قومی خبریں

اجمیر درگاہ سروے: سابق افسران کی وزیر اعظم سے ’نظریاتی حملہ‘ روکنے کی درخواست

سابق افسران نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط ارسال کرتے ہوئے درگاہ اجمیر شریف کے سروے پر مداخلت کی درخواست کی۔ اسے ہندوستان کے تہذیبی ورثے پر ’نظریاتی حملہ قرار‘ دیتے ہوئے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا گیا

فائل تصویر بشکریہ اجمیر درگاہ
فائل تصویر بشکریہ اجمیر درگاہ 

اجمیر کی معروف درگاہ خواجہ معین الدین چشتی کے سروے کے عدالتی حکم کے بعد سابق بیوروکریٹس اور سفارت کاروں کے ایک گروپ نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر اس فیصلے کو ہندوستان کے تہذیبی ورثے پر ایک }نظریاتی حملہ‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم سے اس ’غیر قانونی اور نقصان دہ‘ کارروائی کو روکنے کے لیے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔

Published: undefined

خط میں سابق دہلی لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ، سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی، سابق وائس چیف آف آرمی اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل ضمیر الدین شاہ اور آر بی آئی کے سابق ڈپٹی گورنر روی ویرا گپتا سمیت دیگر اہم شخصیات کے نام شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے خود سالانہ عرس کے موقع پر درگاہ کو چادر پیش کی ہے، جو امن اور ہم آہنگی کا پیغام ہے۔

Published: undefined

سابق افسران نے خط میں کہا، ’’یہ تصور ناقابلِ فہم ہے کہ 12ویں صدی کے صوفی خواجہ معین الدین چشتی، جو رواداری اور ہم آہنگی کے علمبردار تھے، کسی مندر کو نقصان پہنچا سکتے تھے۔‘‘ خط میں مزید کہا گیا کہ گزشتہ دہائی کے دوران مذہبی تعلقات خصوصاً ہندو اور مسلم برادریوں کے درمیان کشیدگی بڑھی ہے، جس نے اقلیتوں کو بے چینی اور عدم تحفظ میں مبتلا کر دیا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ گزشتہ سالوں میں گائے کے گوشت کے الزام پر مسلمانوں کو ہراساں کرنا، لنچنگ کے واقعات اور اسلام مخالف تقاریر جیسے واقعات سامنے آئے ہیں۔ حالیہ دنوں میں مسلم کاروباروں کے بائیکاٹ، کرائے پر مکانات نہ دینے اور مکانات کو مسمار کرنے کی کارروائیاں سامنے آئیں۔

Published: undefined

سابق سفارت کاروں نے وزیر اعظم سے اپیل کی کہ وہ تمام ریاستی حکومتوں کو آئین اور قانون کی پاسداری یقینی بنانے کی ہدایت کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت مذہبی ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کے تحفظ کے لیے بین المذاہب اجلاس کی ضرورت ہے، جہاں وزیر اعظم خود ایک متحد ہندوستان کا پیغام دیں۔

خط کے اختتام پر کہا گیا، ’’وقت کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے، ہم وزیر اعظم سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ تمام ہندوستانیوں کو، خاص طور پر اقلیتوں کو یقین دلائیں کہ ان کی حکومت فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔‘‘

Published: undefined

خیال رہے کہ 27 نومبر کو اجمیر کی ایک سول عدالت نے ہندو سینا کے قومی صدر وشنو گپتا کی اس درخواست پر سماعت کرتے ہوئے درگاہ کمیٹی، مرکزی وزارتِ اقلیتی امور اور محکمہ آثارِ قدیمہ (اے ایس آئی) کو نوٹس جاری کیے ہیں، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ درگاہ اصل میں ایک شیو مندر تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined