قومی خبریں

یوپی اسمبلی میں اردو اور انگریزی پر بحث، سماجوادی پارٹی کا احتجاج

ماتا پرساد پانڈے نے انگریزی کے بجائے اردو کو فلور لینگویج بنانے کا مطالبہ کیا اور انگریزی مسلط کرنے کا الزام لگایا۔ سماجوادی پارٹی نے اردو کی وکالت کی جبکہ بی جے پی حکومت نے اسے دوہرا معیار قرار دیا

<div class="paragraphs"><p>یوپی اسمبلی کی&nbsp;کارروائی کا منظر / یو این آئی</p></div>

یوپی اسمبلی کی کارروائی کا منظر / یو این آئی

 
IANS

اتر پردیش اسمبلی میں آج اردو اور انگریزی کے مسئلے پر گرما گرم بحث دیکھنے کو ملی۔ اپوزیشن لیڈر ماتا پرساد پانڈے نے اسمبلی میں مطالبہ کیا کہ انگریزی کے بجائے اردو کو فلور لینگویج بنایا جائے۔ انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ انگریزی کو زبردستی مسلط کیا جا رہا ہے جبکہ اردو کو وہی حیثیت نہیں دی جا رہی جو دوسری زبانوں کو حاصل ہے۔

Published: undefined

ماتا پرساد پانڈے نے مزید کہا کہ اتر پردیش میں بڑی تعداد میں لوگ اردو بولتے ہیں، اس لیے اسے اسمبلی کی کارروائی میں شامل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں زیادہ تر لوگ انگریزی نہیں جانتے، اس لیے انگریزی کو مسلط کرنا غیر مناسب ہے۔ ان کے اس مطالبے پر سماجوادی پارٹی کے اراکین نے بھی حمایت کا اظہار کیا اور حکومت کے رویے پر اعتراض کیا۔

اس بحث پر وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے سخت ردعمل ظاہر کیا اور سماجوادی پارٹی کو نشانے پر لیا۔ انہوں نے کہا کہ سپا کے لوگ اردو کی وکالت تو کرتے ہیں مگر مقامی زبانوں جیسے کہ بھوجپوری، بندیلی اور اودھی کی حمایت نہیں کرتے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ سماجوادی پارٹی اردو کو تو فروغ دینا چاہتی ہے مگر مقامی زبانوں کے لیے آواز نہیں اٹھاتی۔

Published: undefined

یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ سماجوادی پارٹی کا رویہ دوہرا ہے۔ ان کے مطابق، "یہ اپنے بچوں کو انگریزی میڈیم اسکولوں میں پڑھاتے ہیں مگر دوسروں کے بچوں کے لیے اردو کی وکالت کرتے ہیں۔ یہ چاہتے ہیں کہ عام لوگوں کے بچے اردو پڑھ کر صرف مولوی بنیں جبکہ ان کے اپنے بچے انگریزی پڑھ کر آگے بڑھیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "یہ لوگ ملک کو سخت گیر مذہبی نظریات کی طرف لے جانا چاہتے ہیں، مگر ایسا نہیں ہونے دیا جائے گا۔"

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کی حکومت نے بھوجپوری، اودھی اور بندیلی زبانوں کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کیے ہیں اور ان زبانوں کے تحفظ کے لیے اکیڈمیاں بھی بنائی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "دنیا کے مختلف ممالک جیسے ماریشس اور فجی میں رہنے والے ہندوستانی اودھی بولتے ہیں، یہ ہماری شناخت کا حصہ ہے اور اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔"

Published: undefined

بحث کے دوران ماتا پرساد پانڈے نے دوبارہ اپنے موقف کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اردو بھی یوپی کی ایک بڑی زبان ہے اور اس کے بولنے والے لاکھوں کی تعداد میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "ہم صرف اور صرف انگریزی کے خلاف ہیں، کیونکہ یہ ہم پر زبردستی تھوپی جا رہی ہے۔"

یہ معاملہ اسمبلی میں کچھ دیر تک بحث کا موضوع بنا رہا، تاہم حکومت نے واضح کیا کہ وہ مقامی زبانوں کے فروغ کے لیے اقدامات کر رہی ہے، جبکہ اپوزیشن نے اردو کے حق میں آواز بلند کرنے پر زور دیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined