قومی خبریں

بامبے ہائی کورٹ کے فیصلہ سے معاشی طور پر کمزور طبقہ کو انصاف ملا: گلزار اعظمی

گلزار اعظمی نے کہا کہ بامبے ہائی کورٹ کے فیصلہ سے تقریباً دو سو لوگوں کو روزگار ملے گا جس میں سے ڈیڑھ سو کے قریب مسلم نوجوان ہیں۔

گلزار احمد اعظمی
گلزار احمد اعظمی اعظم شہاب

ممبئی: معاشی طور پر کمزور طبقات سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کی نوکریوں کو چھیننے والے مہاراشٹر حکومت کے فیصلہ کے خلاف جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کے توسط سے درجنوں امیدواروں نے بامبے ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی تھی جس پر چیف جسٹس آف بامبے ہائی کورٹ جسٹس دپانکر دتہ اور جسٹس ایم ایس کارنک نے اہم فیصلہ گزشتہ جمعہ کو صادر کیا، جس کے مطابق معاشی طور پر کمزور طبقہ سے تعلق رکھنے والے ہندو مسلم بچوں کو محکمہ بجلی (مہاوترن) میں اسسٹنٹ کی پوسٹ پر نوکری مل سکے گی۔

Published: undefined

عدالت نے حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے خصوصی جی آر کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے معاشی طور پر کمزور طبقہ سے تعلق رکھنے والے امیدوار جس میں ایک بڑی تعداد مسلم نوجوانوں کی ہے کو بڑی راحت دی ہے۔ ہائی کورٹ کے فیصلہ سے تقریباً دیڑھ سو مسلم نوجوانوں کو فائدہ ملنے کی امید ہے۔ معاشی طور پر کمزور طبقہ سے تعلق رکھنے والے راہول بسون اپپا والے، شیونند کالے، دوال شیخ، سید توصیف علی، ویبھو کناڈے اور گنیش پردیپ کی جانب سے ایڈوکیٹ افروز صدیقی نے بامبے ہائی کورٹ میں پٹیشن(Civil Writ Petition 1054/2021) داخل کی تھی جس میں معاشی طور پر کمزور طبقات کے ساتھ کی جانے والی نا انصافی کا ذکر کیا گیا تھا، جنہیں حکومت مہاراشٹر کے نئے جی آر سے نوکریوں سے محروم رکھنے کی کوشش کی جا رہی تھی لیکن ہائی کورٹ کے فیصلے نے نا انصافی پرنا صرف روک لگا دی بلکہ جی آر کو ہی غیر قانونی قرار دے دیا۔

Published: undefined

بامبے ہائی کورٹ کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے جمعیۃعلماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ بامبے ہائی کورٹ کے فیصلہ سے تقریباً دو سو لوگوں کو روزگار ملے گا جس میں سے ڈیڑھ سو کے قریب مسلم نوجوان ہیں۔ انہوں نے معاشی طور پر کمزور طبقہ کی جانب سے مقدمہ لڑنے والے دیگر وکلاء کا بھی شکریہ ادا کیا اور انہیں مبارکباد پیش کی۔

Published: undefined

واضح رہے کہ سال 2018-19 میں مہاراشٹر حکومت نے محکمہ بجلی (مہاوترن) میں اسسٹنٹ کی پوسٹ کے لئے اشتہار نکالا تھا اور اور اس کے بعد امتحان لیا گیا جس میں معاشی طور پر کمزور طبقہ سے تعلق رکھنے والے ہندو مسلم بچوں نے کامیابی حاصل کی تھی اسی طرح سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے بچوں نے بھی کامیابی حاصل کی تھی لیکن اسی درمیان سپریم کورٹ آف انڈیا نے مراٹھا ریزورشن پر اسٹے لگا دیا، جس کے بعد سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے بچوں کی نوکریاں خطرے میں پڑ گئی جس کے بعد حکومت مہاراشٹر نے سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقات کو معاشی طور پر کمزور طبقہ سے تعلق رکھنے والے بچوں پر فوقیت دینے کا جی آر جاری کیا جسے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔

Published: undefined

گلزار اعظمی نے کہا کہ معاشی طور پر کمزور طبقات کے بچوں کے لئے مختص نوکریوں کو سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو نہیں دی جاسکتی، کیونکہ ان کی کٹیگری علیحدہ ہے اور نوکری کے لئے فارم بھرتے وقت انہیں بتایا گیا تھا کہ جن طبقات کے لئے جو اسامیاں مختص ہیں انہیں دوسروں کو نہیں دی جائیں گی لیکن اسی درمیان مہاراشٹر سرکار نے نیا جی آر جاری کر دیا جس سے معاشی طور پر کمزور طبقات کی حق تلفی ہو رہی تھی جس کی نشاندہی ہائی کورٹ میں کی گئی تھی اور الحمداللہ ہائی کورٹ نے بھی اس بات پر مہر لگا دی۔

Published: undefined

گلزار اعظمی نے کہا کہ حکومت مہاراشٹر نے 2020 میں جی آر جاری کرکے اسے 2018-19 کے نتائج پر لاگو کرنے کی مذموم کوشش کی تھی لیکن ہائی کورٹ کی بروقت مداخلت کی وجہ سے حکومت کو منہ کی کھانی پڑی۔ گلزاراعظمی نے کہا کہ ہم سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو نوکری دینے کے خلاف نہیں ہیں، لیکن معاشی طور پر کمزور طبقات کے لوگوں کے لئے مختص نوکریوں کو ان سے چھین کر کسی دوسرے طبقات کو دینے کے خلاف ہیں کیونکہ نا انصافی تو نا انصافی ہے چاہئے وہ کسی کے بھی ساتھ ہو اور جمعیۃ علماء نے ہمیشہ انصاف کی لڑائی لڑی ہے۔

Published: undefined

گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ اگر ریاستی حکومت بامبے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو سپریم کورٹ آف انڈیا میں چیلنج کرتی ہے تو جمعیۃ علماء سپریم کورٹ میں بھی معاشی طور پر کمزور طبقات کی نمائندگی کرے گی اور فوری طور پر سپریم کورٹ میں کیویٹ داخل کیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined