اسلحہ فیکٹری کے ملازمین سے ملاقات کرتے ہوئے راہل گاندھی، تصویر ویڈیو گریب
کانگریس رکن پارلیمنٹ اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے 28 جولائی کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہندوستان کے 7 آرڈننس فیکٹریوں یعنی اسلحہ فیکٹریوں سے آئے ملازمین کے نمائندہ وفد سے ملاقات کی۔ اس دوران انھوں نے وفد کے اراکین سے بات چیت کر ان کے مسائل کو سمجھنے کی کوشش کی۔ اس ملاقات کی ویڈیو راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر شیئر کی ہے، جس میں وہ وفد میں شامل اراکین سے بات کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے اس ملاقات کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’پارلیمنٹ ہاؤس میں ہندوستان کے 7 اسلحہ فیکٹریوں سے آئے ملازمین کے نمائندہ وفد سے ملاقات ہوئی، جہاں ان کے مسائل گہرائی سے سمجھے۔ ان ملازمین کو اگنی ویر کی شکل میں مقررہ وقت کے لیے کام پر رکھا جا رہا ہے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’صرف اٹارسی آرڈننس فیکٹری میں 511 ہنرمند ملازمین کے لیے عہدے ہیں، جن میں سے 500 خالی ہیں، پھر بھی ان نئے ریکروٹس کو ان عہدوں میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔‘‘
Published: undefined
اس پوسٹ میں کچھ اہم جانکاری دیتے ہوئے راہل گاندھی نے لکھا ہے کہ نئے ریکروٹس کو اپنی بات عوامی طور پر اٹھانے کا حق نہیں دیا گیا ہے۔ یہ ان کے کانٹریکٹ تک میں ڈالا گیا ہے۔ کام وہی لیا جا رہا ہے جو مستقل ملازمین کرتے ہیں، لیکن یکساں سہولیات کو ایسے کانٹریکٹ کے ذریعہ سے چھین لیا گیا ہے۔ یہ پورا ماجرا اس لیے تاکہ انھیں کئی سرکاری سہولیات سے محروم رکھا جائے، ان کو عارضی طور سے کام پر رکھا جائے اور موقع آنے پر آسانی سے نکال دیا جائے۔
Published: undefined
راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ پورے حب الوطنی کے ساتھ ہندوستان کی سیکورٹی کے لیے دن رات ایک کر، پورے جی جان سے کام کرنے والے ان نوجوانوں کے تئیں ملک اور حکومت کی بھی ذمہ داری بنتی ہے۔ ان کے مستقبل کو محفوظ کیا جائے، ان کے کنبوں کا خیال رکھا جائے، انھیں معاشی و سماجی تحفظ فراہم کی جائے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ نے یہ بھی کہا کہ اس تفریق کے خلاف وہ پوری مضبوطی کے ساتھ کھڑے ہیں اور پوری طاقت سے ان کی آواز بلند کر حکومت کے کانوں تک پہنچائیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined