قومی خبریں

کرنل صوفیہ پر قابل اعتراض بیان دینے والے وزیر وجے شاہ کو سپریم کورٹ کی پھٹکار، ’وزیر ہو کر ایسی زبان؟‘

کرنل صوفیہ پر بیان دینے والے وزیر وجے شاہ کو سپریم کورٹ نے سخت سرزنش کی اور ہائی کورٹ کے ایف آئی آر درج کرنے کے حکم پر روک لگانے سے انکار کر دیا

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

 

نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے کابینی وزیر وجے شاہ کو سپریم کورٹ سے اس وقت سخت سرزنش کا سامنا کرنا پڑا جب انہوں نے کرنل صوفیہ قریشی پر دیے گئے انتہائی قابل اعتراض بیان کے سلسلے میں سپریم کورٹ سے ایف آئی آر منسوخ کرنے اور ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگانے کی درخواست کی۔ عدالت عظمیٰ نے ان کی عرضی مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ وزیر جیسے ذمہ دار عہدے پر بیٹھے فرد کو ایسی زبان زیب نہیں دیتی۔

چیف جسٹس سنجیو کھنہ کی سبکدوشی کے بعد نئے چیف جسٹس بی آر گوئی کی سربراہی والی بنچ اس معاملہ کی سماعت کر رہی تھی۔ بنچ نے سخت الفاظ میں کہا، ’’آپ وزیر ہیں اور اس حیثیت میں آپ کو یہ زیب دیتا ہے کہ آپ اس طرح کی زبان استعمال کریں؟ کیا یہ ایک وزیر کو زیب دیتا ہے؟‘‘

Published: undefined

سپریم کورٹ نے واضح طور پر کہا کہ جب ملک مشکل حالات سے گزر رہا ہو تو عوامی عہدے پر بیٹھے شخص سے اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کی ہرگز توقع نہیں کی جا سکتی۔ عدالت نے کہا کہ وزیر کے بیان سے سماجی ہم آہنگی پر اثر پڑتا ہے اور ایسے وقت میں ایک خاتون فوجی افسر کو نشانہ بنانا ناقابل قبول ہے۔

وجے شاہ کے وکیل نے دلیل دی کہ ان کے موکل نے معافی مانگ لی ہے اور میڈیا نے ان کے بیان کو سیاق و سباق سے علیحدہ کر کے پیش کیا۔ تاہم عدالت نے سوال کیا کہ اگر انہیں شکایت تھی تو وہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے سامنے پیش کیوں نہ ہوئے؟ عدالت نے مزید کہا کہ وہ اس معاملے کی اگلی سماعت کل کرے گی اور 24 گھنٹے میں کچھ ایسا نہیں ہوگا جس سے روک لگانا ضروری ہو۔

Published: undefined

واضح رہے کہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے از خود نوٹس لیتے ہوئے وجے شاہ کے بیان پر سخت برہمی ظاہر کی تھی اور مان پور تھانے کو ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد ان کے خلاف بھارتیہ نیائے سنہتا کی دفعات 152، 196(1)(بی) اور 197(1)(سی) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

وجے شاہ نے اپنے بیان پر معافی مانگتے ہوئے کہا تھا، ’’میں خواب میں بھی کرنل صوفیہ بہن کے خلاف کچھ غلط نہیں سوچ سکتا۔ وہ قوم کی بہادر بیٹی ہیں، میں انہیں سلام کرتا ہوں۔ اگر جوش میں کوئی لفظ غلط نکل گیا ہو تو میں اس کے لیے مخلصی سے معافی مانگتا ہوں۔‘‘ لیکن سپریم کورٹ کے مطابق، محض معافی کافی نہیں جب بات وزیر جیسے منصب پر بیٹھے شخص کے بیان کی ہو، جو معاشرے پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined