(دائیں سے بائیں) صوفیہ فردوس، الکا لامبا اور میناکشی باہنی پتی پریس کانفرنس کرتے ہوئے
تصویر: پریس ریلیز
نئی دہلی: اڈیشہ میں خواتین و بچیوں کے خلاف جنسی استحصال کا معاملہ لگاتار سامنے آ رہا ہے۔ اس تعلق سے کانگریس نے ریاست کی بی جے پی حکومت پر شدید حملہ کیا ہے۔ کانگریس نے اڈیشہ میں بی جے پی کی گزشتہ ایک سالہ حکومت کو خواتین و بچیوں کے لیے بے حد خطرناک اور غیر محفوظ بتایا ہے۔ دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر ’اندرا بھون‘ میں آج مہیلا کانگریس کی صدر الکا لامبا، اڈیشہ مہیلا کانگریس صدر میناکشی باہنی پتی اور اڈیشہ کی رکن اسمبلی صوفیہ فردوس نے ریاست کے غیر محفوظ حالات پر حقائق سامنے رکھے اور سنگین سوالات بھی اٹھائے۔
Published: undefined
الکا لامبا نے کہا کہ ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی خود اڈیشہ کی انتخابی تشہیر میں اترے اور نصف آبادی سے ان کے تحفظ کا وعدہ کر کے ووٹ حاصل کیا۔ لیکن ریاست میں خواتین پر مظالم لگاتار بڑھتے جا رہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ اڈیشہ کی وزیر برائے ترقی اطفال و خواتین پراوتی پریدا نے خود اعتراف کیا ہے کہ 11 ماہ میں 28 ہزار خواتین اور بچیاں مظالم کا شکار ہوئی ہیں۔
Published: undefined
کچھ اہم واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے الکا لامبا نے بتایا کہ ایک عصمت دری کے ملزم نے ضمانت پر چھوٹنے کے بعد متاثرہ کا قتل کر دیا اور اس کی لاش کے ٹکڑے سڑک پر پھینک دیے۔ انھوں نے اسکولوں و اسپتالوں میں ہوئے جنسی استحصال اور عصمت دری کے واقعات کے علاوہ بالاسور میں ایک نابالغ بچی سے عصمت دری کے بعد اس کے قتل کا تذکرہ بھی کیا۔ انھوں نے سوال اٹھایا کہ آخر جرائم پیشوں کو اتنی ہمت کہاں سے مل رہی ہے؟ علاوہ ازیں مہیلا کانگریس صدر نے اڈیشہ میں 36 ہزار خواتین اور 8 ہزار 400 بچیوں کے غائب ہونے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے پوچھا کہ حکومت اب تک کتنی خواتین اور بچیوں کو واپس لا پائی ہے؟
Published: undefined
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رکن اسمبلی صوفیہ فردوس نے کہا کہ خواتین کی خود مختاری اڈیشہ کی شناخت رہی ہے۔ ریاست میں خواتین کی طاقت کو وقف ’رَج تہوار‘ منایا جاتا ہے، لیکن بدقسمتی اس تہوار کے دوران محض 3 دنوں کے اندر ریاست میں 3 اجتماعی عصمت دری کے واقعات ہوئے۔ گوپال پور جیسے اہم سیاحتی مقام پر ایک لڑکی کے ساتھ 10 لوگوں کے ذریعہ اجتماعی عصمت دری کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ متاثرہ کو خود جا کر پولیس میں شکایت درج کرانی پڑی۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعلیٰ کے آبائی ضلع کیونجھر میں چھوٹی بچی کے ساتھ عصمت دری کی گئی اور پھر اسے قتل کر دیا گیا۔ اسی طرح ایک شادی شدہ خاتون کے ساتھ ہوٹل میں 4 لوگوں کے ذریعہ اجتماعی زنا کیا گیا۔
Published: undefined
فردوس نے انصاف میں تاخیر اور جرائم پیشوں کے بے خوف ہونے پر خاص طور سے سوال اٹھایا۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ 3 دنوں میں اجتماعی عصمت دری کے 3 واقعات معمولی نہیں مانے جا سکتے۔ فردوس نے بتایا کہ ریاست میں روزانہ خواتین کے خلاف اوسطاً 15 جرائم ہو رہے ہیں۔ انھوں نے وزیر اعلیٰ کے خود کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2024 میں عصمت دری کے معاملوں میں 8 فیصد اور خواتین کے خلاف مجموعی جرم کے معاملوں میں 7 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ انھوں نے مطلع کیا کہ اسمبلی میں حکومت کے ذریعہ خود دیے گئے اعداد و شمار کے مطابق اڈیشہ میں بی جے پی حکومت بننے کے بعد سے فروری تک خواتین سے جڑے مجموعی طور پر 18001 معاملے درج ہوئے تھے، لیکن افسوس کی بات ہے کہ ان میں سے صرف 217 معاملوں کا ہی نمٹارا ہو پایا۔ ریاست کی خواتین بہت تکلیف میں ہیں اور وہ انصاف کی اپیل کر رہی ہیں، لیکن ان کی آواز کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined