رامپور صدر اسمبلی سیٹ پر ضمنی انتخاب کو چیلنج پیش کرنے والی مفاد عامہ عرضی (پی آئی ایل) پر سماعت سے سپریم کورٹ نے انکار کر دیا ہے۔ پیر کے روز اُس مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت ہوئی جس میں کہا گیا تھا کہ رامپور صدر اسمبلی سیٹ پر ضمنی انتخاب میں کئی ووٹرس کو ووٹ ڈالنے سے روک دیا گیا تھا۔ عرضی دہندہ نے اس بنیاد پر ضمنی انتخاب کو رد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
Published: undefined
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی بنچ نے عرضی دہندہ وکیل سلیمان محمد خان کو مشورہ دیا کہ وہ اس معاملے میں انتخابی عرضی داخل کر سکتے ہیں۔ بنچ نے کہا کہ ’’یہ انتخابی قانون کو الٹا کرنے کے برابر ہے۔ آپ رِٹ پٹیشن داخل کر کے انتخاب کو کیسے چیلنج کر سکتے ہیں؟ برائے کرم ایک انتخابی عرضی داخل کریں۔‘‘ ساتھ ہی بنچ نے کہا کہ ’’اب تو ریزلٹ بھی سامنے آ چکا ہے اور انتخابی عرضی کے علاوہ کسی عرضی پر غور نہیں کیا جا سکتا۔‘‘
Published: undefined
عرضی دہندہ سلیمان محمد خان نے بنچ کے مذکورہ تبصرہ پر اتفاق ظاہر کیا اور کہا کہ اگر انھوں نے الٰہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی ہوتی تو وہاں سماعت کے لیے کم از کم 10 دنوں تک لسٹیڈ نہیں ہوتی۔ ساتھ ہی انتخابی عرضی صرف ریزلٹ اعلان ہونے کے بعد ہی داخل کی جا سکتی ہے، اور انھوں نے عرضی اس سے پہلے داخل کی تھی۔
Published: undefined
واضح رہے کہ رامپور صدر اسمبلی سیٹ پر ہوئے ضمنی انتخاب میں بی جے پی اور سماجوادی پارٹی کے درمیان قریبی مقابلہ ہوا تھا۔ دونوں پارٹیوں نے ایک دوسرے پر انتخابی عمل میں رخنہ ڈالنے کا الزام عائد کیا تھا۔ 8 دسمبر کو جب رامپور صدر اسمبلی سیٹ کا ریزلٹ سامنے آیا تو بی جے پی امیدوار آکاش سکسینہ فتحیاب قرار پائے۔ انھوں نے اعظم خان کے قریبی امیدوار عاصم رضا کو شکست دی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined