قومی خبریں

بجنور تشدد: یوگی کی پولس پھر کٹہرے میں، ہائی کورٹ نے ایف آئی آر پر اٹھائے سوال

عدالت نے سی اے اے کے خلاف چلی تحریک کے دوران گرفتار 2 لوگوں کو ضمانت دیتے ہوئے پولس پر سخت تبصرہ کیا ہے۔ اس نے کہا کہ پولس اس کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر پائی کہ ملزم گولی باری میں شامل تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

یوگی کی پولس ایک بار پھر کٹہرے میں کھڑی نظر آ رہی ہے۔ اس بار پولس سوالوں کے گھیرے میں بجنور تشدد پر کی گئی کارروائی کو لے کر ہے۔ گزشتہ سال بجنور میں شہریت قانون کے خلاف پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے جس میں پولس نے دو لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ اب ضلع اور سیشن کورٹ نے ملزمین کو ضمانت دیتے ہوئے جج نے پولس کی ایف آئی آر پر سوال کھڑے کیے ہیں اور پولس کو پھٹکار لگائی ہے۔

Published: 29 Jan 2020, 5:12 PM IST

’انڈین ایکسپریس‘ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق ضمانت سے متعلق ہوئی سماعت کے دوران عدالت نے پولس کے دعووں پر سوال کھڑے کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کیے ہیں جس سے ثابت ہو کہ ملزمین نے گولی چلائی۔ عدالت نے کہا کہ پولس نے نہ تو وہ اسلحہ ضبط کیا اور نہ ہی اس بات کے ثبوت دئیے کہ پولس کو گولی لگی ہے جب کہ خود پولس پر کئی سنگین الزام لگے ہیں۔ ایڈیشنل سیشن جج سنجیو پانڈے نے گزشتہ 24 جنوری کو ضمانت کا حکم دیا جس میں انھوں نے پولس کی کارروائی میں بہت ساری خامیاں بتائیں۔ انھوں نے کہا کہ معاملے کی خوبی اور خامی پر کوئی غور کیے بغیر، میرے خیال سے، حالات کو دیکھتے ہوئے اور جرائم کی نوعیت کی بنیاد پر ملزم کو ضمانت دی جانی چاہیے۔

Published: 29 Jan 2020, 5:12 PM IST

ضمانت سے متعلق سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے کہا کہ بھیڑ نے پتھراؤ کیا، آگ زنی کی اور گولیاں چلائیں جس سے پولس کے جوان زخمی ہو گئے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ پولس نے گولیاں برآمد بھی کی ہیں۔ سرکاری وکیل کے مطابق پولس نے کم از کم طاقت کا استعمال کیا۔ لیکن سیشن جج نے ضمانت دیتے ہوئے پولس پر سخت تبصرے کیے اور کئی سوال داغ دیئے۔ انھوں نے کہا کہ عمران کو چھوڑ کسی ملزم کو واردات کی جگہ سے گرفتار نہیں کیا گیا۔ انھوں نے پوچھا کہ اگر گولیاں چلائی گئیں اور جیسے کہ کہا گیا کہ گولیاں برآمد بھی کی گئیں، تو پھر گولیاں کہاں ہیں؟

Published: 29 Jan 2020, 5:12 PM IST

غور طلب ہے کہ جن دو ملزمین کو پولس نے ضمانت دی ہے پولس نے ان کے خلاف ایف آئی آر میں لکھا تھا، ہمیں اطلاع ملی کہ جلال آباد کے 150-100 لوگوں نے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف این ایچ-74 پر جام لگا دیا ہے۔ اس بھیڑ کی قیادت شفیق احمد اور عمران نے کی۔ اس بھیڑ کو اور دونوں ملزمین کو پولس نے سمجھایا لیکن بھیڑ نے قتل کی دھمکی دی اور شاہراہ پر بیٹھ گئے۔ عمران کو موقع سے گرفتار کیا گیا جب کہ دوسرا ملزم موقع سے فرار ہو گیا تھا۔

Published: 29 Jan 2020, 5:12 PM IST

اسی دوران پولس کی گولی سے ایک 20 سالہ محمد سلیمان کی موت ہو گئی تھی۔ پولس کے مطابق سلیمان کی موت کانسٹیبل موہت کمار کی گولی سے ہوئی تھی۔ پولس نے دعویٰ کیا تھا کہ کانسٹیبل نے اپنا دفاع کرتے ہوئے یہ گولی چلائی تھی۔ حالانکہ اس واقعہ کے بعد سلیمان کی فیملی نے 6 پولس والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔

Published: 29 Jan 2020, 5:12 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 29 Jan 2020, 5:12 PM IST