قومی خبریں

لکھنؤ: مسلم لڑکے کی ہندو لڑکی سے ہو رہی تھی شادی، پولیس نے لگائی روک

پولیس نے تھانہ میں دونوں فریقین سے نئے جبری تبدیلی مذہب سے متعلق قانون کا حوالہ دیتے ہوئے شادی سے قبل لکھنؤ کے ضلع مجسٹریٹ سے منظوری لینے کو کہا ہے

علامتی تصویر
علامتی تصویر 

لکھنؤ: اتر پردیش میں غیر قانونی تبدیلی مذہب کو روکنے کے لئے یوگی حکومت کی طرف سے منظور کئے گئے آرڈیننس کے بعد راجدھانی لکھنؤ میں پولیس نے ایک مسلم نوجوان اور ہندو لرکی کی شادی پر روک لگا دی۔ پولیس نے شادی کو روکنے کے لئے نئے آرڈیننس کا حوالہ دیا تھا۔ یہ شادی بدھ کو لکھنؤ کے پاراہ علاقہ میں ہو رہی تھی۔ رسومات شروع ہونے سے قبل مقامِ تقریب پر پہنچی اور دونوں فریقین سے پولیس تھانہ چلنے کو کہا۔

Published: undefined

مسلم لڑکے اور ہندو لڑکی کی شادی ہندو مہاسبھا کے سربراہ کی اطلاع اور پولیس کی مداخلت کے بعد روکی گئی۔ دولہا دلہن پہلے ہندو رسم و رواج کے مطابق شادی کرنے جا رہے تھے اس کے بعد دونوں مسلم طریقہ سے بھی شادی کرنے والے تھے۔

Published: undefined

لڑکی کا نام رینا گپتا (22 سال) ہے اور وہ کیمسٹری سے پوسٹ گریجوایٹ ہے جبکہ لڑکا محمد آصف (24 سال) فارماسسٹ ہے۔ اڈیشنل ڈی ایس پی سریش چندر راوت نے بتایا کہ لڑکا اور لڑکی کے اہل خانہ شادی کے لئے راضی ہیں۔ پولیس کے شادی روک دینے کے بعد پارہ پولیس تھانہ کے انچارج ترلوکی سنگھ نے کہا کہ ہندو مہاسبھا کے ضلع صدر برجیش شکلا نے اس شادی کی اطلاع دی تھی۔

Published: undefined

لکھنؤ پولیس کے ایک سینئر افسر سریش چندر راوت نے میڈیا کو بتایا، ’’دو دسمبر کو ہمیں اطلاع ملی تھی کہ ایک طبقہ کی لڑکی دوسرے طبقہ کے لڑکے کے ساتھ شادی کرنا چاہتی ہے۔ ہم نے دونوں فریقین کو تھانہ میں بلایا اور انہیں غیر قانونی تبدیلی مذہب سے متعلق نئے آرڈیننس کی کاپی فراہم کی گئی۔‘‘

انہوں نے بتایا، ’’دونوں فریقین نے تحریری طور پر رضامندی ظاہرہ کی ہے کہ قانون کے مطابق ڈی ایم کو اس تعلق سے اطلاع کر کے اور ان کی منظور ملنے کے بعد ہی شادی کی جا سکتی ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined