قومی خبریں

مودی حکومت کے ایک فیصلے نے آر ایس ایس سے منسلک تنظیموں کو کیا ناراض!

آر ایس ایس سے منسلک اور معاشی سیکٹر میں کام کرنے والی دو تنظیموں نے مرکزی بجٹ پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کچھ اقدامات پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

اشونی مہاجن، تصویر آئی اے این ایس
اشونی مہاجن، تصویر آئی اے این ایس 

مودی حکومت کے عام بجٹ پر آر ایس ایس سے منسلک معاشی سیکٹر میں کام کرنے والی دو اہم تنظیموں نے اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ ملک میں بنیادی وسائل پر بڑی رقم خرچ کر معیشت کو بڑھانے جیسے فیصلوں کی جہاں آر ایس ایس کی تنظیموں نے تعریف کی ہے، وہیں ایف ڈی آئی کو بڑھانے اور پبلک سیکٹر کمپنیوں کی نجکاری جیسے فیصلوں پر فکر کا اظہار کیا ہے۔ اس سلسلے میں حکومت سے دوبارہ غور کرنے کا مطالبہ بھی ان تنظیموں نے کیا ہے۔

Published: undefined

بھارتیہ مزدور سنگھ کے جنرل سکریٹری ونے کمار سنہا کا کہنا ہے کہ دو پبلک سیکٹر بینکوں اور ایک انشورنس کمپنی کے ڈِس انویسٹمنٹ جیسے فیصلے خودکفیل ہندوستان جیسے پرکشش منصوبوں کی کشش کم کریں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ چنئی میں 12 سے 14 فروری کو ہونے والی نیشنل ایگزیکٹیو کونسل کی میٹنگ میں مرکزی حکومت کے اس بجٹ پر تنظیم آگے کی پالیسی طے کرے گی۔

Published: undefined

بھارتیہ مزدور سنگھ کا کہنا ہے کہ مغربی بنگال اور آسام کے چائے باغانوں کے لیے خصوصی اسکیموں سے وہاں کام کرنے والے مزدوروں کو فائدہ ہوگا۔ حکومت کے کئی فیصلے اچھے ہیں، لیکن خود کفیل ہندوستان جیسی خوبصورت سوچ کے ساتھ ڈِس انویسٹمنٹ اور ایف ڈی آئی کو ملانا مایوس کن ہے۔ اس سے ملازمین کے مفادات پر اثر پڑے گا۔ بھارت مزدور سَنگھ نے کہا ہے کہ انشورنس ایکٹ میں ترمیم کر ایف ڈی آئی کی حد 49 فیصد سے بڑھا کر 74 فیصد کیے جانے سے بیرون ملکی انحصار میں اضافہ ہوگا۔ اس سلسلے میں حکومت کو پھر سے غور کرنا چاہیے۔

Published: undefined

دوسری طرف آر ایس ایس سے جڑ کر معاشی سیکٹر میں کام کرنے والی تنظیم ’سودیشی جاگرن منچ‘ کے لیڈر اشونی مہاجن نے خبر رساں ادارہ آئی اے این ایس سے کہا کہ ’’بی پی سی ایل، ائیر انڈیا، شپنگ کارپوریشن آف انڈیا، کنٹینر کارپوریشن آف انڈیا، پون ہنس، بی ای ایم ایل وغیرہ کے ڈِس انویسٹمنٹ کے فیصلے پر حکومت کو غور کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’پبلک سیکٹر کے بینکوں اور بیمہ کمپنیوں کی نجکاری کا اعلان فکر انگیز ہے۔ نجکاری کرنے کی جگہ ان کمپنیوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ ایف ڈی آئی کو بڑھائے جانے سے ملک کے انشورنس اور معاشی شعبہ پر بیرون ملکی بالادستی قائم ہوگی۔ اس قدم کو دوراندیشی پر مبنی نہیں کہا جا سکتا۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined