
سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
دہلی میں بڑھتی فضائی آلودگی پر سپریم کورٹ نے اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جمعرات کے روز جسٹس پی ایس نرسمہا نے سینئر وکلاء سے کہا کہ وہ سماعت میں ورچوئل طور پر شامل ہوں، کیونکہ صرف ماسک پہن لینا کافی نہیں ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے خبردار کیا کہ اس آلودگی سے دائمی نقصان پہنچ سکتا ہے، اس لیے احتیاط ضروری ہے۔
Published: undefined
فضائی آلودگی کی صورتحال کو نہایت سنگین قرار دیتے ہوئے اعلیٰ عدالت نے وکلاء سے پوچھا کہ جب ویڈیو کانفرنسنگ کی سہولت موجود ہے تو سینئر وکلا جسمانی طور پر کیوں حاضر ہو رہے ہیں۔ جسٹس پی ایس نرسمہا نے تلخ لہجہ میں سینئر وکلا سے کہا، ’’آپ سبھی یہاں کیوں آ رہے ہیں؟ ہمارے پاس ورچوئل سماعت کی سہولت ہے۔ برائے کرم آپ اس کا فائدہ اٹھائیں۔ آلودگی سے دائمی نقصان ہوگا۔‘‘
Published: undefined
جسٹس پی ایس نرسمہا نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’ماسک کافی نہیں ہیں۔ یہ مسئلہ کو حل نہیں کرے گا۔ ہم اس بارے میں چیف جسٹس سے بھی بات کریں گے۔‘‘ سپریم کورٹ کا یہ سخت ریمارک اُس وقت آیا ہے جب جمعرات کی صبح دہلی گھنے دھند کے غلاف میں لپٹی ہوئی تھی، اور شہر کا اے کیو آئی مستقل تیسرے دن ’سنگین‘ زمرہ میں برقرار تھا۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ دہلی اور اس کے آس پاس کے شہروں میں فضائی آلودگی کی صورتحال تشویش ناک بنی ہوئی ہے۔ پڑوسی ریاستوں میں فصلوں کی باقیات (پرالی) جلانا زہریلی دھند کی بڑی وجہ بنا ہوا ہے۔ آج دہلی میں دور سے عمارتیں اور سڑکیں بمشکل ہی نظر آ رہی تھیں۔ ’سنگین‘ اے کیو آئی تندرست افراد کے لیے بھی مضر صحت مسائل پیدا کر سکتا ہے اور سانس یا دل کی بیماریوں میں مبتلا لوگوں پر شدید اثر ڈال سکتا ہے۔
Published: undefined
مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) کے اعداد و شمار کے مطابق صبح 8 بجے بوانا میں سب سے زیادہ 460 اے کیو آئی درج کیا گیا، جبکہ این ایس آئی ٹی دوارکا میں سب سے کم 216 رہا۔ کئی اہم مانیٹرنگ اسٹیشنوں نے خطرناک اے کیو آئی ریڈنگ ریکارڈ کی ہیں، جن میں آنند وہار (431)، چاندنی چوک (455)، نارتھ کیمپس دہلی یونیورسٹی (414)، دوارکا سیکٹر 8 (400)، آئی ٹی او (438)، منڈکا (438)، نریلا (432) اور روہنی (447) شامل ہیں۔ اشوک وہار میں بھی اے کیو آئی 348 درج کیا گیا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ پرالی جلانے کے مسئلہ پر توجہ دیتے ہوئے، سپریم کورٹ نے بدھ کو پنجاب اور ہریانہ کو ہدایت دی کہ وہ پرالی جلانے پر قابو پانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا تفصیلی ڈاٹا جمع کریں۔ چیف جسٹس بی آر گوئی کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ نفاذ اور پالیسی اقدامات کے ٹھوس شواہد درکار ہیں۔ دونوں ریاستوں کی نمائندگی کرنے والے وکلا کو ایک ہفتے کے اندر متعلقہ ڈاٹا اکٹھا کر کے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined