قومی خبریں

سدارمیا کی وزیر خارجہ کو دو ٹوک ’حیران ہونے کے بجائے یہ بتائیں کہ سوڈان سے ہندوستانیوں کو کون واپس لائے گا؟‘

کانگریس کے سینئر لیڈر سدارمیا نے وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے سیدھا سوال کیا ہے کہ اگر آپ حیران ہونے میں مصروف ہیں تو بتائیں سوڈان سے ہندوستانیوں کی واپسی کے لیے کس سے رابطہ کریں؟

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

 

نئی دہلی: کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سینئر لیڈر سدارمیا نے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کو ان کے ریمارک کا سیدھا جواب دیتے ہوئے کہا ’’اگر آپ سوڈان میں پھنسے کرناٹک کے لوگوں کو نکالنے کے لیے کیے گیے میرے ٹوئٹ سے چونک گئے ہیں، تو براہ کرم بتائیں کہ کس سے رابطہ کرنا ہے؟‘‘ سدارمیا نے اپنے ٹوئٹ کا آغاز یہ کہتے ہوئے کیا کہ چونکہ آپ وزیر خارجہ ہیں، میں نے آپ سے مدد کی اپیل کی ہے لیکن اگر آپ حیران ہونے میں مصروف ہیں تو کسی ایسے شخص کا نام بتائیں جو ہمارے لوگوں کو واپس لانے میں مدد کر سکے۔

Published: undefined

سدارمیا نے یہ بات وزیر خارجہ کے اس ٹوئٹ کے جواب میں کہی جس میں انہوں نے لکھا تھا ’’میں آپ کے ٹوئٹ سے حیران ہوں! وہاں زندگیاں داؤ پر لگی ہیں، اس پر سیاست مت کیجئے۔ 14 اپریل کو خرطوم میں ہندوستانی سفارت خانہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے زیادہ تر ہندوستانی شہریوں اور سوڈان میں ہندوستانی نژاد لوگوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے مزید لکھا ’’سکیورٹی وجوہات کی بنا پر ہندوستانیوں کی تفصیلات اور مقام کو عام نہیں کیا جا سکتا۔ شدید لڑائی کی وجہ سے ان کی نقل و حرکت میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔‘‘

وزیر خزانہ نے بالواسطہ طور پر سدارمیا پر ہی الزام عائد کر دیا کہ وہ سوڈان میں پھنسے ہندوستانیوں کی صورتحال پر سیاست کر رہے ہیں اور ایسا کرنا انتہائی غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے! انہوں نے کہا ’’اگر بیرون ملک پھنسے کسی ہندوستانی کی جان کو خطرہ ہو تو کوئی سیاسی مقصد حاصل نہیں کیا جا سکتا!‘‘

Published: undefined

دراصل، سدارمیا نے مرکزی حکومت پر سوڈان میں پھنسے ہوئے کرناٹک کے قبائلی طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو واپس لانے میں ناکامی کا الزام عائد کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ سوڈان میں ہکی پِکی (قبیلہ) کے کچھ لوگ پچھلے کئی دنوں سے بغیر خوراک کے وہاں پھنسے ہوئے ہیں۔ حکومت نے انہیں واپس لانے کے لیے ابھی تک کوئی کارروائی شروع نہیں کی ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined