قومی خبریں

اعظم خان پر نئی آفت: جوہر یونیورسٹی کی ’ممتاز لائبریری‘ پر چھاپہ، سینکڑوں نادر کتابیں ضبط

پولس کا دعویٰ ہے کہ لائبریری سے 100 سے زیادہ ایسی کتابیں برآمد کی ہیں جو چوری کی ہیں۔ پولس نے یونیورسٹی سے کئی لوگوں کو حراست میں بھی لیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سماجوادی پارٹی کے قدآور رہنما اور رامپور سے رکن پارلیمان اعظم خان پر یکے بعد دیگر مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹ رہے ہیں۔ یوگی حکومت اور انتظامیہ کی طرف سے لگاتار ہو رہی کارروائیوں کے درمیان آج ان کے خوابوں کی تعبیر جوہر یونیورسٹی کے اندر واقع ممتاز لائبریری پر پولس نے چھاپہ ماری کی۔ پولس کا دعویٰ ہے کہ لائبریری سے 100 سے زیادہ ایسی کتابیں برآمد کی ہیں جو چوری کی ہیں۔ پولس نے یونیورسٹی سے کئی لوگوں کو حراست میں بھی لیا ہے۔ ادھر یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پولس نے غلط طریقہ سے چھاپہ ماری کی ہے اور منمانی کرتے ہوئے چوری کی کتابوں کی برآمدگی ظاہر کی ہے۔

Published: 30 Jul 2019, 6:10 PM IST

واضح رہے کہ کافی دنوں سے یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی بی جے پی حکومت کی طرف سے اعظم خان کے خلاف شکنجہ کسا جا رہا ہے۔ ان کے خلاف متعدد مقدمات درج کیے گئے ہیں، انہیں زمین مافیا قرار دے کر ویب سائٹ پر بھی ان کا نام ڈال دیا گیا ہے، حکومت کی طرف سے انہیں دی گئی سینکڑوں بیگھہ زمین کی لیز منسوخ کر دی گئی ہے اور اب جوہر یونیورسٹی کی لائبریری پر چھاپہ ماری کی گئی۔

Published: 30 Jul 2019, 6:10 PM IST

اطلاعات کے مطابق پی اے سی کا ایک ٹرک اور آدھا درجن گاڑیوں میں سوار پولس اور سیکورٹی اہلکار یونیورسٹی کے اندر واقع ممتاز لائبریری پہنچے اور تلاشی لینی شروع کر دی۔ دریں اثنا تقریباً 100 سے زیادہ نادر کتابوں کو پولس نے ضبط کر لیا ہے۔ پولس کا دعوی ہے کہ یہ کتابیں مدرسہ عالیہ سے چوری کی گئی ہیں۔

Published: 30 Jul 2019, 6:10 PM IST

پولس کے مطابق تھانہ گنج میں 16 جون کو مدرسہ عالیہ کے اس وقت کے پرنسپل زبیر خان نے ایک ایف آر درج کراتے ہوئے کہا تھا کہ مدرسہ سے سینکڑوں سال پرانی نادر کتابیں اور صحیفے چوری کر لئے گئے ہیں۔ پولس کا کہنا ہے کہ انہیں یہ اطلاع موصول ہوئی تھی کہ ممتاز لائبریری میں وہ چوری کی کتابیں موجود ہیں۔

Published: 30 Jul 2019, 6:10 PM IST

رامپور کے پولس سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) اجے پال شرما نے بتایا کہ مدرسہ عالیہ سے چوری کی گئیں کافی کتابیں جوہر یونیورسٹی کی ممتاز لائبریری میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن سینکڑوں کتابوں کو ضبط کیا گیا ہے ان پر مدرسہ کی مہر اور دیگر کئی نشانیاں موجود ہیں جو اس بات کی گواہی دے رہی ہیں کہ ان کا تعلق مدرسہ سے ہے۔

Published: 30 Jul 2019, 6:10 PM IST

انہوں نے مزید کہا کہ جوہر یونیورسٹی کی لائبریری میں رکھے گئے رجسٹر اور ریکارڈ میں کہیں ان کتابوں کا ذکر نہیں ہے۔ چوری کی کتابوں کی برآمدگی کے سلسلہ میں پولس نے کچھ لوگوں کو حراست میں لیا ہے اور ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔

Published: 30 Jul 2019, 6:10 PM IST

ڈاکٹر گلریز نظامی

ادھر جوہر یونیورسٹی کی ڈاکٹر گلریز نظامی نے پولس کے چھاپہ پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’پولس بغیر یونیورسٹی انتظامیہ سے بات کیے اچانک لائبریری میں داخل ہو گئی اور دروازے اندر سے بند کر لئے۔ کسی کو اندر جانے نہیں دیا گیا، بس اتنا کہا گیا کہ وہ چوری کی کتابیں تلاش کرنے آئے ہیں۔‘‘

Published: 30 Jul 2019, 6:10 PM IST

ڈاکٹر گلریز نظامی صحافیوں کو قرآن مجید دکھاتے ہوئے

ڈاکٹر گلریز نظامی نے اپنے ہاتھ میں تھاما ہوا قرآن صحافیوں کو دکھاتے ہوئے کہا کہ یہ حال ہی کا قرآن ہے اسے بھی پولس والے چوری کا بتا رہے تھے۔ میں نے ان سے گزارش کی کہ یہ عام قرآن شریف ہے، یہ چوری کا نہیں ہے، اس کی بے ادبی تو نہ کریں۔ انہوں نے پولس کی کارروائی کو غنڈہ گردی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں کوئی تفصیل نہیں دی جا رہی ہے اور پولس جابرانہ کارروائی انجام دے رہی ہے۔

Published: 30 Jul 2019, 6:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 30 Jul 2019, 6:10 PM IST