آئی سی آئی سی آئی بینک کے سابق ملازمین کے ایک وفد کے ساتھ میٹنگ کرتے ہوئے راہل گاندھی
کانگریس رکن پارلیمنٹ اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے ایک پرائیویٹ بینک کے کچھ ملازمین سے ملاقات کر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کے بعد انہوں نے بی جے پی پر بینکنگ سیکٹر کو بحران میں ڈالنے کا سنگین الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت کی اقربا پروری اور ریگولیٹری بدانتظامی نے ہندوستان کے بینکنگ سیکٹر کو بحران میں ڈال دیا ہے، جس کی وجہ سے جونیئر ملازمین کو تناؤ اور دباؤ کی حالت میں کام کرنا پڑ رہا ہے۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک ویڈیو پوسٹ کیا جس میں وہ آئی سی آئی سی آئی بینک کے سابق ملازمین کے ایک وفد کے ساتھ میٹنگ کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ پوسٹ میں راہل گاندھی نے لکھا کہ ’’بی جے پی حکومت نے اپنے ارب پتی دوستوں کے 16 لاکھ کروڑ روپے کے قرضے معاف کر دیے ہیں۔ ریگولیٹری بدانتظامی کے ساتھ اقربا پروری نے ہندوستان کے بینکنگ سیکٹر کو بحران میں ڈال دیا ہے۔ یہ بوجھ بالآخر جونیئر ملازمین پر پڑتا ہے، جو دباؤ اور کام کے زہریلے حالات کا شکار ہوتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے اس حوال سے مزید کہا کہ کانگریس پارٹی ان کام کرنے والے پیشہ ور افراد کے حقوق کے لیے لڑے گی اور ان کے کام کی جگہ پر ہونے والے اضافی تناؤ کو کم کرنے کی کوشش کرے گی۔ ساتھ ہی راہل گاندھی نے ان لوگوں سے بھی اپنے پیغام بھیجنے کی اپیل کی ہے، جنہوں نے اس طرح کی ناانصافیوں کا سامنا کیا ہے۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے بتایا کہ آئی سی آئی سی آئی بینک کے 782 سابق ملازمین کے ایک وفد نے پارلیمنٹ میں ان سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین کی کہانیوں میں کام کی جگہ پر ہراسانی، جبری تبادلے، این پی اے ڈفالٹرز کو غیراخلاقی قرض دینے کی اطلاع دینے کے بعد انتقامی کارروائی اور بغیر کسی مناسب عمل کے برطرفی جیسے مسائل کا انکشاف ہوا ہے۔ راہل گاندھی نے یہ بھی بتایا کہ ایسے دو معاملوں میں تو ان واقعات کی وجہ سے خودکشی تک کے معاملات بھی سامنے آئے ہیں۔
Published: undefined
راہل گاندھی کے مطابق، ملازمین نے انہیں بتایا کہ اس طرح کا غیر منصفانہ طرز عمل صرف آئی سی آئی سی آئی بینک تک ہی محدود نہیں ہے، بلکہ یہ پرائیویٹ سیکٹر کے دیگر بینکوں میں بھی ایک وسیع رجحان بن چکا ہے، جو زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کے دباؤ سے متأثر ہیں۔ حالانکہ اس معاملے میں پرائیویٹ بینکوں کی جانب سے اب تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined