قومی خبریں

ریاستوں میں اقلیتوں کی شناخت سے متعلق عرضی کا جواب نہ دینے پر مرکز کو سپریم کورٹ کی پھٹکار،جرمانہ

پی آئی ایل میں دعویٰ کیا گیا کہ اروناچل پردیش، لداخ، میزورم، لکشدیپ، کشمیر، ناگالینڈ، میگھالیہ، پنجاب اور منی پور میں یہودیت، بہائیت اور ہندو مت کے پیروکار اقلیت میں ہیں۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس  

سپریم کورٹ نے ریاستی سطح پر اقلیتوں کی شناخت کے لیے ہدایات دینے سے متعلق مفاد عامہ کی عرضی کا جواب دینے کے لیے کئی مواقع دینے کے باوجود حکومت کی طرف سے جواب داخل نہ کرنے پر پیر کے روز مرکزی حکومت کی سرزنش کی اور اس پر 7500 روپے کا جرمانہ عائد کیا۔

Published: undefined

جسٹس سنجے کشن کول اور ایم ایم سندریش کی بنچ نے کہا کہ یہ غیر مناسب ہے کہ عدالت کی طرف سے مرکز کو 7 جنوری 2022 کو عرضی کا جواب دینے کا آخری موقع دینے کے باوجود ابھی تک اپنا جواب داخل نہیں کیا گیاہے۔

Published: undefined

سپریم کورٹ نے اقلیتی تعلیمی اداروں کے قانون، 2004 کے تحت قومی کمیشن کے سیکشن 2(ایف) کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضی پر اپنا جواب داخل نہ کرنے پر مرکز کی کھنچائی کی۔

Published: undefined

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈر اشونی کمار اپادھیائے کی طرف سے دائر درخواست میں ریاستی سطح پر اقلیتوں کی شناخت کے لیے مرکز سے ضروری ہدایات دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ 10 ریاستوں میں ہندو اقلیت میں ہیں اور وہ اقلیتوں کے لیے بنائی جانے والی اسکیموں کا فائدہ نہیں اٹھا پا رہے ہیں۔

Published: undefined

پی آئی ایل میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ اروناچل پردیش، لداخ، میزورم، لکشدیپ، کشمیر، ناگالینڈ، میگھالیہ، پنجاب اور منی پور میں یہودیت، بہائیت اور ہندو مت کے پیروکار اقلیت میں ہیں، لیکن حکومت کی اسکیموں میں اقلیت کے طورپر انہیں فائدہ نہیں مل رہا ہے۔ درخواست میں اپیل کی گئی ہے کہ اقلیتوں کی نشاندہی کی جائے اور انہیں اپنی پسند کے تعلیمی ادارے قائم کرنے کا موقع دیا جائے۔

Published: undefined

سماعت کے دوران، مرکزی حکومت کے وکیل نے جواب داخل نہ کرنے کے لیے کووڈ- 19 کا حوالہ دیا۔ اس پر بنچ نے کہا کہ سب کچھ ہو رہا ہے۔ آپ جو کچھ کرنا چاہتے ہیں اس کے لیے آپ کو واضح راستے کا انتخاب کرنا ہوگا۔ سپریم کورٹ اب اس معاملے کی آئندہ سماعت مارچ میں کرے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined