قومی خبریں

یو پی آئی سے ادائیگی پر نہیں دینا پڑے گا کوئی چارج، مرکزی حکومت نے کی واضاحت

حکومت کی طرف سے یہ وضاحت میڈیا رپورٹس کے بعد سامنے آئی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مرکزی بینک یو پی آئی سسٹم کے ذریعے ہونے والے ہر مالیاتی لین دین پر چارجز شامل کرنے پر غور کر رہا ہے۔

یو پی آئی، تصویر آئی اے این ایس
یو پی آئی، تصویر آئی اے این ایس 

ریزرو بینک آف انڈیا یو پی آئی کے ذریعے کی جانے والی ادائیگیوں پر چارجز لگا سکتا ہے۔ اس طرح کی خبریں پچھلے کچھ دنوں سے زیر بحث تھیں۔ لوگوں کے بڑھتے ہوئے تناؤ کے درمیان وزارت خزانہ کو جلد بازی میں اس معاملے میں وضاحت دینا پڑی ہے۔

Published: undefined

مرکزی حکومت نے کی وضاحت

مرکزی وزارت خزانہ نے واضح کیا ہے کہ یو پی آئی لین دین پر کوئی سروس چارج نہیں لگایا جائے گا۔ وزارت خزانہ نے کہا کہ "یو پی آئی عوام کے لیے بے پناہ سہولت اور معیشت کے لیے پیداواری فوائد کے ساتھ ایک ڈیجیٹل عوامی سامان ہے۔ حکومت کی جانب سے یو پی آئی خدمات کے لیے کوئی چارج لگانے کا کوئی خیال نہیں ہے۔ لاگت کی وصولی کے لیے خدمات فراہم کرنے والوں کے خدشات کو دوسرے ذرائع سے پورا کرنا ہوگا۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ "حکومت نے پچھلے سال ڈیجیٹل ایکو سسٹم کے لیے مالی مدد فراہم کی تھی اور اس سال بھی ڈیجیٹل کو اپنانے کی حوصلہ افزائی کرنے اور ادائیگی کے پلیٹ فارم کو فروغ دینے کا اعلان کیا ہے جو کہ سستی اور صارف دوست ہیں"۔

Published: undefined

کئی دنوں سے چل رہی تھی بحث

حکومت کی طرف سے یہ وضاحت میڈیا رپورٹس کے بعد سامنے آئی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مرکزی بینک یو پی آئی سسٹم کے ذریعے ہونے والے ہر مالیاتی لین دین پر چارجز شامل کرنے پر غور کر رہا ہے۔ یہ رپورٹ سوشل میڈیا پر موضوع بحث بن گئی اور بہت سے لوگوں نے اس رپورٹ پر مرکزی حکومت سے وضاحت بھی طلب کی۔

Published: undefined

یو پی آئی ادائیگیوں کا استعمال کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے

این پی سی آئی کے ذریعہ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، ملک میں ہر ماہ یو پی آئی ادائیگی کا استعمال کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ملک میں صرف جولائی کے مہینے میں کل 600 کروڑ کا لین دین ہوا ہے۔ اس میں کل 10.2 لاکھ کروڑ روپے کا لین دین ہوا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined