قومی خبریں

کسانوں نے مودی حکومت کو دیا جھٹکا، زرعی قوانین پر ڈیڑھ سال کی روک نامنظور!

سنیوکت کسان مورچہ نے تینوں قوانین رد کرنے کے ساتھ ساتھ ایم ایس پی پر قانون بنانے کے مطالبہ کو بھی دہرایا۔ ساتھ ہی مورچہ نے یہ اعلان بھی کیا کہ 26 جنوری کو رِنگ روڈ پر ٹریکٹر پریڈ ہوگی۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی 

نئے زرعی قوانین کو ڈیڑھ سال تک ملتوی کرنے سے متعلق مرکزی حکومت کی تجویز کو کسان تنظیموں نے آج دیر شام خارج کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ مودی حکومت کے لیے زبردست جھٹکا تصور کیا جا رہا ہے کیونکہ مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر اس بات کو لے کر پرامید تھے کہ کسان تنظیمیں مثبت فیصلہ لیں گی۔ سنیوکت کسان مورچہ نے کسان تنظیموں کی ہوئی میٹنگ کے بعد دیر شام بیان جاری کیا جس میں کہا کہ تینوں زرعی قوانین پوری طرح سے رد کیے جانے چاہئیں۔ سنیوکت کسان مورچہ کے ذریعہ حکومت کی طرف سے پیش کردہ تجویز کو خارج کرتے ہوئے تینوں قوانین کو رد کرنے کے ساتھ ساتھ ایم ایس پی پر قانون بنانے کے مطالبہ کو بھی دہرایا گیا۔ ساتھ ہی کسان مورچہ نے اعلان بھی کر دیا کہ 26 جنوری کو رِنگ روڈ پر ہی ٹریکٹر پریڈ کریں گے۔

Published: undefined

سنیوکت کسان مورچہ کے اس اعلان کے بعد مودی حکومت کے لیے پریشانیاں کھڑی ہو گئی ہیں۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ 22 جنوری یعنی کل ہونے والی میٹنگ میں کیا ماحول رہے گا۔ چونکہ مودی حکومت ایسا مان کر چل رہی تھی کہ ایک سے ڈیڑھ سال کی عارضی روک پر کسان رضامند ہو جائیں گے اور پھر ایک کمیٹی بنا کر قوانین کی خامیوں اور فوائد کا جائزہ لیا جائے گا۔ حکومت نے کہا تھا کہ اس کمیٹی میں کسانوں کی طرف سے پیش کردہ نام بھی شامل کیے جائیں گے تاکہ دونوں فریقین کے درمیان کھل کر بات چیت ہو سکے۔ لیکن کسانوں کے ذریعہ تجویز کو مسترد کیے جانے سے ایک بار پھر سب کچھ ’صفر‘ ہو گیا ہے۔

Published: undefined

آج سنیوکت کسان مورچہ کی ہوئی میٹنگ کے بعد کسان لیڈر جوگیندر اگراہن نے میڈیا کے سامنے اپنی بات رکھی اور انھوں نے بھی واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ حکومت کی تجویز ناقابل منظور ہے۔ جوگیندر اگراہن نے کہا کہ ’’ہم لوگوں نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک قوانین رد نہیں ہوتے، ہم حکومت کی کوئی بھی تجویز قبول نہیں کریں گے۔ کل جو میٹنگ (حکومت کے ساتھ) ہونے والی ہے اس میں بھی ہمارا یہی مطالبہ ہوگا کہ قانون واپس ہو اور ایم ایس پی کو قانونی شکل دی جائے۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ دہلی کی سرحدوں پر کسان گزشتہ 57 دنوں سے قانون واپسی کو لے کر مظاہرہ کر رہے ہیں اور اس درمیان 100 سے بھی زائد کسانوں کی موت ہو گئی ہے۔ کچھ کی موت سرد موسم میں طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے ہوئی ہے تو کچھ نے خودکشی جیسا قدم بھی اٹھایا ہے۔ خودکشی کرنے والے بیشتر افراد نے خودکشی نوٹ میں اس کے لیے مودی حکومت کو ذمہ داری ٹھہرایا۔ اس طرح کے واقعات سے کسانوں میں غصہ کی لہر مزید بڑھی ہوئی ہے اور وہ ہر حال میں قانون کی واپسی چاہتے ہیں۔ کسان لیڈروں نے کئی بار اپنے بیانات میں اس کا تذکرہ بھی کیا ہے کہ وہ اپنے شہید کسان بھائیوں کی قربانی کو ضائع نہیں ہونے دیں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • سیبی کی کارروائی ایک بار پھر اڈانی گروپ، بی جے پی اور ان کے حامیوں کے جھوٹے دعووں پر مہر: کانگریس

  • ,
  • ’لگتا ہے وزیر اعظم ایمس کا جائزہ لینے آ رہے ہیں‘، پی ایم مودی کے دربھنگہ دورہ پر تیجسوی یادو کا طنز