قومی خبریں

راجیو دھون معاملہ: مولانا ارشد اپنی ’غلطی‘ کی معافی مانگنے کو تیار!

ارشد مدنی نے اپنے بیان سے پلٹے ہوئے کہا ہے کہ راجیو دھون کو بابری مسجد معاملہ سے الگ نہیں کیا گیا، نیز اگر کسی طرح کی غلط فہمی ہوئی ہے جس کا امکان نہ کے برابر ہے تو وہ ان سے غلطی کی معافی مانگ لیں گے

 تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدرمولانا سید ارشدمدنی نے ان خبروں کی تردید کی ہے جن میں کہا جا رہا ہے کہ ملک کے ممتاز اور سینئر ایڈوکیٹ ڈاکٹر راجیو دھون اب جمعیۃ بابری مسجد مقدمہ (ریویو پٹیشن) سے علیحدہ کر دیا ہے۔ ایک جاری کردہ پریس بیان میں ان خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے ارشد مدنی نے کہا کہ انہیں ہرگز ہرگز کیس سے الگ نہیں کیا گیا ہے۔

Published: 03 Dec 2019, 8:11 PM IST

مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ بابری مسجد ملکیت مقدمہ میں ایڈوکیٹ اعجاز مقبول جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ تھے اور ریویوپٹیشن داخل کرنے میں بھی وہی ہمارے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ہیں لیکن اس سے یہ مطلب اخذ کر لینا کہ ڈاکٹر راجیو دھون کو جمعیۃ علماء ہند کے کیس سے الگ کر دیا گیا ہے انتہائی نامناسب بات ہے۔

Published: 03 Dec 2019, 8:11 PM IST

مولانا مدنی نے مزید کہا کہ ڈاکٹر راجیو دھون ملک کے نامورقانون داں ہیں اور بابری مسجد کے مقدمہ میں ان کی خدمات کو ہم تحسین کی نظرسے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈاکٹر راجیو دھون نے اپنی تمام ترمصروفیات کے باوجود اس مقدمہ کو ترجیح اور اولیت دی ساتھ ہی پوری تیاری کے ساتھ عدالت میں دلائل پیش کئے اور انصاف پسندی کا عملی مظاہرہ کیا۔

Published: 03 Dec 2019, 8:11 PM IST

انہوں نے کہا کہ بابری مسجد ملکیت مقدمہ کے دوران انہیں بعض حلقوں کی جانب سے سخت ذہنی اذیت دی گئی یہاں تک کے انہیں فون پر دھمکیاں بھی دی گئیں، کہا گیا کہ وہ اس مقدمہ سے ہٹ جائیں مگر انہوں نے جرأت کے ساتھ ان حالات کا سامنا کیا اور اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اس مقدمہ میں اپنے تمام تر تجربات اور علم کو بروئے کار لا کر مسلمانوں کے دعویٰ کو اعتبار بخشا اور مضبوطی عطا کی۔

Published: 03 Dec 2019, 8:11 PM IST

مولانا مدنی نے مزید کہا کہ ڈاکٹر راجیو دھون سیکولرزم اور انصاف پسندی کی ایک روشن علامت بن کر ابھرے ہیں اور اپنے پیشہ کے وقار میں اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقدمہ میں انصاف کے لئے انہوں نے جوکچھ کیا ہم اس کا انہیں کوئی صلہ نہیں دے سکتے لیکن صمیم قلب سے ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہیں۔

Published: 03 Dec 2019, 8:11 PM IST

مولانا مدنی نے وضاحت کی کہ ہم ڈاکٹر راجیودھون سے کبھی نہیں ملے اور نہ ہی کبھی ان سے ہماری فون پر گفتگو ہوئی ہے، ہمارے درمیان اعجاز مقبول ہی ایک ایسا ذریعہ تھے جو ہماری بات ان تک پہنچاتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی طرح کی کوئی غلط فہمی ہوئی ہے جس کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے تو ہم ڈاکٹر راجیودھون سے مل کر اپنی غلطی کی معافی مانگ لیں گے۔

مولانامدنی نے وضاحت کی کہ ریویوپٹیشن داخل کرتے وقت جب ہم نے ایڈوکیٹ اعجاز مقبول سے دریافت کیا تو انہوں نے اطلاع دی کہ ان کے دانت میں تکلیف ہے اور وہ ڈاکٹر کے یہاں گئے ہوئے ہیں ہم نے پریس کانفرنس میں بھی یہی بات کہی ہے، یہ ہرگز نہیں کہا کہ ڈاکٹر راجیو دھون کو خرابی صحت کے بناء پر کیس سے الگ کیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے اس حوالہ سے کوئی خط یا ای میل نہیں لکھا البتہ راجیو دھون نے اعجاز مقبول کو ای میل بھیجا ہے۔ انہوں نے آخر میں کہا کہ ڈاکٹر راجیودھون آج بھی جمعی ۃعلماء ہندکے وکیل ہیں اور اس کیس میں آگے جو بھی قانونی عمل ہوگا ان کے مشورہ سے ہی ہوگا۔

Published: 03 Dec 2019, 8:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 03 Dec 2019, 8:11 PM IST