قومی خبریں

مسلمانوں کی بے روزگاری دور کرنے میں زکوٰۃ کا ہو سکتا ہے اہم رول

مسلمان ماہ رمضان میں اربوں روپئے کی زکوٰۃ نکالتے ہیں اور تقسیم کے طریقے بھی الگ الگ ہیں۔ لیکن اگر سوچ سمجھ کر زکوٰۃ کا استعمال کیا جائے تو یہ مسلمانوں کی معاشی ترقی میں بہت بڑا وسیلہ بن سکتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

حیدرآباد: ایس زیڈ سعید صدر آل انڈیا اسمال اسکیل انڈسٹریز مائنارٹیزکمیٹی نے کہا ہے کہ آزاد ہندوستان میں مسلمان صنعتی طور پر بے حد کمزور ہیں۔ بڑی اور متوسط صنعتیں تو دور کی بات ہے چھوٹی اور گھریلو صنعتوں میں بھی ان کا کوئی مقام نہیں ہے۔ مالی طور پر طاقتور اور مضبوط ہونے کے باوجود مسلمان محض صارف بن کر رہ گئے ہیں۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ ہر سال مسلمان ماہ رمضان میں اربوں روپئے کی زکوٰۃ تقسیم کرتے ہیں اور اس کے تقسیم کے طریقے بھی الگ الگ ہیں۔ لیکن اگر سوچ سمجھ کر زکوٰۃ کا استعمال کیا جائے تو یہ مسلمانوں کی معاشی ترقی میں بہت بڑا وسیلہ بن سکتا ہے۔

Published: undefined

اس سے مسلمانوں کی معاشی اور سماجی پسماندگی دور کی جاسکتی ہے۔ آل انڈیا اسمال اسکیل انڈسٹریز مائنارٹیز کمیٹی کے زیر اہتمام آج دوپہر منعقدہ ایک اجلاس کو مخاطب کرتے ہوئے جناب سعید نے کہا کہ کمیٹی گزشتہ نوسال سے ایسے اجلاس طلب کر رہی ہے اور اس کی کوشش یہ ہے کہ مسلمانوں کو اس بات کی جانب راغب کیا جائے کہ اہل ثروت اور دولت مند افراد اپنے آس پاس اور اپنے خاندانوں میں موجود غریب اور مستحق افراد کی نشاندہی کریں اور ان کو اپنے پیروں پر خود کھڑے ہونے کے لئے زکوٰۃ کی رقم سے مدد کریں۔ اگر ان کا کاروبار جم جائے تو جلد یا بدیر وہ خود بھی زکوٰۃ ادا کرنے کے قابل بن جائیں گے۔ انفرادی طور پر زکوٰۃ کے مستحق افراد کو ان کے اس جمع رقم سے کوئی مناسب چھوٹا موٹا کاروبار کرنے کی رہنمائی کی جاسکتی ہے۔

Published: undefined

اگرکسی وجہ سے کام شروع نہ کرسکیں تو تشویش کی بات نہیں، ان کی ہمت افزائی کریں کہ آنے والے برسوں میں وہ کچھ نہ کچھ کرلیں۔ جناب سعید نے کہا کہ روزگار سے لگ جانے کے بعد ایسے کمزور افراد کا مستقبل بھی روشن ہوگا۔ اگر ان کی معمولی مدد کی جائے تو پیسہ ان کے کسی کام نہیں آئے گا۔ اس لئے کسی کو مچھلی کھلانے کے بجائے اس کو مچھلی پکڑنا سکھا دیا جائے یہ بات ساری امت کے لئے سود مند ہوگی۔ زکوٰۃ کی رقم اگر راست روزگار کے لئے دی جائے تو لاکھوں افراد خصوصاً خواتین آگے آسکتی ہیں۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ مستحق افراد کو روزگار سے لگانا اس لئے ضروری ہے کہ وہ خود داری کی وجہ سے اپنی مجبوری کسی کے سامنے خاص طور پر رشتہ داروں کے سامنے ظاہر نہیں کرسکتے۔ قرأن کریم میں اللہ کا حکم ہے کہ ایسے لوگوں کو رقم دی جائے جنہیں لوگ عام طور پر خوش حال سمجھتے ہیں لیکن وہ ضرورت مند ہوتے ہیں اور پیسہ کے لئے کسی سے لپٹ نہیں جاتے، اس طرح رشتہ داروں اور دوستوں کی مدد کرنا عین حکم رب کی تعمیل ہے اور اس میں دوہرا ثواب ہے ایک تو اللہ کے حکم کی تعمیل کرنیکا دوسرے زکوٰۃ مستحق تک پہنچانے کا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined