قومی خبریں

چندوسی میں دو سپاہیوں کا قتل، تین قیدی فرار، یوگی حکومت میں لاقانونیت کی انتہا

پولس جانچ میں یہ بات صاف ہوچکی ہے کہ قیدیوں کے اس طرح واردات کو انجام دینے کی سازش مرادآباد جیل میں تیار کی گئی۔ پولس اس بات کی بھی تحقیق کر رہی ہے کہ اس حادثے میں اور کتنے لوگ شامل ہیں۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی مقتول پولس اہلکار کی ارتھی لے جانے کا منظر

مرادآباد: اترپردیش کے ضلع سنبھل کے چندوسی میں دو سپاہیوں کا قتل اور تین قیدیوں کے فرار ہونے کے واقعہ نے مرادآباد جیل میں جاری لاقانونیت کی قلعی کھول دی ہے۔

Published: undefined

مرادآباد کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے حال ہی میں جیل کا معائنہ کیا تھا۔ جس میں سب کچھ درست بتایا گیا تھا لیکن اس واقعہ کے بعد جیل انتظامیہ کے طرز عمل پر سوالیہ نشان لگ گئے ہیں۔ چلتی گاڑی میں دو سپاہیوں کا بہیمانہ قتل کر کے فرار ہونے والے تینوں قیدیوں پر قتل، رنگداری اور قتل کی کوشش جیسے سنگین مجرمانہ معاملے درج ہیں۔

Published: undefined

اس سے قبل سال 2014 میں مرادآباد جیل میں قید تین قیدیوں کے فرار ہونے کے واقعہ اور کل پیش آنے والے اس واقعہ میں کافی مماثلت ہے۔ پولس اس معاملے کی جانچ کر رہی ہے کہ موجودہ واقعہ میں گاڑی کے اندر طمنچہ، پستول، چاقو اور مرچ پاوڈر کیسے پہنچ گئے۔ اس پورے معاملے میں ابتدائی جانچ میں مرادآباد جیل انتظامیہ کی لاپروائی اجاگر ہوئی ہے۔

Published: undefined

تصویر سوشل میڈیا

جیل انتظامیہ قیدیوں کی سرگرمیوں کی بنیاد پر ان کی زمرہ بندی کرتا ہے۔ مشتبہ اور خطرناک واردات کو انجام دینے کی منصوبہ بندی کرنے والے قیدیوں کی جہاں اضافی نگرانی کی جاتی ہے اور ان کی فہرست تیار کر کے پولس کو اس کی اطلاع دی جاتی ہے۔ جس طرح سے شاطر قیدی گاڑی کا پچھلے حصے کا شٹر کھول کر فرار ہوئے ہیں تو اصول کے مطابق اسے درست کرنے کی ذمہ داری آر اے آئی ایم ٹی کی ہے۔

Published: undefined

اصول کے مطابق 24 قیدیوں سے بھری گاڑی کی سیکورٹی کے لئے چھ پولس اہلکار کو تعینات کرنے کی تجویز ہے۔ ڈرائیور سمیت دو پولس اہلکار گاڑی کے آگے کی سیٹ پر تعینات رہتے ہیں جبکہ چار پولس اہلکار کو گاڑی کے پیچھے بیٹھنے کا قانون ہے۔ قیدیوں کی جس گاڑی پر حملہ کیا گیا اس میں پیچھے کی سیٹ پر صرف دو پولس اہلکار تعینات تھے۔

Published: undefined

پولس کی جانب سے اب تک کی گئی جانچ میں یہ بات صاف ہوچکی ہے کہ قیدیوں کے اس طرح واردات کو انجام دینے کی سازش مرادآباد جیل میں تیار کی گئی۔ پولس اس بات کی بھی تحقیق کر رہی ہے کہ اس حادثے میں اور کتنے لوگ شامل ہیں۔

Published: undefined

اس ضمن میں انسپکٹر جنرل آف پولس امت شرما نے صحافیوں کو بتایا کہ سپاہیوں کے قاتلوں کی تلاش میں کئی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ لکھنؤ سے بھی ایس ٹی ایف کو بلایا گیا ہے۔ سرولانس کی مدد سے بھی فرار بدمعاشوں کا پتہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

Published: undefined

انہوں نے بتایا کہ فرار قتل کے ملزم قیدی شکیل جسے ماسٹرمائنڈ مانا جارہا ہے۔ کمل اور دھرم پال اس سازش میں شامل ہیں۔ شکیل اور کمل مرادآباد ضلع جیل میں 22 اکتوبر 2014 سے بند ہیں۔ جبکہ دھرم پال 17 اکتوبر 2001 سے بند ہے۔ فرار قیدیوں کا چوتھا ساتھی بہجوئی باشندہ راجیندر موقع سے فرار نہیں ہوا ہے یہ بھی جانچ کا حصہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قصورواروں کو جلد ہی گرفتار کر لیا جائے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined