قومی خبریں

منی پور: عسکریت پسندوں کا پولیس چوکی پر حملہ، دوسرا سپاہی بھی دوران علاج جان بحق

منی پور میں تشدد اور قتل و غارت گری کا سلسلہ لگاتار جاری ہے۔ تازہ ترین واقعہ بدھ کو پیش آیا، جب ریاست کے مورہ قصبے میں عسکریت پسندوں نے ایک پولیس چوکی پر حملہ کر دیا

<div class="paragraphs"><p>منی پور تشدد / فائل تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

منی پور تشدد / فائل تصویر / آئی اے این ایس

 

امپھال: منی پور میں تشدد اور قتل و غارت گری کا سلسلہ لگاتار جاری ہے۔ تازہ ترین واقعہ بدھ کو پیش آیا، جب ریاست کے مورہ قصبے میں عسکریت پسندوں نے ایک پولیس چوکی پر حملہ کر دیا۔ اس دوران ایک پولیس جوان کی موت ہو گئی، جبکہ دوسرا جوان بھی بھی شام کو علاج کے دوران جان بحق ہو گیا۔

Published: undefined

ضلع ٹینگنوپال میں مشتبہ کوکی عسکریت پسندوں کے حملے میں دو دیگر سیکورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ مورہ کی صورتحال کے پیش نظر ریاستی حکومت نے مرکزی وزارت داخلہ کو خط لکھ کر میڈیکل ایمرجنسی کے لیے ہیلی کاپٹر کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ ہوائی راستے سے فوجی اور ہتھیار بھیجنے کی بھی درخواست کی گئی۔

Published: undefined

جان بحق ہونے والے پولیس اہلکاروں کی شناخت منی پور رائفلز کے جوانوں وانگکھیم سومورجیت اور تاکھیلمبم شیلیش کے طور پر کی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق عسکریت پسندوں نے مورہ میں ایس بی آئی کے قریب سیکورٹی فورسز کی چوکی پر بم پھینکے اور فائرنگ کی۔ اس کے علاوہ عسکریت پسندوں نے عارضی کمانڈو پوسٹ پر آر پی جی گولے داغے جس سے آس پاس کھڑی کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔

Published: undefined

خیال رہے کہ ریاستی فورسز نے سرحدی قصبے میں ایک پولیس افسر کے قتل سے جڑے دو افراد کو گرفتار کرنے کے صرف 48 گھنٹے بعد، مشتبہ کوکی عسکریت پسندوں نے سیکورٹی فورسز کی چوکی پر حملہ کیا تھا۔ فلپ کھونگسائی گزشتہ سال نومبر میں مورہ میں سابق پولیس افسر آنند چونگتھم کے قتل کا مرکزی ملزم ہے۔

Published: undefined

اسی دوران ایک کوکی-زو خاتون کی بھی مبینہ طور پر مرکزی سیکورٹی ایجنسیوں کے خلاف احتجاج کے دوران آسام رائفلز کی کیسپر گاڑی کی زد میں آ کر موت ہو گئی۔

قبل ازیں، منی پور حکومت نے 16 جنوری کی صبح 12 بجے سے مکمل کرفیو نافذ کر دیا، جس کے بعد ٹینگنوپال علاقے میں امن کی خلاف ورزی اور دیگر خطرے کی اطلاع ملی تھی۔ یہاں ہر موڑ پر پولیس فورس تعینات ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined