عالمی خبریں

سری لنکا میں حالات بے قابو، ملک مہنگائی، تشدد اور سیاسی عدم استحکام کا شکار

ملک میں بڑھتے ہوئے معاشی بحران نے تشدد کو بھی فروغ دیا ہے۔ پیر کو حکومت حامیوں اور مخالفین کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور 218 زخمی ہو گئے۔

سری لنکا میں پر تشدد احتجاج / Getty Images
سری لنکا میں پر تشدد احتجاج / Getty Images 

ہندوستان کا پڑوسی ملک سری لنکا ان دنوں غیر معمولی اقتصادی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ یہ جزیرہ اپنے 22 ملین لوگوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔ وہاں حالات اتنے خراب ہو چکے ہیں کہ عام آدمی کا جینا مشکل ہو گیا ہے۔

Published: undefined

دوسری طرف معاشی بحران کے درمیان اب یہ ملک تشدد اور فسادات کی آگ میں جل رہا ہے۔ تشدد کا آغاز اس وقت ہوا جب 9 مئی کو مستعفی ہونے والے وزیر اعظم مہندا راج پاکشے کے حامیوں نے حکومت مخالف مظاہرین پر حملہ کیا۔ اس کے بعد حالات اس قدر بے قابو ہو گئے کہ وزیر اعظم راج پاکشے کو جان بچا کر بھاگنا پڑا۔ ناقدین صدر گوتابایا راج پاکشے اور ان کے بھائی سابق وزیر اعظم مہندا راج پاکشے کو معاشی بحران کے لئے ذمہ دار مان رہے ہیں۔

Published: undefined

سری لنکا میں نومبر 2021 میں اس وقت سے معاشی بحران کے آثار نظر آنے لگے تھے جب نومبر کے وسط میں حکومت نے خام تیل کی درآمدات کی ادائیگی کے لیے ڈالر کی کمی کی وجہ سے واحد آئل ریفائنری کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔ دوسری طرف سری لنکا کا زیادہ تر انحصار سیاحت پر ہے اور کورونا کی وجہ سے سیاحت بری طرح متاثر ہوئی ہے جس کی وجہ سے حکومت کے زرمبادلہ کے ذخائر ختم ہونا شروع ہو گئے تھے۔

Published: undefined

مہنگائی اور اشیائے خوردونوش کی ریکارڈ تعداد میں کمی سے شہریوں کا دم گھٹنے لگا۔ گوتابایا حکومت کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین ملک کی موجودہ حالت کے لیے حکومت کو قصوروار سمجھ رہے ہیں۔ گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے سری لنکا میں حکومت کا مطلب صرف ایک خاندان ہے اور وہ خاندان راج پاکشے خاندان ہے۔ لیکن اب پورا ملک اس خاندان کے خلاف سڑک پر آ گیا ہے۔

Published: undefined

معاشی بحران کی وجہ سے لوگوں کو اشیائے ضروریہ کی خریداری کے لیے گھنٹوں لمبی لائنوں میں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں خوراک، ادویات اور ایندھن کی بھی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تیل کی قلت کی وجہ سے بجلی کی زبردست کٹوتی ہوئی ہے۔ مارچ کے آخر میں کشیدگی اور عدم اطمینان میں اضافہ ہوا، جب حکام نے 13 گھنٹے سے زیادہ کے لیے بجلی کاٹ دی، جس کی وجہ سے لوگ حکومت کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔

Published: undefined

ملک میں بڑھتے ہوئے معاشی بحران نے سنگین سیاسی بحران کو جنم دیا۔ اپریل کے آغاز میں عوام کی ناراضگی اور غصہ شباب پر تھا اور انہوں نے حکومت سے استعفے کا مطالبہ کیا جس کی وجہ سے صدر گوتابایا راج پاکشے پر مستعفی ہونے کا دباؤ بڑھا، لیکن وہ مستعفی نہیں ہوئے۔ ملک میں بڑھتے ہوئے معاشی بحران نے تشدد کو بھی فروغ دیا ہے۔ پیر کو حکومت حامیوں اور مخالفین کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور 218 زخمی ہو گئے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • سیبی کی کارروائی ایک بار پھر اڈانی گروپ، بی جے پی اور ان کے حامیوں کے جھوٹے دعووں پر مہر: کانگریس