قومی خبریں

جہاں جہاں مودی-شاہ نے چلائی مہم وہیں بی جے پی کا ہوا بُرا حال!

بی جے پی کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق پارٹی نے کرناٹک میں کل 9125 ریلیاں اور 1377 روڈ شو منعقد کیے۔

<div class="paragraphs"><p>ٹوئٹر</p></div>

ٹوئٹر

 

بی جے پی نے کرناٹک میں شکست قبول کر لی ہے اور وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی نے کیمرے پر آکر صاف کہا ’’وزیراعظم مودی اور بی جے پی کارکنوں کی تمام تر کوششوں کے باوجود ہم جیت نہیں سکے۔ تمام نتائج سامنے آنے کے بعد ہم اس کا تفصیلی تجزیہ کریں گے۔ ہم نتائج کو خوش اسلوبی سے قبول کریں گے اور لوک سبھا انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہو جائیں گے۔‘‘

Published: undefined

بومئی کے اس بیان میں کچھ اہم حقائق بھی شامل ہیں۔ ایک طرح سے کرناٹک انتخابات میں مہم کی کشش وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی ریلیاں تھیں۔ بی جے پی کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق پارٹی نے کرناٹک میں کل 9125 ریلیاں اور 1377 روڈ شو منعقد کیے۔ انتخابی مہم کے آخری دو ہفتوں کے دوران وزیر اعظم مودی نے 42 ریلیاں کیں، جبکہ شاہ بھی پیچھے نہیں رہے اور انہوں نے 30 ریلیوں میں حصہ لیا۔

Published: undefined

جن 42 حلقوں میں وزیر اعظم مودی نے ریلیاں کیں ان میں سے بی جے پی کم از کم 22 سیٹوں پر پیچھے ہے اور دوپہر ایک بجے تک وہ صرف 20 سیٹوں پر آگے تھی۔ اس طرح وزیر اعظم کی کارکردگی صرف 47 فیصد رہی ہے۔

Published: undefined

وزیر اعظم مودی کے دائیں ہاتھ امت شاہ کا ریکارڈ اور بھی خراب رہا ہے۔ انہوں نے جن علاقوں میں ریلیاں کیں وہاں بی جے پی کی برتری کا فیصد صرف 37 فیصد ہے۔ امت شاہ کی 30 ریلیوں میں سے بی جے پی 19 سیٹوں پر پیچھے تھی اور دوپہر ایک بجے تک صرف 11 سیٹوں پر آگے تھی۔

Published: undefined

یاد دلا دیتے ہیں کہ مودی نے کرناٹک میں انتخابی مہم کی شروعات کس طرح کی تھی! انہوں نے اپنی ابتدائی تقاریر میں تو ایک طرح سے تو رونا ہی رو دیا تھا کہ اپوزیشن لیڈروں نے انہیں 91 مرتبہ گالیاں دیں ہیں! انہوں نے کانگریس پر الزام لگایا کہ وہ کرناٹک میں ایک بااثر برادری لنگایت کی توہین کر رہی ہے۔ لیکن جب کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے وزیر اعظم کی تقریر کا ترکی با ترکی جواب دیا تو وزیر اعطم نے گول پوسٹ کو تبدیل کر دیا۔

Published: undefined

اس کے بعد کی ریلیوں میں انہوں نے کانگریس پر شاہی خاندان کے تابع ہونے کا الزام لگایا لیکن لوگوں کو ان کا اشارہ اور بیان دونوں پسند نہیں آئے۔ مودی یہیں نہیں رکے انہوں نے کانگریس لیڈروں پر الزام لگایا کہ وہ کرناٹک کو ملک سے الگ کرنا چاہتے ہیں اور خودمختاری کا مسئلہ اٹھانے کی کوشش کی، لیکن اس معاملے پر بھی بی جے پی کو منہ کی کھانی پڑی۔

Published: undefined

اس کے بعد مودی نے ایک طرح سے آخری تیر چلاتے ہوئے ’بجرنگ بلی‘ کا نعرہ لگایا۔ انہوں نے ساحلی کرناٹک میں ملکی اور بیلگاوی ضلع کے بیل ہونگل کے انکولہ میں اپنی تقریروں کی شروعات اور اختتام پر ’جے بجرنگ بلی‘ کا نعرہ لگایا۔ انہوں نے ووٹروں سے اپیل کی کہ وہ جب ووٹ ڈالنے جائیں تو جئے بجرنگ بلی کا نعرہ لگاتے ہوئے بٹن دبائیں۔ انہوں نے کانگریس کے منشور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس بجرنگ بلی کے عقیدت مندوں کو جیل میں ڈالنا چاہتی ہے۔

Published: undefined

دلچسپ بات یہ ہے کہ بی جے پی اس الیکشن میں حجاب اور ٹیپو سلطان جیسے پولرائزنگ ایشوز سے دور رہی۔ حالانکہ وزیر اعظم نے بیلاری میں اپنی تقریر میں ’دی کیرالہ اسٹوری‘ کا ذکر کرتے ہوئے ’لو جہاد‘ کا مسئلہ اٹھانے کی کوشش کی۔ مودی نے دعویٰ کیا کہ فلم نے معاشرے میں دہشت گردی کے اثرات کو اجاگر کیا گیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined