عالمی خبریں

آج کی دنیا ایک ٹوٹا پھوٹا معمہ، ٹرمپ نے ماحول کو بد سے بدتر بنا دیا: رپورٹ

مقامی اور بین الاقوامی سطح پر سلامتی کے معاملات کے حوالے سے آج کی دنیا ایک ٹوٹے پھوٹے معمے کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ یہ بات میونخ سکیورٹی کانفرنس سے قبل جاری کردہ میونخ سکیورٹی رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

جنوبی جرمن شہر اور صوبے باویریا کے دارالحکومت میونخ میں ہر سال ہونے والی سکیورٹی کانفرنس سے قبل، جس میں دنیا بھر سے انتہائی سرکردہ سیاسی، حکومتی اور فوجی شخصیات حصہ لیتی ہیں، ایک ایسی رپورٹ بھی جاری کی جاتی ہے، جو میونخ سکیورٹی رپورٹ کہلاتی ہے۔ میونخ سکیورٹی کانفرنس اسی ہفتے شروع ہو رہی ہے اور پیر گیارہ فروری کو جو میونخ سکیورٹی رپورٹ (MSR) جاری کی گئی، اس میں دیا جانے والا پیغام بہت واضح بھی ہے اور بڑا دلیرانہ ہونے کے ساتھ ساتھ باعث تشویش بھی۔

Published: undefined

میونخ سکیورٹی کانفرنس میں اس سال عالمی عدم استحکام کے موضوع پر تفصیلی مباحثے کیے جائیں گے اور اس میں شرکت کرنے والی سرکردہ شخصیات میں امریکی نائب صدر مائیک پینس، روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف اور وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل بھی شامل ہوں گی۔

Published: undefined

معمہ حل کون کرے

Published: undefined

اس رپورٹ کے مطابق سکیورٹی امور کے حوالے سے آج کی دنیا ایک ایسا ٹوٹا پھوٹا معمہ بن چکی ہے، جس کے بارے میں اہم ترین سوال یہ ہے کہ اس معمے کے مختلف ٹکڑوں کو جوڑ کر وہ تصویر کون بنا سکتا ہے، جو مکمل حالت میں اسی معمے سے بنتی ہے یا بن سکتی ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گہا ہے کہ اس وقت پوری دنیا کو ایک بحران کا سامنا ہے اور امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی سیاست کے ساتھ معاملات کو صرف ’بد سے بد تر‘ ہی بنا رہے ہیں۔

Published: undefined

اسی رپورٹ کے حوالے سے میونخ سکیورٹی کانفرنس کے سربراہ، سینیئر سفارت کار اور امریکا میں جرمنی کے سابق سفیر وولفگانگ اِیشِنگر نے کہا، ’’اس وقت امریکا، چین اور روس کے مابین طاقت کے مقابلے کا ایسا دور شروع ہو چکا ہے کہ جو نظام اب ایک ترقی پسندانہ بین الاقوامی نظام (لبرل انٹرنیشنل آرڈر) کے طور پر جانا جانے لگا ہے، اسے ان حالات میں قیادت کے ایک مخصوص خلا کا سامنا بھی ہے۔‘‘

Published: undefined

عدم استحکام کی ایک وجہ ٹرمپ بھی

Published: undefined

رپورٹ کے مطابق یہ بات واضح ہے کہ اس عدم استحکام کی کم از کم ایک بڑی وجہ تو امریکی صدر ٹرمپ بھی ہیں۔ وہ اس طرح کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں وائٹ ہاؤس میں موجودہ انتظامیہ اس بارے میں انتہائی کم دلچسپی کا مظاہرہ کر رہی ہے کہ امریکا کو ان سب معاہدوں پر کاربند رہنا چاہیے، جن کے احترام کا وہ پابند بھی ہے۔

Published: undefined

اسی امریکی کردار کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ صدر ٹرمپ اکثر جو ٹویٹس کرتے ہیں، وہ مغربی دفاعی اتحاد جیسی بین الاقوامی تنظیموں اور اقوام متحدہ جیسے عالمی اداروں تک کی حیثیت اور کردار پر بڑے سوالات کھڑے کر دیتی ہیں۔ اس سے بھی زیادہ بری بات یہ ہے کہ جسے ابھی تک ’آزاد دنیا‘ کہا جاتا ہے اور جس کا سربراہ امریکا کو سمجھا جاتا ہے، صدر ٹرمپ کی قیادت میں امریکا اپنے اسی قائدانہ کردار سے بظاہر دستبردار ہوتا نظر آ رہا ہے۔

Published: undefined

میونخ سکیورٹی رپورٹ جاری کرتے ہوئے وولفگانگ اِیشِنگر نے کہا کہ یہ ایک اچھی خبر ہے کہ بحر اوقیانوس کے آر پار یورپ اور امریکا کے تعلقات کئی شعبوں میں اٹھنے والے متعدد سوالات کے باوجود انتہائی غیر معمولی ہیں اور اس بار میونخ سکیورٹی کانفرنس میں شریک امریکی کانگریس کے ارکان کی تعداد ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہو گی۔ ان میں ایوان نمائندگان کی خاتون اسپیکر نینسی پیلوسی اور سابق صدارتی امیدوار مِٹ رومنی بھی شامل ہوں گے۔

Published: undefined

امریکا ’انسانی حقوق کے دور کے بعد کی دنیا‘ میں

Published: undefined

میونخ سکیورٹی رپورٹ کے مطابق اچھی کے بعد بری خبر یہ ہے کہ دنیا کے برسراقتدار حلقوں اور طاقت ور شخصیات کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کا وہ کردار بے چینی کی وجہ بن رہا ہے، جس میں جوش و جذبے کا اظہار تو کیا جاتا ہے لیکن جس کے کئی پہلو بے آرام کر دینے والے بھی ہوتے ہیں۔ اس موقف کی وضاحت وولفگانگ اِیشِنگر نے اس طرح کی کہ یوں لگتا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایک ایسی دنیا میں رہ رہی ہے، جو ’انسانی حقوق کے دور کے بعد کی دنیا‘ ہے۔

Published: undefined

ماحولیاتی تبدیلیاں اور جوہری ہتھیار، دونوں ہی خطرہ

Published: undefined

ایم ایس آر نامی اس رپورٹ کے مطابق امریکا اور روس کے مابین رقابت ابھی تک دوطرفہ بنیادوں پر ایسے الزامات سے عبارت ہے، جس میں ماسکو واشنگٹن کو اور واشنگٹن ماسکو کو جوہری معاہدوں کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیتا ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیاں بھی، جو ایک مسلمہ حقیقت ہیں، بظاہر ایک ایسے مسئلے کے طور پر دیکھی جاتی ہیں، جو بہت بڑا یا سنجیدہ مسئلہ نہیں ہے۔

Published: undefined

اسی رپورٹ میں اس افسوسناک سوچ کا اظہار بھی کیا گیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں اور جوہری ہتھیاروں کی وجہ سے خطرات کے معاملات میں جلد کوئی بڑی بہتری ہوتی دکھائی نہیں دیتی۔

Published: undefined

یورپی یونین بھی تیار نہیں

Published: undefined

اس رپورٹ کے مطابق یورپ بین الاقوامی سطح پر اپنے اسٹریٹیجک کردار میں آگے کے بجائے مسلسل پیچھے جا رہا ہے۔ ’’اس کے علاوہ یورپی یونین نے اس سلسلے میں بھی اپنے طور پر کافی تیاری نہیں کی کہ وہ بڑی طاقتون کے مابین طاقت ہی کے بڑے مقابلے میں خود کو کہاں رکھے گا۔‘‘

Published: undefined

ایِشِنگر کے مطابق 2019ء یورپ اور یورپی یونین کے لیے ایک فیصلہ کن سال ہو گا، خاص طور پر اس لیے بھی کہ مارچ کے آخر میں برطانیہ یورپی یونین سے نکل جائے گا اور اکتوبر میں یورپی مرکزی بینک کے نئے صدر کی نامزدگی عمل میں آئے گی۔

Published: undefined

بریگزٹ کے باعث ’زخم‘

Published: undefined

جہاں تک برطانیہ کا تعلق ہے تو بریگزٹ کی وجہ سے یہ پیش گئی ابھی تک نہیں کی جا سکتی کہ لندن اپنے لیے مستقبل میں کس پوزیشن کا خواہش مند ہو گا اور عملی طور پر اس کی حیثیت آئندہ کتنی مؤثر رہے گی۔

Published: undefined

اس رپورٹ میں بریگزٹ کے بارے میں پورا ایک باب شامل کیا گیا ہے، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ لندن اور برسلز کے مابین بریگزٹ کی عملی تفصیلات اور ان کی پارلیمانی منظوری تاحال ایک نامکمل عمل ہے۔ یہی بات مستقبل قریب میں بھی رودبار انگلستان کے اطراف کے فریقین کو ’دھچکے اور زخم‘ لگاتی رہے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined