قومی خبریں

’تمام ثبوت مسجد کے حق میں، زمین پھر بھی مندر کو دی گئی، فیصلہ سمجھ سے بالاتر‘

علماء دیوبند نے حیرت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ مسجد کے حق اتنے ثبوت ہونے کے بعد بھی فیصلہ مندر کے حق میں لیا گیا، لہذا عدالت کا یہ فیصلہ پوری طرح سمجھ میں نہیں آ رہا ہے

فوٹو۔ مفتی ابوالقاسم نعمانی ، مولاناحسن الہاشمی ، عبید اقبال عاصم ، نسیم انصاری ایڈوکیٹ
فوٹو۔ مفتی ابوالقاسم نعمانی ، مولاناحسن الہاشمی ، عبید اقبال عاصم ، نسیم انصاری ایڈوکیٹ 

دیوبند: بابری مسجد مسئلہ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد عالمی شہرت یافتہ ادارہ دارالعلوم دیوبند سے وابستہ علماء نے حیرت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ مسجد کے حق اتنے ثبوت ہونے کے بعد بھی فیصلہ مندر کے حق میں لیا گیا، لہذا عدالت کا یہ فیصلہ پوری طرح سمجھ میں نہیں آ رہا ہے۔ علماء نے اس کے ساتھ ہی ملک کے مسلمانوں سے امن وامان قائم رکھنے کی اپیل کی ہے۔

Published: 09 Nov 2019, 8:11 PM IST

دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ بابری مسجد کے سلسلہ میں سپریم کورٹ کا جو فیصلہ آیا ہے وہ بے حد حیرت انگیز اور سمجھ سے پرے ہے ۔ اس قدر صاف ثبوتوں کے باوجود یہ فیصلہ عقل میں آنے والا نہیں ہے دوسری بات یہ ہے کہ مقدمہ متنازعہ زمین پر مالکانہ حق کو لے کر تھا اور عدالت نے یہ صاف نہیں کیا کہ زمین کا مالک کون ہے۔

Published: 09 Nov 2019, 8:11 PM IST

انہوں نے کہا کہ جہاں تک مسجد کا تعلق ہے تو ہمیشہ سے ہمارا یہی رخ رہا ہے کہ مسجد اللہ کی ملکیت ہے اور مسلمان مسجد کی زمین کا مالک نہیں ہوتا، جس جگہ ایک بار مسجد تعمیر ہوگئی وہ مسجد ہی رہتی ہے، وہ مسجد کی حیثیت کو کسی طرح ختم نہیں کیا جاسکتا ۔ مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ جہاں تک فیصلے کو قبول کرنے یا نہ کرنے کا سوال ہے تو اس کا فیصلہ معاملے کے فریق کریں گے اور یہ بھی وہ ہی طے کریں گے کہ اس میں آگے کیا قدم اٹھانا ہے ۔

Published: 09 Nov 2019, 8:11 PM IST

مولانا نعمانی نے ملک کے مسلمانوں سے امن قائم رکھنے کی اپیل کی اور کہا کہ امن وامان ہر حال میں باقی رکھنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ مسلمان نہ کوئی خود ایسی حرکت کریں جو تنازعہ کا سبب بنیں اور کسی کے بہکاوے میں آکر کوئی غلط قدم اٹھائیں۔ عالمی روحانی تحریک کے سرپرست مولانا حسن الہاشمی نے کہا کہ بابری مسجد رام جنم بھومی تنازعہ میں سپریم کورٹ کا فیصلہ مایوس کرنے والا ہے ۔

Published: 09 Nov 2019, 8:11 PM IST

انہوں نے کہا کہ بابری مسجد کے بدلے ایودھیا میں دی جانے والی پانچ ایکڑ زمین کو ملک کا مسلمان قبول نہیں کرے گا ۔ مولانا حسن الہاشمی نے کہا کہ مسلم پرسنل لائ بورڈ نے یہ مقدمہ پوری طاقت کے ساتھ لڑا اورسبھی ضروری ثبوت پیش کئے۔ عدالت کے فیصلے کے بعد ہم پوری طرح سے بورڈ کے ساتھ ہیں، اس معاملے میں بورڈ جو بھی اگلا قدم اٹھائے گا ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

Published: 09 Nov 2019, 8:11 PM IST

یوپی رابطہ کمیٹی کے سکریٹری ڈاکٹر عبید اقبال عاصم نے کہا کہ ایودھیا معاملے پر عدالت کے فیصلے کی ہم عزت کرتے ہیں لیکن عدالت کا فیصلہ واضح نہیں ہے ، جس سے بہت سے سارے سوال باقی رہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے یہ تسلیم کیا ہے کہ بارہویں صدی میں مذکورہ مقام پر کوئی عمارت نہیں تھی اس سے صاف ہوجاتا ہے کہ بابری مسجد کی تعمیر کسی عمارت کے اوپر نہیں کی گئی ہے۔

Published: 09 Nov 2019, 8:11 PM IST

انہوں نے کہا کہ آثار قدیمہ کی رپورٹ میں بھی مذکورہ مقام پر مندر ہونے کی بات نہیں کہی گئی ہے ایسے میں کورٹ کا یہ فیصلہ حیران کردینے والا ہے۔ دیوبند کے سینئر وکیل نسیم انصاری ایڈوکیٹ نے اس فیصلے پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے قانون میں ساری زمین مذہبی استعمال کے لئے الاٹ کرنے کا پروویژن نہیں ہے اور نہ ہی کسی سرکاری زمین کے اوپر مسجد کی تعمیر کی جاسکے اور موجودہ تنازعہ حق ملکیت کاتھا ، اس کے بدلے میں دوسری جگہ لینے کا نہیں تھا ایسے میں مسلم فریق کو مسجد کے لئے پانچ ایکڑ زمین دئیے جانے والا فیصلہ کا عمل پیرا ہونا ممکن نہیں ہے۔

Published: 09 Nov 2019, 8:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 09 Nov 2019, 8:11 PM IST