شہرنامہ

سفرنامہ: ترکی میں مساجد صرف نماز ادا کرنے کی جگہ نہیں بلکہ ان کی مرکزی حیثیت ہے... سید خرم رضا

استنبول کی نیلی مسجد میں مدرسہ، اسپتال اور دیگر ضرورت کی چیزیں بھی نظر آئیں جو اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ ترکی میں مسجد کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز 

ناشتہ کے بعد نماز جمعہ (12 جولائی) کی تیاری شروع ہو گئی تھی اور یہ بحث ہو رہی تھی کہ نماز جمعہ کہاں ادا کی جائے آخر میں یہ طے ہوا کہ سلیمانیہ مسجد میں نماز جمعہ پڑھی جائے۔ سلیمانیہ مسجد میں نماز کا وقت 1.30 بجے کا تھا اس لئے 12.45 پر ہوٹل سے مسجد کی جانب روانہ ہوگئے۔ جی پی ایس کے ذریعہ پتہ لگا کہ سلیمانیہ مسجد ہوٹل سے ایک کلو میٹر سے تھوڑا زیادہ فاصلہ پر ہے، وہاں جانے کا راستہ بازار سے ہو کر گزرتا ہے اس لئے پیدل جانا ہی مناسب لگا۔ تھوڑی دور پیدل چلنے کے بعد جو چڑھائی شروع ہوئی اس نے حالت خراب کر دی۔ تیز چلنے کی وجہ سے زبردست تھکان محسوس ہوئی اس لئے مسجد کے درمیان دو جگہ تھوڑا رک کر آرام کرنا پڑا۔ بحرحال وقت مقررہ سے دس منٹ پہلے ہی مسجد پہنچ گئے، اس لئے ہمیں چھٹی صف میں جگہ مل گئی، ویسے مسجد میں نمازیوں کے لئے ابھی کافی جگہ موجود تھی۔

Published: 14 Jul 2019, 8:10 AM IST

سلطان سلیمان (1520-1566) کے دور میں پورے 8 سال میں یہ عالیشان سلیمانیہ مسجد تعمیر ہوئی، اس مسجد کا ڈیزائن اس وقت کے معروف آرکیٹیکٹ میمار سینا نے تیار کیا تھا۔ 1550 میں اس مسجد کی تعمیر کا کام شروع ہوا تھا جو 1557 میں جا کر مکمل ہوا۔ یہ مسجد آرکیٹیکٹ کے لحاظ بہترین شاہکار ہے۔ مرکزی گنبد کی اونچائی 48 میٹر ہے، مسجد میں جو جھاڑ لٹکے ہوئے ہیں وہ انتہائی خوبصورت اور فرش سے محض نو فٹ کی اونچائی پر لگے ہوئے ہیں۔

Published: 14 Jul 2019, 8:10 AM IST

مسجد میں داخل ہوئے تو امام صاحب ترکی زبان میں اپنا بیان فرما رہے تھے۔ تھوڑی دیر میں آذان ہوئی تو امام صاحب نے اپنا بیان روک دیا۔ آذان کے دوران امام صاحب آذان کے الفاظ دہرا رہے تھے، آذان کے اختتام پر امام صاحب نے دعا پڑھی۔ اس کے بعد ممبر پر کھڑے ہو کر خطبہ شروع کر دیا۔ انہوں نے خطبہ اولیٰ ترکی زبان میں حالات حاضرہ پر دیا اور خطبہ ثانی وہی تھا جو ہمارے ملک میں پڑھا جاتا ہے۔

Published: 14 Jul 2019, 8:10 AM IST

استنبول کی مساجد میں خطبہ کے لئے ایک خاص قسم کا ممبر ہوتا ہے اور اکثر بڑی مساجد میں اس کے سامنے زمین سے تھوڑا اوپر ایک مچان جیسا بنا ہوتا ہے۔ اس مسجد میں مچان پر کچھ لوگ جا رہے تھے، ان سب لوگوں کے پاس ایک چابی تھی جس سے دروازہ کھولتے اور اوپر چلے جاتے۔ یہ لوگ شائد اس مسجد کی منتظمہ کمیٹی کے ذمہ داران تھے۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد اندر اور باہر سے جب مسجد دیکھی تو اس کی خوبصورتی اور ڈیزائن سے دل باغ باغ ہو گیا۔ مسجد کے باہر خوبصورت گھاس، ایک جانب سمندر، ایک جانب کھانے پینے کا سامان، ان مساجد میں اسپتال، مدرسہ اور دیگر کئی چیزیں نظر آئیں گی، ان میں سے کچھ چیزیں ابھی بھی چل رہی ہیں۔ اس سے اندازہ ہوا کہ سلیمانیہ مسجد اس زمانہ میں مرکزی حیثیت رکھتی تھی۔

Published: 14 Jul 2019, 8:10 AM IST

مسجد کو دیکھنے کے بعد ایک ہوٹل میں کھانا کھایا اس کے بعد یہاں کے سب سے پرانے بازار ’گرینڈ بازار‘ میں ایک چھوٹے سے دروازہ سے داخل ہوئے۔ یہ استنبول کا سب سے مہنگا بازار مانا جاتا ہے اس لئے ہم سے ہمارے ہوٹل والے نے تاکید کر دی تھی کہ کچھ خریدیئے گا نہیں بس دیکھئے گا۔ مگر ہم نے دیکھا کہ بازار میں زبردست خرید و فروخت ہو رہی ہے۔ یہ بازار 1561 میں بنا تھا۔ چھوٹی چھوٹی خوبصورت گلیاں اور پورا بازار بھول بھولیاں جیسا ہے۔ اندر سے بازار کی خوبصورتی دیکھنے لائق ہے۔

Published: 14 Jul 2019, 8:10 AM IST

بازار میں شاپنگ کیے بغیر باہر نکلے اور سمندر کی جانب رخ کر دیا کیونکہ ’بوسفورس ٹور‘ کرنا تھا یعنی پانی کے جہاز میں دو گھنٹے تک سمندر کی لہروں پر لطف اندوز ہونا تھا اور سمندر کی لہروں سے قریب بیٹھ کر گفتگو کر کے جاننے کی کوشش کرنی تھی کہ ان میں اتنی بے چینی کیوں ہے کیا وہ خود کو اکیلا اور بے گھر محسوس کرتی ہیں۔ اس گفتگو کے لئے فی کس 25 لیرا کرایہ دینا ہوتا ہے۔ سمندر کی لہریں جہاز سے ٹکرا کر کچھ کہنا تو چاہتی تھیں لیکن جہاز سے سر ٹکرا کر واپس چلی جاتی تھیں اور اس کے ٹکرانے سے جو شور مچ رہا تھا اس سے چھوٹے بچوں کو تو لطف دے ہی رہا تھا لیکن حساس لوگوں کے لئے یہ شور اکیلے پن کی چیخوں کی مانند تھا۔ دو گھنٹے کب گزر گئے پتہ ہی نہیں لگا اور ٹھیک دو گھنٹے بعد جہاز نے لنگر ڈال دیئے، ایک کے بعد ایک مسافر چہروں پر خوشیاں لئے جہاز سے اتر نے لگے اور سمندر کی لہریں اپنا سر پٹکتی رہیں۔

Published: 14 Jul 2019, 8:10 AM IST

یہاں سے ٹرام کے ذریعہ ہم نے بلو موسک یعنی نیلی مسجد کارخ کیا۔ سلیمانیہ اسکوائر کے ایک جانب بنی یہ مسجد سلطان احمد نے 1609 میں بنوانی شروع کی تھی اور یہ1616 میں مکمل ہوئی تھی۔ اس عالی شان مسجد کو نیلی مسجد اس لئے کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں زیادہ تر کام نیلے رنگ کی ٹائلس کا ہوا ہے۔ مرکزی گنبد میں مرمت کا کام چل رہا ہے اس لئے ایک دم سے اس کی خوبصورتی میں خلل سا محسوس ہوا، حالانکہ نیلی مسجد انتہائی خوبصورت ہے۔ اس مسجد میں بھی ہر مسجد کی طرح خواتین کے لئے نماز پڑھنے کا بہترین انتظام ہے۔ استنبول کی مساجد میں خواتین اور بچے خوب نظر آتے ہیں، بچے نماز کے دوران کتنی بھی شرارتیں کریں کوئی انہیں ڈانٹتا نہیں ہے۔ اس مسجد میں مدرسہ، اسپتال اور دیگر ضرورت کی چیزیں بھی نظر آئیں جو اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ ترکی میں مسجد کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔

Published: 14 Jul 2019, 8:10 AM IST

بلو موسک دیکھنے کے بعد جسم نے جہاں جواب دے دیا وہیں پیٹ نے بھوک کے نعرے لگانے شروع کر دیئے اس لئے سب سے قریب ہوٹل میں کھانے سے فارغ ہونے کے بعد ہوٹل کی جانب رخ کیا، اب ذہن نے وطن واپسی کی پلاننگ شروع کر دی۔ استنبول نے دل اور دماغ دونوں جیت لئے اب گھر جاکر ترکی کے تعلق سے کچھ زمینی حقائق پر بات ہوگی جب تک کے لئے خدا حافظ۔

Published: 14 Jul 2019, 8:10 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 14 Jul 2019, 8:10 AM IST