عدالتی فیصلہ / آئی اے این ایس
مغربی بنگال کے سیالدہ کورٹ نے آج آر جی کر میڈیکل کالج کی زیر تربیت خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری و قتل معاملے میں سزا کا اعلان کر دیا۔ عدالت نے اس عصمت دری و قتل معاملہ میں قصوروار قرار دیے گئے سنجے رائے کو تاحیات قید کی سزا سنائی ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے سنجے پر 50 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ متاثرہ زیر تربیت ڈاکٹر کے والد نے سنجے رائے کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا، لیکن عدالت نے اس معاملہ میں دی جانے والی کم از کم سزا یعنی تاحیات قید کی سزا سنائی۔
Published: undefined
آج فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے کہا کہ یہ کوئی معاملہ جرم نہیں ہے، لیکن اس نے اسے ’ریئریسٹ آف دی ریئر‘ نہیں کہا۔ اس دوران عدالت نے مغربی بنگال حکومت کو حکم دیا کہ وہ مہلوکہ کی فیملی کو 17 لاکھ روپے کا معاوضہ دے۔ جب عدالت نے سنجے رائے کو تاحیات قید کی سزا سنائی تو وہ جج کے سامنے بار بار یہی کہتا دکھائی دیا کہ ’’میں قصوروار نہیں ہوں۔ مجھے پھنسایا جا رہا ہے۔ میں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے۔‘‘
Published: undefined
سزا کے اعلان سے پہلے بھی سنجے رائے لگاتار خود کو بے قصور بتا رہا تھا۔ آج عدالت میں جب سنجے کو پیش کیا گیا تو جج نے اس سے کہا کہ تم قصوروار ہو، کیا سزا پر تمھیں کچھ کہنا ہے؟ جواب میں سنجے رائے نے کہا کہ میں قصوروار نہیں ہوں۔ مجھے پھنسیا گیا ہے۔ بہت کچھ برباد ہو گیا ہے۔ میں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے۔ مجھ پر جرم قبول کرنے کا دباؤ بنایا جا رہا ہے۔ میں نے رودراکش کی مالا پہنی ہوئی تھی، اگر میں ایسا کرتا تو میری رودراکش کی مالا ٹوٹ جاتی۔ سنجے رائے نے یہ بھی کہا کہ اسے اس جرم کی سزا دی جا رہی ہے جو اس نے کیا ہی نہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ جج نے 18 جنوری کو جب سنجے رائے کو آر جی کر عصمت دری و قتل معاملہ میں قصوروار قرار دیا تھا، تو اس وقت ہی واضح کر دیا تھا کہ اس معاملہ میں زیادہ سے زیادہ سزا ’موت‘ اور کم از کم سزا تاحیات قید ہو سکتی ہے۔ عصمت دری و قتل کے جرم میں سنجے رائے کے خلاف سزا سنائے جانے کا عمل آج مکمل ہو گیا، لیکن ثبوتوں سے چھیڑ چھاڑ سے متعلق سی بی آئی کی جانچ چلتی رہے گی۔
Published: undefined
اس معاملے میں سماعت کے دوران سی بی آئی کے وکیل نے کہا کہ ہم نے ثبوت پیش کیے ہیں۔ ہم نے قانون کے حساب سے کام کیا ہے۔ سی بی آئی نے بتایا کہ ’’متاثرہ 36 گھنٹے ڈیوٹی پر تھی، کام کی جگہ پر اس کے ساتھ عصمت دری ہوئی اور پھر قتل کیا گیا تھا۔ وہ ایک ہونہار طالبہ تھی۔‘‘ متاثرہ کی فیملی کی طرف سے عدالت میں پیش وکیل نے کہا کہ ’’ثبوتوں سے اس رات کے واقعہ کے بارے میں ساری باتیں صاف ہو جاتی ہیں۔ کئی بار بحث کے بعد بھی ملزم کی بے گناہی ثابت نہیں ہوئی ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined