امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ، تصویر یو این آئی
افغانستان میں لڑکیوں کے کالج جانے پر طالبان کی جانب سے پابندی عائد کیے جانے کے بعد بہارا ساگری نامی نوجوان خاتون نے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے امریکہ جانے کا فیصلہ کیا۔ بہارا نے کئی سالوں تک روازانہ 8 گھنٹے تک انگریزی کا مشق کیا اور آخرکار اسے الینوائے کے ایک پرائیویٹ لبرل آرٹس کالج میں بزنس ایڈمنسٹریشن کی تعلیم حاصل کرنے کی پیشکش موصول ہوئی۔
Published: undefined
بہارا رواں سال امریکہ پہنچنے کی امید میں تھیں، لیکن امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی سفری پابندی کی وجہ سے ان کا خواب ایک بار پھر چکنا چور ہو گیا ہے۔ بہارا نے کہا کہ ’’آپ کو لگتا ہے کہ آخرکار آپ اپنے خواب کی تکمیل کی جانب بڑھ رہے ہیں، لیکن پھر کچھ ایسا ہوتا ہے کہ جیسے سب کچھ ختم ہو گیا ہو۔‘‘ واضح ہو کہ ٹرمپ انتظامیہ نے 19 ممالک کے شہریوں پر سفری پابندی عائد کی ہے اور ان پابندیوں سے ہزاروں طلبہ متاثر ہوئے ہیں۔ ان میں سے کئی ایسے بھی ہیں جو امریکہ آنےکے لیے کافی وقت اور پیسہ خرچ کرنے کے بعد اب خود کو بے بس تصور کر رہے ہیں۔
Published: undefined
کچھ غیر ملکی طلبہ رواں سال کالجوں میں داخلے کی پیشکش ملنے کے باوجود نہیں آ پا رہے ہیں، کیونکہ ویزا عمل کے دوران اضافی جانچ پڑتال کی وجہ سے ویزا ملنے میں تاخیر ہو رہی ہے۔ انتظامیہ کی طرف سے بڑے پیمانے پر امیگریشن ایکشن اور کچھ طلبہ کا ’لیگل اسٹیٹس‘ اچانک ختم کیے جانے کے سبب دیگر طلبہ امریکہ آنے کو لے کر دوبارہ غور کر رہے ہیں۔ سفری پابندی کا سب سے زیادہ خمیازہ طلبہ کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔
Published: undefined
گزشتہ سال محکمہ خارجہ نے مئی سے ستمبر کے دوران سفری پابندیوں سے متاثرہ 19 ممالک کے لوگوں کو 5700 سے زیادہ ایف-1 اور جے-1 ویزے جاری کیے تھے۔ ان کا استعمال غیر ملکی طلبہ اور محققین کرتے ہیں۔ منظور شدہ ویزا میں سے نصف سے زائد ایران اور میانمار کے شہریوں کو جاری کیے گئے تھے۔ قابل ذکر ہے کہ افریقہ، ایشیا، مغربی ایشیا اور کیریبیائی علاقوں کے 12 ممالک کے شہریوں پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہیں۔ اس پابندی کے سبب زیادہ تر لوگوں کو ویزا نہیں مل پاتا ہے۔ حالانکہ پابندی شدہ ممالک کے کچھ شہریوں جیسے گرین کارڈ ہولڈرز، دوہری شہریت رکھنے والے اور کچھ ایتھلیٹوں کو اس سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔ 7 دیگر ممالک میں طلبہ ویزا پر بھی پابندی عائد ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined