قومی خبریں

ہائیڈرو پاور پر ریاستوں کے ذریعہ ’واٹر سیس‘ لگانے کے فیصلہ کو مرکزی حکومت نے غیر آئینی قرار دیا

وزارت توانائی کی طرف سے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کو خط میں لکھا گیا ہے کہ تھرمل، ہائیڈرو، وِنڈ، سولر اور نیوکلیئر سے بجلی پروڈکشن پر ریاستوں کے ذریعہ ٹیکس لگانا غیر آئینی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ہائیڈرو پاور، علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

ہائیڈرو پاور، علامتی تصویر آئی اے این ایس

 

مرکزی حکومت نے ہائیڈرو پاور یعنی بجلی پیداوار پر ریاستوں کی طرف سے لگائے جا رہے واٹر سیس یا ڈیوٹی پر سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ مرکزی حکومت نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کے چیف سکریٹریز کو اس سلسلے میں ایک خط لکھا ہے اور واٹر سیس لیے جانے کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔

Published: undefined

میڈیا رپورٹس کے مطابق خط وزارت توانائی کی طرف سے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کو بھیجا گیا ہے۔ اس خط میں لکھا گیا ہے کہ تھرمل، ہائیڈرو، وِنڈ، سولر اور نیوکلیئر سے بجلی پروڈکشن پر ریاستوں کے ذریعہ ٹیکس یا ڈیوٹی لگانا غیر قانونی و غیر آئینی ہے۔ مرکزی حکومت نے کہا کہ یہ ٹیکس لگانے کا اختیار ریاستوں کو حاصل نہیں ہے، یہ اختیار صرف مرکزی حکومت کے پاس ہے۔

Published: undefined

وزارت توانائی کے ڈائریکٹر آر پی پردھان نے چیف سکریٹریز کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ بجلی پروڈکشن کے لیے ریاستوں نے پانی کے استعمال پر سیس لگا دیا ہے، لیکن یہ بجلی پروڈکشن پر ٹیکس لگانے کے برابر ہے۔ یہ ٹیکس ان ریاستوں کے شہریوں سے وصول کیا جا رہا ہے جو دوسری ریاستوں کے شہری ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 286 کے مطابق ریاست سے باہر کسی چیز کی سپلائی ہوتی ہے تو ریاست ٹیکس نہیں لگا سکتی ہے۔ بیشتر ہائیڈرو پاور پلانٹ ریاستوں میں جن ندیوں پر تیار ہوئے ہیں وہ بین ریاستی ندیاں ہیں، اور ان سے جڑے ایشوز کو ریگولیٹ کرنے کا حق مرکزی حکومت کے پاس ہے۔ ایسے میں وزارت توانائی نے واٹر سیس یا ڈیوٹی کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ ہماچل پردیش کی کانگریس حکومت نے ریاست میں ہائیڈرو پاور پلانٹ سے پروڈکشن ہونے والی بجلی پر واٹر سیس لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ ریاست کے پاس یہ سیس لگانے کا پورا اختیار موجود ہے۔ ریاست میں 172 ہائیڈرو پاور پلانٹس ہیں جس سے صوبے کو 4000 کروڑ روپے کی کمائی ہوگی۔ قابل ذکر ہے کہ ہماچل پردیش سے پہلے اتراکھنڈ اور جموں و کشمیر بھی ہائیڈرو پاور پلانٹس سے پیدا ہونے والی بجلی پر واٹر سیس لگاتی رہی ہیں۔ حالانکہ ہماچل حکومت کے فیصلے کی پنجاب اور ہریانہ حکومت مخالفت کر رہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined