قومی خبریں

کٹھوعہ عصمت دری و قتل معاملہ: عدالت میں 27 مئی سے حتمی دلائل سنے جائیں گے

ایڈوکیٹ ساونی نے کہا کہ گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے سے جرح تک ساری کارروائی ختم ہوچکی ہے اور کیس میں استغاثہ حتمی دلائل 27 مئی کو شروع کرے گا اور ایک یا دو دن میں وہ اپنی دلیلیں ختم کریں۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی وادی کشمیر میں کٹھوعہ عصمت دری کے خلاف احتجاج کرتیں طالبات

جموں: وحشیانہ کٹھوعہ عصمت دری وقتل کیس کے ملزمان کے وکیل اے کے ساونی نے کہا کہ ڈسٹرک اینڈ سیشن کورٹ پٹھان کوٹ میں اب یہ کیس آخری مرحلے میں پہنچ گیا ہے اور ماہ رواں کی 27 تاریخ سے آخری مرحلے کی سنوائی شروع ہوگی۔

Published: 25 May 2019, 10:10 PM IST

انہوں نے کہا کہ کیس کے آخری مرحلے میں طرفین کے حتمی دلائل سنے جائیں گے اور ماہ جون میں اس کا فیصلہ آنا طے ہے۔ ان کا کہنا تھا 'عدالت میں یہ کیس آخری مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔ اب استغاثہ بھی حتمی دلائل جج صاحب کے سامنے رکھے گا اور وکلاء صفائی بھی حتمی دلائل جج صاحب کے سامنے رکھے گا، دونوں کے حتمی دلائل سنے جائیں گے'۔

Published: 25 May 2019, 10:10 PM IST

یہ امر یہاں قابل ذکر ہے کہ ضلع کٹھوعہ کے رسانہ نامی گاﺅں میں گزشتہ برس جنوری میں پیش آئے آٹھ سالہ کمسن بچی کی وحشیانہ عصمت دری اور قتل کیس کے ملزمان کا 'ان کیمرہ' اور روزانہ بنیاد پر ٹرائل ایک برس پہلے ڈسٹرک اینڈ سیشن کورٹ پٹھان کوٹ میں شروع ہوا۔

Published: 25 May 2019, 10:10 PM IST

ایڈوکیٹ ساونی نے کہا کہ جب چالان سامنے آیا تھا تو اس وقت 350 گواہ تھے، 116 گواہ استغاثہ کی طرف سے پیش کیے گئے اور وکلاء صفائی نے بھی تھوڑے گواہ پیش کیے۔ انہوں نے کہا کہ گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے سے جرح تک ساری کارروائی ختم ہوچکی ہے اور کیس میں استغاثہ حتمی دلائل 27 مئی کو شروع کرے گا اور ایک یا دو دن میں وہ اپنی دلیلیں ختم کریں گے اور اس کے بعد ڈیفنس اپنی دلیلیں پیش کرے گا۔

Published: 25 May 2019, 10:10 PM IST

ملزمان کے وکیل نے کہا کہ اس کیس کا فیصلہ ماہ جون میں آنا طے ہے۔ انہوں نے کہا 'مجھے لگتا ہے کہ جون کے شروع ہوتے ہی جج صاحب حتمی دلائل سننے کے فوراً بعد اپنا فیصلہ سنائیں گے اور جون میں فیصلہ آنا طے ہے'۔

Published: 25 May 2019, 10:10 PM IST

ایڈوکیٹ ساونی نے کہا کہ اس کیس کی روزانہ بنیادوں پر سنوائی ہوئی ہے اور ہمیں اپنی محنت کا صلہ ملنا چاہیے۔ انہوں نے کیس میں سی بی آئی کی طرف سے انکوائری کرنے کی بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا 'بحیثیت ڈیفنس کونسل جو اعتماد ہوتا وہ ہمیں شروع سے ہی رہا کہ یہ بے قصور لوگ تھے، بہت اچھا ہوتا اگر سی بی آئی انکوائری ہوتی تو اصلی قصوروار پکڑے جاتے، یہ کیس سی بی آئی انکوائری کے لئے فٹ کیس تھا اور اس طرح دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی الگ ہوتا اور اصلی مجرم سامنے آتے'۔

Published: 25 May 2019, 10:10 PM IST

ایڈوکیٹ ساونی نے کہا کہ ہم سب سے جتنا ہوسکا ہم نے کوشش کی کہ جج صاحب کے سامنے سچائی پیش کی جائے، اور یہ بہت ہی مشکل کام ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب سچائی سامنے آنے کا وقت سامنے آیا ہے جوں ہی ہماری بحث ختم ہوگی جج صاحب فیصلہ سنائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ چار پولس اہلکاروں جن میں ایک سب انسپکٹر ایک کانسٹبل اور دو ایس پی اوز شامل ہیں، کا اس میں کوئی قصور نہیں تھا۔

Published: 25 May 2019, 10:10 PM IST

قبل ازیں متاثرہ بچی کے والد محمد یوسف پجوال کے ذاتی وکیل (پرائیویٹ کونسل) مبین فاروقی جو سپیشل پبلک پراسیکیوٹرس سنتوک سنگھ بسرا اور جگ دیش کمار چوپڑا کو کیس میں اسسٹ کر رہے ہیں، نے یو این آئی اردو کو فون پر بتایا تھا کہ جون کے وسط تک کیس کا فیصلہ سامنے آنے کی امید ہے اور ملزمان کو سزائیں ملنا ایک سو ایک فیصد طے ہے۔ ان کا کہنا تھا 'جون کی 15 تاریخ تک کیس کا فیصلہ سامنے آنے کی امید ہے۔ اس وقت وکلاء صفائی اپنے گواہ عدالت میں پیش کررہے ہیں۔ آپ کو معلوم ہی ہے کہ واقعہ کے ملزمان کا ان کیمرہ اور روزانہ بنیادوں پر ٹرائل جاری ہے'۔

Published: 25 May 2019, 10:10 PM IST

مبین فاروقی نے کہا تھا کہ استغاثہ سینئر ترین وکلاء کی ٹیم پر مشتمل ہے۔ معصوم بچی کو ہر حال میں انصاف دلایا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا تھا کہ کیس میں کچھ پیچیدگیاں پیدا کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جن کا میں فون پر خلاصہ نہیں کرسکتا۔ فاروقی نے کہا تھا کہ وہ محمد یوسف (متاثرہ بچی کے والد) کی طرف سے عدالت میں پیش ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا 'استغاثہ کی طرف سے سپیشل پبلک پراسیکیوٹرس شری ایس ایس بسرا اور جگ دیشور کمار چوپڑا کیس کی پیروی کر رہے ہیں اور انہیں مجھ سمیت متعدد وکلاء بشمول شری کے کے پوری، شری ہربچھن سنگھ اسسٹ کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ میں اندرا جے سنگھ اور ان کی ٹیم کیس کو صحیح سے آگے بڑھا رہے ہیں'۔

Published: 25 May 2019, 10:10 PM IST

واضح رہے کہ متاثرہ بچی کے والد نے گذشتہ برس نومبر میں اس کیس کی بدولت راتوں رات شہرت پانے والی خاتون وکیل دیپکا سنگھ راجاوت کو اس کیس سے فارغ کردیا۔ فارغ کیے جانے کی وجہ دیپکا راجاوت کی کیس میں مبینہ عدم دلچسپی بتائی گئی تھی۔ دیپکا راجاوت کا کیس سے ہٹائے جانے پر کہنا تھا کہ ان کے لئے پٹھان کوٹ عدالت میں ہر روز حاضر ہونا مشکل تھا۔

Published: 25 May 2019, 10:10 PM IST

کرائم برانچ نے اپنی تحقیقات میں کہا ہے کہ آٹھ سالہ بچی کو رسانہ اور اس سے ملحقہ گاؤں کے کچھ افراد نے عصمت ریزی کے بعد قتل کیا۔ تحقیقات کے مطابق متاثرہ بچی کے اغوا، عصمت دری اور سفاکانہ قتل کا مقصد علاقہ میں رہائش پذیر چند گوجر بکروال کنبوں کو ڈرانا دھمکانا اور ہجرت پر مجبور کرانا تھا۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ کمسن بچی کو اغوا کرنے کے بعد ایک مقامی مندر میں قید رکھا گیا تھا جہاں اسے نشہ آور ادویات کھلائی گئیں اور قتل کرنے سے پہلے اسے مسلسل درندگی کا نشانہ بنایا گیا۔

Published: 25 May 2019, 10:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 25 May 2019, 10:10 PM IST