قومی خبریں

برہمپتر دریا کا بہاؤ موڑنے کی بات محض افواہ، تبت انتظامیہ

تبت میں يارلنگ سانگپو کے نام سے منسوب برہمپتر دریا کے بہاؤ کو تبدیل کرنے کے بارے میں پوچھے جانے پر چنياگ نے کہا کہ ’’ہم کسی دریا کا بہاؤ تبدیل نہیں کر رہے ہیں۔ یہ بات پوری طرح بے بنیاد اور افواہ ہے‘‘۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

لہاسہ (تبت۔چين): چین نے واضح کیا ہے کہ يارلنگ سانگپو یا برہمپتر دریا کے پانی کا بہاؤ موڑ کر ہندوستان جانے سے روکنے کی بات مکمل طور پر بے بنیاد اور محض افواہ ہے۔

Published: 16 Aug 2019, 6:10 PM IST

چین کے تبت خود مختار علاقے کی انتظامیہ میں ترقیات اور اصلاحات کمیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل جیانگ تائی چنياگ نے ہندوستان سے آنے والی صحافیوں کی ایک ٹیم سے بات چیت میں کہا کہ تبت ایشیا کا واٹر ٹینک یعنی آبی ذخائر ہے۔ یہاں 47 سے زیادہ بڑے آبی ذخائر یا جھیلیں ہیں جن کی توسیع چار ملین مربع كلوميٹر ہے۔ یہاں پانی کا معیار دنیا میں سب سے بہترہے۔ تبت کے 34 فیصد علاقہ ماحولیاتی تحفظ کا علاقہ ہے اور یہاں کا ماحول 99 فیصد سے زیادہ بہتر ہے۔ یہ علاقہ وسطی ایشیا، جنوبی ایشیا، مشرقی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے ماحولیاتی توازن کے لحاظ سے بہت ہی اہم ہے۔

Published: 16 Aug 2019, 6:10 PM IST

تبت میں يارلنگ سانگپو کے نام سے منسوب برہمپتر دریا کے بہاؤ کو تبدیل کرنے کی اطلاعات کے بارے میں پوچھے جانے پر جیانگ تائی چنياگ نے کہا کہ ’’ہم کسی دریا کا بہاؤ تبدیل نہیں کر رہے ہیں۔ یہ بات پوری طرح بے بنیاد اور افواہ ہے‘‘۔

Published: 16 Aug 2019, 6:10 PM IST

انہوں نے کہا کہ تبت خود مختار انتظامیہ آلودگی سے مبرا توانائی کی پیداوار پر زور دے رہی ہے۔ پن بجلی اور شمسی توانائی کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ تبت میں سو سے زیادہ شمسی توانائی پروجیکٹ چل رہے ہیں جن سے 1400 میگاواٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس وقت تبت میں پن بجلی کی کتنے پروجیکٹ چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تبت میں متعدد آبپاشی پروجیکٹ چل رہے ہیں۔ کھیتوں میں پانی کے کفایتی استعمال کی اسرائیلی تکنیک ڈرپ واٹر پروجیکٹ نافذ کیا گیا ہے۔ اسی سے کسانوں اور دیہی گھروں کو پینے کا صاف پانی بھی مہیا کرایا گیا ہے۔

Published: 16 Aug 2019, 6:10 PM IST

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ تبت میں ٹیلی مواصلات، دیہی رہائش گاہ، سڑک، ریلوے، غربت کے خاتمے، تعلیم اور صحت کے پروگراموں کے ذریعہ تیزی سے غربت دور ہوئی اور لوگوں کے معیار زندگی میں قابل ذکر بہتری آئی ہے۔ یہاں لوگوں کی اوسط عمر 70.6 سال ہو گئی ہے۔ پورے تبت میں موبائل سگنلز دستیاب ہیں۔ ہر قصبے میں براڈبینڈ انٹرنیٹ کنیکٹوٹی ہے۔ ہر گھر میں ٹیلی ویژن موجود ہے۔

Published: 16 Aug 2019, 6:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 16 Aug 2019, 6:10 PM IST