قومی خبریں

فضائی آلودگی پر مرکز اور دہلی حکومت میں تو تو میں میں، جاوڈیکر کے بیان پر کیجریوال برہم

اروند کیجریوال نے جاوڈیکر کے جواب میں کہا ہے کہ اگر صرف چار فیصد آلودگی پرالی جلنے سے پیدا ہوتی ہے تو پھر اچانک رات میں کیسے آلودگی پھیل گئی؟ جبکہ اس سے پہلے ہوا صاف تھی، ہر سال یہی کہانی ہوتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: دہلی کی آلودہ آب و ہوا کے تعلق سے جمعرات کے روز مرکز اور دہلی حکومت میں ایک بار پھر بیان بازی شروع ہو گئی۔ یہ بیان بازی مرکزی وزیر ماحولیات پرکاش جاوڈیکر کے اس بیان پر شروع ہوئی جس میں انہوں نے کہا ہے کہ دہلی میں پرالی کی وجہ سے صرف چار فیصد آلودگی ہوتی ہے، بقیہ آلودگی یہاں کے مقامی مسائل کی وجہ سے ہوتی ہے۔

Published: undefined

وزیراعلی اروند کیجریوال نے اس کے جواب میں کہا ہے کہ بار بار تردید کرنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ اگر صرف چار فیصد آلودگی پرالی جلنے سے پیدا ہوتی ہے تو پھر اچانک رات میں ہی کیسے آلودگی پھیل گئی؟ اس سے پہلے ہوا صاف تھی۔ ہر سال یہی کہانی ہوتی ہے۔ کچھ ہی دنوں میں دہلی میں آلودگی کے تعلق سے ایسی کوئی تیزی نہیں آئی ہے؟

Published: undefined

اروند کیجریوال نے ٹوئٹ کرکے کہا ’’اس بات کو تسلیم کرنا ہوگا کہ ہر سال شمالی ہندوستان میں پرالی جلنے کی وجہ سے آلودگی پیدا ہوتی ہے اور اس کے حل کے لئے ہمیں مل کر لڑنا ہوگا۔ سیاست کرنے اور ایک دوسرے پر الزام تراشی سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، لوگوں کو نقصان ہو رہا ہے۔ کورونا کے وقت میں اس طرح کی آلودگی کا بحران باعث تشویش ہے‘‘۔

Published: undefined

وزیر اعلی نے دارالحکومت میں آلودگی سے نمٹنے کے لئے آج سے ‘لال بتّی جلی، گاڑی بند‘ مہم کی شروعات بھی کی ہے۔ انہوں نے ڈرائیوروں سے اپیل کی ہے کہ وہ عہد کریں کہ وہ ریڈ لائٹ پر اپنی گاڑی بند کریں گے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ ریڈ لائٹ ہونے کی صورت میں گاڑی کو بند رکھنے سے آلودگی کو کم کرنے میں مدد ملے گی اور اس سے گاڑی کے مالک کی بھی بچت ہوگی۔ وزیراعلیٰ نے کہا ’’ایک گاڑی روزانہ تقریباً 15 سے 20 منٹ ریڈ لائٹ پر گزارتی ہے اور اس میں تقریباً 200 ملی لیٹر تیل کی کھپت ہوتی ہے۔ اگر آپ لال بتی پر گاڑی بند کرنا شروع کردیں تو آپ سال میں 7000 روپے تک بچا سکتے ہیں‘‘۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined