قومی خبریں

بی جے پی اسکیموں کو ’مفت کی ریوڑی‘ کہہ کر عوام کا مذاق اڑا رہی ہے: منیش سسودیا

منیش سسودیا نے کہا کہ بی جے پی کے ذریعہ اپنے چند دوستوں کے لاکھوں کروڑوں روپے کا ٹیکس و قرض معاف کر دیا جاتا ہے اور اسے ڈیولپمنٹ کا نام دیا جاتا ہے

منیش سسودیا، تصویر یو این آئی
منیش سسودیا، تصویر یو این آئی 

نئی دہلی: دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا نے کہا کہ ملک میں عوامی فلاح و بہبود کے لیے چل رہی اسکیموں کو 'مفت کی ریوڑی' کہہ کر عام لوگوں کا مذاق اڑانے کی سیاست کی جا رہی ہے، جبکہ بی جے پی دوستی کے ماڈل پر چلتے ہوئے اپنے چند دوستوکے لاکھوں کروڑوں کے ٹیکس اور قرضے معاف کر رہی ہے۔

Published: undefined

سسودیا نے جمعہ کو کہا کہ ملک کے سامنے حکمرانی کے دو ماڈل ہیں۔ پہلا ماڈل دوستی کا ماڈل ہے، جہاں اقتدار میں بیٹھے بی جے پی کے لوگ اپنے خاندان اور دوستوں کی مدد کرتے ہیں۔ اس میں بی جے پی کے ذریعہ اپنے چند دوستوں کے لاکھوں کروڑوں روپے کا ٹیکس و قرض معاف کر دیا جاتا ہے اور اسے ڈیولپمنٹ کا نام دیا جاتا ہے۔ دوسری طرف ایک ماڈل ہے جہاں عوام کے ٹیکس کے پیسوں کا استعمال اچھے سرکاری اسکولوں، اسپتالوں، ضروری ادویات کا بندوبست کرنے، عوام کو بجلی اور پانی جیسی بنیادی سہولتیں مفت فراہم کرنے، بزرگوں کوتیرتھ یاترا کروانے انہیں پنشن دینے، خواتین کو بس میں مفت سفر کی سہولیات دی جاتی ہیں۔ یعنی پہلے ماڈل میں عوام کے ٹیکس کا پیسہ منتخب دوستوں کے ٹیکس اور قرضے معاف کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور دوسرے ماڈل میں عوام کے ٹیکس کا پیسہ کروڑوں لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے دوستی کے ماڈل میں ان کے دوستوں اور رشتہ داروں کے 5 لاکھ کروڑ روپے کے ٹیکس اور 14 لاکھ کروڑ روپے کے قرضے معاف کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کو یہ دیکھنا چاہئے کہ دوستی کا یہ ماڈل عام لوگوں پر کس طرح اثر انداز ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں اگر کوئی کسان اپنے قرض کی قسط ادا کرنے سے قاصر ہے تو دوستی ماڈل کی حکومت اور اس کے لوگ اس کسان کے گھر جا کر اس کی زمین چھین لیتے ہیں، اس کی قرقی کردیتے ہیں۔ یہ دوستانہ ماڈل چند لوگوں کے لاکھوں کروڑوں روپے کے ٹیکس اور قرضے تو آسانی سے معاف کر دیتا ہے لیکن کسانوں کی قسطیں معاف نہیں کرتا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined