپریس' سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’یہ فیصلہ حکومت کا ہے مگر یہ افسوسناک ہے کہ سات سال بعد بھی مقدمہ مکمل نہیں ہوا۔‘‘
Published: undefined
کانگریس لیڈر اور سابق وزیراعلیٰ بھوپندر سنگھ ہُڈا نے اس تقرری کو لے کر سخت ردِعمل دیا۔ انہوں نے کہا، ’’ایڈووکیٹ جنرل کے دفتر میں صرف اہل، بے داغ اور دیانت دار افراد کی تقرری ہونی چاہیے۔ ایسے عہدوں پر کسی زیرِ سماعت ملزم کی تقرری ناقابل قبول ہے۔‘‘
یہ تقرری ہریانہ میں حکومت کے کردار، انصاف کی رفتار اور بااثر افراد کی سیاسی رسائی پر نئے سوالات اٹھا رہی ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ انصاف کے عمل کو متاثر کر سکتا ہے اور ایک خطرناک روایت قائم کرتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined