قومی خبریں

کیا سچن-کوہلی وغیرہ نے بی جے پی کے دباؤ میں کیا تھا ٹوئٹ؟ مہاراشٹر حکومت کرائے گی جانچ

امریکی پاپ اسٹار رہانا نے کسان تحریک کی حمایت میں ایک ٹوئٹ کیا تھا، جس پر کافی ہنگامہ برپا ہوا۔ ہندوستان کے کچھ نامور کرکٹروں سمیت کئی اہم ہستیوں نے رہانا کے اس ٹوئٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

کانگریس لیڈر سچن ساونت (تصویر سوشل میڈیا)
کانگریس لیڈر سچن ساونت (تصویر سوشل میڈیا) 

مرکزی حکومت کے نئے زرعی قوانین کے خلاف دہلی کی سرحدوں پر گزشتہ 75 دنوں سے کسان تحریک کر رہے ہیں۔ اس تحریک کو پوری دنیا سے حمایت مل رہی ہے۔ امریکی پاپ اسٹار رہانا ے بھی کسان تحریک کی حمایت میں ٹوئٹ کیا تھا، جس کو لے کر کافی ہنگامہ ہوا تھا۔ ان کے ٹوئٹ کے بعد ملک میں اسپورٹس سے جڑی کئی عظیم ہستیوں کے علاوہ کئی دیگر شخصیات نے بھی رہانا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے جوابی ٹوئٹ کیا تھا۔ اب مہاراشٹر حکومت نے سچن تندولکر اور وراٹ کوہلی سمیت کئی اہم شخصیات کے ٹوئٹس کی جانچ کرانے کی بات کہی ہے۔

Published: undefined

دراصل آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے رکن اور ممبئی کانگریس کے ترجمان سچن ساونت نے الزام عائد کیا ہے کہ بی جے پی کے دباؤ میں معروف لوگوں کی جانب سے ٹوئٹ کیے گئے۔ بعد ازاں مہاراشٹر کے وزیر داخلہ اور این سی پی لیڈر انل دیشمکھ نے کہا ہے کہ ریاست کی انٹلیجنس ایجنسیز اس معاملے میں جانچ کر سچائی کا پتہ لگائیں گی۔

Published: undefined

ساونت کے الزام کے مطابق اس کام کے لیے بی جے پی کی جانب سے ان ہستیوں کو ایک اسکرپٹ دی گئی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اکشے کمار اور سائنا نہوال نے ایک جیسے ٹوئٹ کیے۔ ہمیں لگتا ہے کہ اس کے پیچھے بی جے پی ہے۔ سنیل شیٹی نے ایک بی جے پی لیڈر کو ٹیگ بھی کیا ہے جو بی جے پی کے کردار کو پوری طرح بے نقاب کرتا ہے۔ پارٹی (بی جے پی) کی بی سی سی آئی میں بھی رسائی ہے اور اسی لیے شاید کچھ کرکٹرس نے بھی ایک ہی طرح کے ٹوئٹ کیے۔‘‘

Published: undefined

سچن ساونت نے کہا کہ ’’اگر یہ ہستیاں دباؤ میں ہیں تو انھیں ریاست کی جانب سے سیکورٹی دی جانی چاہیے۔ ایک ایسا وقت تھا جب بالی ووڈ پر انڈرورلڈ کی جانب سے دباؤ ڈالا جاتا تھا۔ لیکن موجودہ وقت میں ایسے دباؤ کے معنی بالکل بدل گئے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ کھلاڑیوں پر بی سی سی آئی کی طرف سے دباؤ ہے۔ بالی ووڈ پر بھی دباؤ ہے اور اس کی جانچ کی جانی چاہیے۔ جانچ کے لیے حکم دیے جانے کی ضرورت ہے۔ اور یہ پتہ لگانے کی ضرورت ہے کہ ان ہستیوں پر کون دباؤ ڈال رہا ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined