قومی خبریں

بابری مسجد کیس: مسلم فریق کے وکیل راجیو دھون نے ہندو وکلاء کی دلیلوں کو بتایا بے بنیاد

سنی وقف بورڈ کے سینئر وکیل راجیو دھون نے سب سے پہلا کہا کہ ’’کون سا قانون آپ کو وراثت میں ملا ہے؟ ہم جس قانون کو مانتے ہیں وہ ’ویدک قانون‘ نہیں ہے۔ 1858 سے لیگل سسٹم کا آغاز ہو گیا۔‘‘

بابری مسجد کی فائل تصویر
بابری مسجد کی فائل تصویر سوشل میڈیا

بابری مسجد اور رام جنم بھومی معاملہ پر روزانہ سماعت کا آج 17واں دن اور آج سے مسلم فریق اپنی دلیلوں کو عدالت کے سامنے رکھیں گے۔ سنی وقف بورڈ کی طرف سے سینئر ایڈووکیٹ راجیو دھون اپنے دلائل رکھیں گے اور انھوں نے پہلے ہی کہہ رکھا ہے کہ وہ اپنی بات مکمل کرنے میں 20 دن کا وقت لیں گے۔ آج راجیو دھون نے سماعت شروع ہونے کے شروع میں ہی کچھ باتوں کے لیے معافی مانگی۔ انھوں نے عدالت کے سامنے کہا کہ ’’میں میڈیا میں اپنے تبصرے اور سینئر وکیل پی این مشرا پر کیے گئے تبصرے کے لیے بھی معافی مانگتا ہوں۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’سبھی جگہ یہ محسوس کیا جا رہا ہے کہ میں چڑچڑا ہوتا جا رہا ہے۔‘‘

Published: 02 Sep 2019, 2:10 PM IST

اس درمیان راجیو دھون نے عدالت سے اس ہفتہ کے درمیان بدھ کے روز اپنے لیے بریک کا مطالبہ کیا۔ دھون نے کہا کہ ان کے لیے لگاتار دلیلیں پیش کرنا مشکل ہوگا۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس سے عدالت کو پریشانی ہوگی، اس لیے وہ چاہیں تو جمعہ کو بریک لے سکتے ہیں۔ دھون نے چیف جسٹس کی اس بات پر رضامندی ظاہر کی۔

Published: 02 Sep 2019, 2:10 PM IST

آج راجیو دھون نے اپنی دلیلیں پیش کرتے ہوئے سب سے پہلے ہندو فریقین کی کچھ باتوں کو عدالت کے سامنے رکھا۔ انھوں نے کہا کہ ’’کون سا قانون آپ کو وراثت میں ملا ہے؟ ہم جس قانون کو مانتے ہیں وہ ’ویدک قانون‘ نہیں ہے۔ 1858 سے قانون کا نظام شروع ہو گیا۔‘‘ انھوں نے مزید سوال کیا کہ ’’میں اپنی بات شروع کرنا چاہوں گا اس سے کہ عدالت میں کون سا قانون نافذ ہونا چاہیے۔ کیا یہاں وید اور اسکند پران نافذ ہوگا۔‘‘ راجیو دھون نے ہندو فریق کے وکلاء کے ذریعہ ’پریکرما‘ کا تذکرہ کیے جانے کی بات بھی عدالت کے سامنے رکھی اور کہا کہ ’’پریکرما عبادت کی ایک شکل ہے، یہ کوئی ثبوت نہیں ہے۔‘‘

Published: 02 Sep 2019, 2:10 PM IST

ہندو فریق کے وکیل کے ذریعہ قدیمی اور ویدک باتوں کا تذکرہ کیے جانے پر راجیو دھون نے یہ بھی کہا کہ ’’آپ یہ چاہتے ہیں کہ میں 1858 سے شروع کروں یا پھر آپ یہ چاہتے ہیں کہ میں پیچھے جا کر 1528 سے شروع کروں؟ اگر آپ (ہندو فریق کے وکیل) یہ چاہتے ہیں کہ میں 1528 میں جاؤں تو میں یکے بعد دیگرے کئی کاغذات پیش کر سکتا ہوں جو ثابت کریں گے کہ وہاں مسجد موجود تھا۔‘‘

Published: 02 Sep 2019, 2:10 PM IST

راجیو دھون نے ہندو فریق کے وکلاء کے ذریعہ حملوں تاریخی حملوں کی بات رکھے جانے سے متعلق اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ’’وہ اِس حملے اور اُس حملے کی بات کرتے ہیں۔ میں ان سب میں نہیں جانا چاہتا۔ کیا آرین نے حملہ کیا تھا۔‘‘ انھوں نے کہا کہ کسی نے بھی کیس سے جڑے ضروری ثبوت اور دلائل پیش نہیں کیے سوائے رنجیت کمار کے۔

Published: 02 Sep 2019, 2:10 PM IST

قابل ذکر ہے کہ آج راجیو دھون کے ذریعہ اپنی بات عدالت کے سامنے رکھنے سے قبل سینئر وکیل کپل سبل نے سنی وقف بورڈ کے وکیل (راجیو دھون) کو ملی دھمکی بھرے خط کا تذکرہ کیا۔ انھوں نے اسے عدالتی حکم کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے معاملے کی جلد سماعت کا مطالبہ کیا۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ اس معاملے کی سماعت کل (3 ستمبر) کریں گے۔

Published: 02 Sep 2019, 2:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 02 Sep 2019, 2:10 PM IST