سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس
سنبھل کی جامع مسجد کے قریب موجود عوامی کنویں پر سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سنایا ہے، جس کے مطابق اس پر پوجا کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ عدالت نے اس عوامی کنویں کے استعمال کو جائز قرار دیا ہے لیکن اس پر پوجا کرنے کی جو اجازت مقامی انتظامیہ نے دی تھی، اس پر روک لگا دی ہے۔
Published: undefined
سنبھل میں اس کنویں کے حوالے سے تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب مقامی میونسپلٹی نے اس کنویں کو ’ہری مندر‘ قرار دیتے ہوئے اس پر پوجا کرنے کی اجازت دی۔ مقامی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ یہ کنواں مذہبی اہمیت کا حامل ہے لیکن اس فیصلے کے خلاف جامع مسجد کی کمیٹی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
Published: undefined
سپریم کورٹ کی بنچ میں چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار شامل تھے، جنہوں نے اس معاملے پر تفصیل سماعت کی۔ عدالت نے کہا کہ اگر یہ کنواں عوامی ہے تو اسے سب کے لیے کھلا رہنا چاہیے اور کسی بھی قسم کی پوجا پر پابندی لگائی جانی چاہیے۔ سپریم کورٹ نے واضح طور پر کہا کہ عوامی کنویں کا مقصد لوگوں کو پانی فراہم کرنا ہے، نہ کہ مذہبی عبادات کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
Published: undefined
سماعت کے دوران عدالت نے اتر پردیش حکومت کو ہدایت دی کہ وہ اس معاملے میں 2 ہفتوں کے اندر اسٹیٹس رپورٹ جمع کرائے۔ اسی دوران عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ عوامی کنویں کی نگرانی کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جائیں تاکہ اس کا غلط استعمال نہ ہو۔
Published: undefined
مسلم برادری کے نمائندوں نے اس دوران عدالت میں کہا کہ اس کنویں کا استعمال صرف مسجد کی ضروریات کے لیے ہوتا ہے اور اس میں سے پمپ کے ذریعے پانی نکالا جاتا ہے۔ تاہم، اتر پردیش حکومت نے اس موقف کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کنواں عوامی ہے اور اسے عوام کے استعمال کے لیے کھلا رہنا چاہیے۔ حکومت نے مسلم برادری کے لوگوں پر الزام عائد کیا کہ وہ اس معاملے کو پیچیدہ بنا کر ماحول خراب کرنا چاہتے ہیں۔
Published: undefined
عدالت نے اس پر مسلم برادری کی درخواست پر کہا کہ اگر یہ کنواں عوامی ہے تو اسے سب لوگوں کے لیے کھلا رہنا چاہیے۔ چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ اگر یہاں کسی قسم کی پوجا کی جاتی ہے تو اسے فوری طور پر روکا جائے۔
سپریم کورٹ نے اس کیس کی اگلی سماعت 21 فروری کو مقرر کی ہے، جب اس معاملے پر مزید تفصیل سے بحث کی جائے گی۔ عدالت کے اس فیصلے سے واضح ہے کہ عوامی مقامات پر مذہبی سرگرمیوں کے حوالے سے حساسیت اور قانون کی حکمرانی کا خیال رکھا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined