سنبھل میں تشدد / آئی اے این ایس
لکھنؤ: اتر پردیش کی یوگی حکومت نے سنبھل میں حالیہ دنوں پیش آنے والے تشدد کے واقعات کی عدالتی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ ریاست کے محکمہ داخلہ کے مطابق، ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج دیویندر کمار اروڑہ کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو واقعے کی تحقیقات کرے گی۔
Published: undefined
کمیٹی کے دیگر دو ارکان میں سابق آئی اے ایس افسر امت موہن پرساد اور سابق آئی پی ایس افسر اروند کمار جین شامل ہیں۔ اس کمیٹی کو دو ماہ کے اندر اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ محکمہ داخلہ کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ حکم میں کہا گیا ہے کہ 24 نومبر 2024 کو جامع مسجد-ہری ہر مندر تنازعے کے سلسلے میں عدالت کے حکم پر کیے جانے والے سروے کے دوران جو پرتشدد واقعہ پیش آیا، اس کی جامع تحقیقات ضروری ہیں۔
Published: undefined
تحقیقات کے ذریعے یہ معلوم کیا جائے گا کہ آیا یہ واقعہ ایک منصوبہ بند سازش تھی یا محض ایک عام مجرمانہ واردات۔ اس دوران متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے، 4 افراد ہلاک ہوئے، اور املاک کو بھی نقصان پہنچا۔ کمیٹی کو اس بات کا بھی جائزہ لینے کا اختیار دیا گیا ہے کہ واقعے میں شامل عناصر کو کس طرح انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے کیا اقدامات کیے جائیں۔
Published: undefined
آج سنبھل میں تشدد کے معاملے پر نچلی عدالت کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوگی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے کیے گئے اقدامات مناسب نہیں تھے اور ان کا نتیجہ تشدد کی صورت میں نکلا۔ عدالت میں اس بات پر غور کیا جائے گا کہ نچلی عدالت کا فیصلہ قانونی طور پر درست تھا یا نہیں اور اس فیصلے پر مزید پیشرفت ہو سکتی ہے۔
Published: undefined
نمازِ جمعہ کے پیش نظر سنبھل میں سکیورٹی کے سخت انتظامات
سنبھل میں حالیہ تشدد کے پیش نظر آج نمازِ جمعہ کے دوران حفاظت کے لیے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ حساس علاقوں میں پولیس اور پی اے سی کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے، اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے ڈرون کے ذریعے نگرانی کی جا رہی ہے۔ حکام نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے شہریوں سے تعاون کی اپیل کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز
تصویر بشکریہ نواب علی اختر