قومی خبریں

اتراکھنڈ مدارس پر بھی ’ہندوتوا‘ کا سایہ

اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ترویندر سنگھ نے مدرسوں کے موجودہ ڈھانچے پر سوالیہ نشان لگایا اور کہا کہ انھیں اپنے روایتی نظریات اور طریقہ کار میں تبدیلی لانی ہوگی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا مدرسہ میں تعلیم حاصل کرتے ہوئے بچے

پورے ملک میں ہندوتوا ذہنیت کو فروغ دینے اور جمہوری اقدار کو پامال کرنے کی مہم میں مصروف بی جے پی نے اتراکھنڈ کے مدرسوں پر بھی اپنی نظربد ڈال رکھی ہے۔ یہاں کے مدرسوں میں وزیر اعظم نریندر مودی کی تصویر لگائے جانے کا معاملہ گزشتہ کچھ دنوں سے کچھ زیادہ ہی موضوعِ بحث ہے۔ اس سلسلے میں ریاست کے وزیر اعلیٰ ترویندر سنگھ نے ہفتہ کے روز مدرسوں کے ذمہ داران کو نریندر مودی کی تصویر لازمی طور پر لگائے جانے کا بیان دے کر اقلیتی طبقہ میں گہما گہمی پیدا کر دی ہے۔ ترویندر سنگھ نے ریاست میں سرکاری امداد لینے والے مدرسوں میں وزیر اعظم مودی کی تصویر نہ لگائے جانے کو غلط قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”ریاستی حکومتوں کی جانب سے تعاون حاصل کرنے والے مدرسوں کو وزیر اعظم کی تصویر لگانے سے متعلق جاری حکم پر عمل کرنا چاہیے۔“ انھوں نے مزید کہا کہ مدرسے بھی دوسرے تعلیمی اداروں کی طرح ہی ہیں اس لیے وہ اس حکم سے استثنیٰ نہیں رہ سکتے۔

دھیان دینے والی بات یہ ہے کہ اتر پردیش کے مدرسوں میں یوگی حکومت نے پہلے ہی نصاب میں بدلاﺅ، رجسٹریشن اور امداد وغیرہ سے متعلق حکم نامے جاری کر اقلیتی طبقہ میں خوف کا ماحول پیدا کر دیا ہے، حتیٰ کہ حج ہاو¿س کو بھی بھگوا رنگ میں شرابور کر دیا ہے اور اب جس طرح اسلامی تہذیب کے پاسدار اتراکھنڈ کے مدرسوں میں غیر اسلامی طرز اختیار کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے وہ قابل افسوس ہے۔ ترویندر سنگھ کے بیان کے بعد ریاستی مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے اراکین اور مدرسوں میں تعلیم حاصل کر رہے طلبا میں بھی تشویش دیکھنے کو مل رہی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ ترویندر سنگھ نے مدرسوں میں نریندر مودی کی تصویر لگانا ضروری قرار دینے کے ساتھ ہی مدرسوں کے موجودہ ڈھانچے پر بھی سوالیہ نشان لگایا اور کہا کہ انھیں اپنے روایتی نظریات اور طریقہ کار میں تبدیلی لانی ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ ”اب وقت آ گیا ہے کہ انھیں اپنے سابقہ نظریات میں تبدیلی لانی چاہیے اور وقت و ماحول کے مطابق ماڈرن سوچ اور طریقہ کار اختیار کرنا چاہیے۔“

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال یومِ آزادی کے کچھ دنوں بعد ریاستی حکومت کی جانب سے یہ حکم نامہ جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ایسے سبھی تعلیمی ادارے جو سرکاری امداد حاصل کرتے ہیں انھیں اپنے احاطے میں وزیر اعظم نریندر مودی کی تصویر لگانی ہوگی۔ اس سلسلے میں اتراکھنڈ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے ڈپٹی رجسٹرار حاجی اخلاق احمد کا گزشتہ مہینے ایک بیان آیا تھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ مدرسوں کے افسران نے ریاستی حکومت کے حکم نامہ سے متعلق میٹنگ کی جس میں مذہبی اسباب کی بنا پر وزیر اعظم کی تصویر نہ لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔ گزشتہ دنوں اتراکھنڈ میں کئی سرکاری امداد یافتہ مدرسوں کی جانب سے بھی وزیر اعظم نریندر مودی کی تصویر لگانے کے حکم پر ناراضگی ظاہر کی گئی تھی۔ ریاست کے کئی مدارس نے مذہبی اعتقاد کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت کے اس حکم کو ماننے سے انکار کر دیا تھا اور کسی طرح کی تصویر دیوار پر لگانے کو ناقابل قبول بتایا تھا۔ مدرسوں کے ذریعہ واضح لفظوں میں نریندر مودی کی تصویر لگائے جانے سے انکار کیے جانے کے بعد سوشل میڈیا پر ہندوتوا ذہنیت کے لوگوں نے ان کے خلاف اپنا زہر بھی اُگلنا شروع کر دیا ہے لیکن مسلم طبقہ اس بات کو لے کر حیران ہے کہ مدرسوں پر اس طرح کی زور زبردستی ہندوستان جیسے جمہوری ملک میں کس طرح کی جا رہی ہے۔

Published: 07 Jan 2018, 1:53 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 07 Jan 2018, 1:53 PM IST