
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو اتر پردیش گینگسٹر ایکٹ کیس میں رکن اسمبلی عباس انصاری کو اہم رعایت دی ہے۔ عدالت نے ان کی ضمانت کی شرائط میں نرمی کرتے ہوئے انہیں مؤ انتخابی حلقے کا دورہ کرنے کی اجازت دی لیکن شرط یہ رکھی کہ وہ غازی پور میں اپنے گھر پر ہی قیام کریں گے اور سیاسی بیانات نہیں دیں گے۔ اس سے قبل انہیں صرف لکھنؤ میں رہنے کی اجازت تھی۔
Published: undefined
جسٹس سوریہ کانت اور این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے 7 مارچ کے اپنے حکم میں ترمیم کرتے ہوئے ضمانت کی نئی شرائط عائد کیں۔ اتر پردیش حکومت کی جانب سے دائر خفیہ رپورٹ کو بھی ریکارڈ میں لیا گیا۔ اتر پردیش کے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کے ایم نٹراج نے عدالت کو بتایا کہ عباس انصاری گزشتہ کچھ دنوں سے مقدمات میں پیش نہیں ہوئے۔ جسٹس سوریہ کانت نے کہا کہ ضمانت کی سخت شرائط کی وجہ سے یہ ممکن ہے۔
Published: undefined
سینئر وکیل کپل سبل نے عدالت کو بتایا کہ عباس انصاری نہ تو اپنے لکھنؤ والے گھر سے باہر نکلے اور نہ ہی اپنے حلقے کا دورہ کیا کیونکہ مؤ ان کا انتخابی علاقہ لکھنؤ سے 350 کلومیٹر دور ہے، جبکہ ان کا گھر غازی پور سے صرف 40 کلومیٹر دور ہے۔ انہوں نے درخواست کی کہ عباس کو اپنے حلقے میں قیام کی اجازت دی جائے۔
عدالت نے عباس انصاری کو ریاستی حکومت کی جانب سے پیش کردہ اسٹیٹس رپورٹ پر جواب داخل کرنے کی بھی اجازت دی ہے۔ انہیں 7 مارچ کو چھ ہفتے کی عارضی ضمانت دی گئی تھی، جس کے تحت انہیں لکھنؤ میں رہنا تھا اور مؤ کا دورہ کرنے سے پہلے متعلقہ حکام کی اجازت لینا تھی۔ ضمانت ملنے کے بعد عباس انصاری کی کاسگنج جیل سے رہائی کا راستہ ہموار ہوا ہے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے عباس کو حکم دیا ہے کہ وہ عدالت کی اجازت کے بغیر اتر پردیش سے باہر نہ جائیں اور مقدمات کی سماعت سے ایک دن پہلے پولیس کو آگاہ کریں۔ عدالت نے انہیں سیاسی بیانات سے گریز کرنے کی ہدایت دے رکھی ہے اور پولیس کو چھ ہفتوں میں ضمانتی شرائط پر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ عباس انصاری کو 4 نومبر 2022 کو دیگر سنگین مقدمات میں گرفتار کیا گیا تھا۔
انہیں 6 ستمبر 2024 کو گینگسٹر ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا۔ 31 جنوری کو پولیس کے خوف کی وجہ سے عباس نے مقدمات کی سماعت میں ورچوئل پیشی کی درخواست کی، جو عدالت نے مسترد کر دی۔ اس کیس میں عباس انصاری، نوینت سچان، نیاز انصاری، فراز خان اور شہباز عالم خان کے خلاف 31 اگست 2024 کو متعلقہ تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined