قومی خبریں

منتخب نمائندوں کی 'خرید و فروخت' کوئی حیران کن بات نہیں: عمرعبد اللہ

عمر عبداللہ نے چیئرمین کاعہدہ جیتنے والی 'اپنی پارٹی' یا اس کی حمایتی جماعت بی جے پی کا نام لئے بغیر کہا کہ 'یہ لوگ 1984 سے منتخب نمائندوں کی خرید و فروخت کا کاروبار کرتے آئے ہیں'۔

عمر عبداللہ، تصویر یو این آئی
عمر عبداللہ، تصویر یو این آئی 

سری نگر: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ ڈسٹرک ڈیولپمنٹ کونسل (ڈی ڈی سی) کے چیئرمینوں کے انتخابات میں منتخب نمائندوں کی 'خرید و فروخت' کوئی حیران کن بات نہیں ہے۔ انہوں نے سری نگر اور شوپیاں اضلاع میں چیئرمین کاعہدہ جیتنے والی 'اپنی پارٹی' یا اس کی حمایتی جماعت بی جے پی کا نام لئے بغیر کہا کہ 'یہ لوگ 1984 سے منتخب نمائندوں کی خرید و فروخت کا کاروبار کرتے آئے ہیں'۔

Published: undefined

عمر عبداللہ نے اتوار کو اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ 'شوپیاں ڈی ڈی سی انتخابات، یہاں تک کہ اس معاملے کے لئے سری نگر بھی، واقعی حیران کن نہیں ہیں۔ یہ لوگ 1984 سے منتخب نمائندوں کی خرید و فروخت کا کاروبار کرتے آئے ہیں، پریکٹس کامل بناتی ہے'۔

Published: undefined

واضح رہے کہ جموں و کشمیر میں ہفتے کو پانچ ڈی ڈی سی چیئرمینوں اور ڈپٹی چیئرمینوں کے انتخابات کے پہلے مرحلے میں اپنی پارٹی اور بی جے پی نے دو دو نشستوں پر قبضہ کیا، جبکہ ایک نشست سی پی آئی (ایم) کو ملی۔

Published: undefined

وادی کے تین اضلاع سری نگر، شوپیاں اور کولگام میں پہلے مرحلے میں ڈی ڈی سی کے چیئرمینوں کا انتخاب عمل میں لایا گیا، جس کے دوران سری نگر اور شوپیاں کی نشستوں پر سید محمد الطاف بخاری کی سربراہی والی اپنی پارٹی نے قبضہ جما کر گپکار اتحاد کے امیدواروں کو شکست دی، جبکہ کولگام میں گپکار اتحاد کی حمایت یافتہ سی پی آئی ایم نے جیت درج کی۔

Published: undefined

گپکار اتحاد کا الزام ہے کہ بی جے پی کی حمایت یافتہ 'اپنی پارٹی' نے گپکار اتحاد اور بحیثیت آزاد امیدوار منتخب ہونے والے ڈی ڈی سی اراکین کو خریدنا شروع کر دیا ہے۔ گپکار اتحاد میں شامل اہم ترین جماعت نیشنل کانفرنس نے منتخب ڈی ڈی سی ممبران کی دلبدلی کا معاملہ جموں و کشمیر چیف الیکشن کمشنر کے کے شرما کے ساتھ اٹھایا ہے اور ان پر زور دیا ہے کہ ایسے معاملات کی جانچ کر کے قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے، کیونکہ ایسے معاملات عوام کے منڈیٹ اور جمہوریت کی توہین کے مترادف ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined